Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 43
مُهْطِعِیْنَ مُقْنِعِیْ رُءُوْسِهِمْ لَا یَرْتَدُّ اِلَیْهِمْ طَرْفُهُمْ١ۚ وَ اَفْئِدَتُهُمْ هَوَآءٌؕ
مُهْطِعِيْنَ : وہ دوڑتے ہوں گے مُقْنِعِيْ : اٹھائے ہوئے رُءُوْسِهِمْ : اپنے سر لَا يَرْتَدُّ : نہ لوٹ سکیں گی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف طَرْفُهُمْ : ان کی نگاہیں وَاَفْئِدَتُهُمْ : اور ان کے دل هَوَآءٌ : اڑے ہوئے
حیران و سراسیمہ نظریں اٹھائے ہوئے دوڑ رہے ہوں گے نگاہیں ہیں کہ لوٹ کر آنے والی نہیں اور دل ہیں کہ خالی ہو رہے ہیں
وہ لوگ نظریں اٹھائے ہوئے دوڑ رہے ہوں گے اور دل ان کے اڑتے ہوں گے 46 ؎ فرمایا کہ اگر ان لوگوں پر فوری عذاب نہیں آ رہا ہے تو یہ انکیلئے کوئی اچھا شگون نہیں کیونکہ اس کا انجام یہ ہے کہ یہ لوگ اچانک قیامت اور آخرت کے عذاب میں پکڑ لئے جائیں گے اور وہ پکڑ ان کیلئی ایسی ہوگی کہ ان کے اوسان مکمل طور پر خطا ہوجائیں گے اور ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور وہ موقت حساب کی طرف دوڑ رہے ہوں گے اور کسی دوسری طرف کبھی آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھیں گے اور ان کی حالت کچھ ایسی ہوگی کہ گویا آنکھیں جھپکیں گے بھی نہیں اور پپوٹے اور اس قدر خشک ہو کر رہ جائیں گے گویا آنکھیں کھلی ہیں تو ان کو بند نہیں کر پاتے ہیں اور اس طرح ان کی ٹکٹکی بندھ کر رہ جائے گی اور ان کے دل ہیں کہ وہ اڑتے ہوں گے یعنی بدحواس ہوچکے ہوں گے اور ان کی حالت اس وقت دیدنی ہوگی جس کو قلم بیان نہیں کرسکتی۔
Top