Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 46
وَ قَدْ مَكَرُوْا مَكْرَهُمْ وَ عِنْدَ اللّٰهِ مَكْرُهُمْ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُوْلَ مِنْهُ الْجِبَالُ
وَ : اور قَدْ مَكَرُوْا : انہوں نے داؤ چلے مَكْرَهُمْ : اپنے داؤ وَ : اور عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے آگے مَكْرُهُمْ : ان کا داؤ وَ : اور اِنْ : اگرچہ كَانَ : تھا مَكْرُهُمْ : ان کا داؤ لِتَزُوْلَ : کہ ٹل جائے مِنْهُ : اس سے الْجِبَالُ : پہاڑ
ان لوگوں نے اپنی ساری تدبیریں کر ڈالیں اور اگرچہ ان کی تدبیریں ایسی تھیں کہ پہاڑوں کو ان کی جگہ سے ہلا دیں
انہوں نے کیا کچھ تدبیریں نہ کیں لیکن اللہ کے پاس ان کی تدبیروں کا جواب موجود تھا 50 ؎ فرمایا ان لوگوں نے دین حق مٹانے اور دعوت حق قبول کرنے والے مسلمانوں کو ستانے اور ایذا دینے کیلئے بھرپور تدبیریں کیں اور اللہ تعالیٰ کے پاس ان کی سب کھلی اور پوشیدہ تدبیریں سب کے سامنے موجود ہیں وہ سب کو جاننے والا اور ان کو ناکام بنا دینے پر قادر ہے اگرچہ ان کی مخفی تدبیریں ایسی سخت اور عظیم تھیں کہ ان کے مقابلہ پر پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہٹ جائیں لیکن اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کے سامنے یہ ساری تدبیریں گرد راہ بن کر رہ گئیں اور ان کی داستانیں ان کے بعد آنے والوں نے سنیں۔ جن مخالف اور مخفی تدبیروں کا اس جگہ ذکر کیا گیا ہے اس میں ممکن ہے کہ اس سے مراد گزشتہ ہلاک شدہ قوموں کی تدبیریں ہوں جیسے نمرود ‘ فرعون ‘ عاد وثمود وغیرہ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس میں موجودہ مشرکین عرب کا حال بیان کیا گیا ہو کہ انہوں نے نبی اعظم و آخر ﷺ کے مقابلہ میں بڑی گہری اور دور رس سازشیں کیں اور مخفی تدبیریں بنائیں مگر اللہ تعالیٰ نے ان سب کو ناکام بنا دیا اور کامیابی کی راہیں اپنے رسول محمد رسول اللہ ﷺ کیلئے کھول دیں۔ ” وان کان مکرھم “ میں لفظ ان کو حرف نفی قرار دے کر یہ معنی بھی کئے گئے ہیں کہ اگرچہ ان لوگوں نے بہت سی تدبیریں کیں اور سخت سے سخت چالیں چلیں لیکن ان کی تدبیروں اور چالوں سے ممکن تو نہ تھا کہ پہاڑ ٹل جاتے اور پھر اس جگہ پہاڑ (جبال) سے مراد نبی اعظم و آخر ﷺ کا عزم و ارادہ اور استقلال مراد لیا گیا ہے کہ کفار مکہ کی کوئی چال بھی اس پراثر انداز نہ ہوسکی۔ مشرکین مکہ کی مزاحمتوں کے باوجود اسلام دن بدن ترقی کرتا گیا اور حق کی روشنی آئے دنوں جس کے دل میں چمکتی وہ معاشرہ کفر سے کٹ کر معاشرہ اسلامی کے ساتھ وابستہ ہوجاتا۔ یہ صورت کفر کے سرغنوں کیلئے ناقابل برداشت تھی اس لئے انہوں نے اسلام کو مٹانے کیلئے کتنی ہی سازشوں کے منصوبے بنائے ان میں کتنی سازشیں نبی کریم ﷺ کا چراغ رحمت گل کرنے کیلئے تھیں اور بلاشبہ ان کی یہ سازشیں بڑی ہی خطرناک تھیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی ساری مخفی تدبیروں ‘ چالوں اور تجویزوں کو ناکام بنا دیا۔ ان میں کچھ یہود کی سازشیں تھیں ‘ کچھ یہود و نصاریٰ کی ملی جلی اور بعض میں یہود و نصاریٰ کے ساتھ خود مشرکین مکہ بھی ملوث تھے بلکہ یہود و انصاریٰ نے ان کو آگے لگا رکھا تھا اور پیچھے ان کی ساری مدد کرتے تھے۔ پروپیگنڈہ کی مہمیں بھی ان کی اسکیموں میں بڑی اہمیت رکھتی ہیں جن میں وہ ماہر تھے۔ دور دور کی کوڑی لائے لیکن ہر بار منہ کے بل گرتے اور اپنے ہی دانت توڑتے اور پیشانیاں زخمی کرتے اور سارے پروپیگنڈہ کا خود ہی شکار ہو کر رہ جاتے۔
Top