Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 50
سَرَابِیْلُهُمْ مِّنْ قَطِرَانٍ وَّ تَغْشٰى وُجُوْهَهُمُ النَّارُۙ
سَرَابِيْلُهُمْ : ان کے کرتے مِّنْ : سے۔ کے قَطِرَانٍ : گندھک وَّتَغْشٰى : اور ڈھانپ لے گی وُجُوْهَهُمُ : ان کے چہرے النَّارُ : آگ
ان کے کرتے گندھک کے ہوں گے اور چہرے آگ کے شعلوں سے ڈھکے ہوئے
ان کے لباس گندھک کے ہوں گے ‘ آگ ان کو جھلس رہی ہو گی 54 ؎ اور ان کو جو لباس پہنایا جائے گا اس کو ” قطران “ کا باس کہا گیا ہے اور ” قطران “ تار کول یا گندھک کا دوسرا نام ہے جس کی اصل حقیقت کو بھی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ دو تارکول یا گندھک کیسا ہوگا ؟ نیز ” قطران “ پگھلے ہوئے تانبے کو بھی کہا جاتا ہے مختصر اس کا ماحاصل جو سمجھ میں آتا ہے وہ یہی ہے کہ ان کے جسموں پر لباس ایسا ہوگا جو آگ کو خوب بھڑکا دے گا اور زیادہ تیزی کے ساتھ آگ کو قبول کرے گا۔ قبل ازیں ہم کتنی ہی بار یہ عرض کرچکے ہیں کہ آخر میں جزاء و سزا تمام تر تمثیلی ہوگی اور اس تمثیل کے دو معنی ہیں ایک یہ کہ جیسا عمل ہوگا اس کے مناسب و مشاہد اس کی جزاء یا سزا ہوگی مثلاً قرآن کریم میں ہے کہ جو زکوٰۃ یعنی اپنے مال کا میل کچیل مستحقین کو کھانے کیلئے نہ دے گا تو اس کو دوزخ میں زخموں کا دھو ون کھانے کو ملے گا یا یہ کہ جو شخص اپنی جان اللہ کی راہ میں دے گا مرنے کے بعد اس کو جان تازہ اور حیات تو بخشی جائے گی۔ وہ دولت مند جس کو دھوپ کی تپش سے بچنے کیلئے مقرر محل اور پینے کیلئے ٹھنڈے سے ٹھنڈا پانی اور عزت کی جگہ عنایت کی گئی تھی اگر اس نے دنیا میں ان نعمتوں کے ملنے کا حق ادا نہ کیا تو دوسری دنیا میں اس کو یہ سامان ملے گا ” وہ لو اور کھولتے ہوئے پانی میں ‘ دھوئیں کے سایہ میں جو نہ ٹھنڈا اور باعزت اگرچہ وہ پہلے ناز و نعمت میں تھے “۔ (الواقعہ) دوزخ کی جسمانی سزائوں کو بیان کرتے ہوئے قرآن کریم نے بڑی تفصیل بیان کی ہے : 1۔ آتش دوزخ اور اس کی سوزش کا ذکر بار بار آیا ہے بلکہ ” النار “ یعنی آگ دوزخ کا دوسرا نام بھی ہے اور ” عذاب الحریق “ ” عذاب السعیر “ بھی اسی کو کہا گیا ہے اسی طرح اس کا ایک نام ” سقر “ بھی ہے۔ 2۔ وہاں سایہ نہ ہوگا۔ 3۔ وہاں ٹھنڈک نہ ہوگی۔ 4۔ دوزخ میں نہ موت آئے گی کہ چین آجائے اور نہ ہی ایسی زندگی ہوگی جس میں کوئی مسرت ہو۔ 5۔ پینے کو گرم پانی ملے گا جس سے آنتیں گل جائیں گی۔ 6۔ وہ لوگ پیپ پئیں گے۔ 7۔ ان کے اوپر گرم پانی چھوڑا جائے گا۔ 8۔ کھانے کو لتر تھوہر اور سینڈھے کا پھل ملے گا۔ 9۔ خار دار جھاڑیوں کی خوراک ہوگی جس سے بدن کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ 10۔ زخموں کے دھو ون کی خوراک ملے گی۔ 11۔ کھانا نکلا نہ جائے گا۔ 12۔ آگ کے کپڑوں کا لباس ہوگا۔ 13۔ لوہے کے ہتھوڑے پڑیں گے۔ 13۔ گلے میں طوق اور زنجیریں ڈالی جائیں گی ‘ پھر دوزخ کی روحانی سزائوں کا ذکر بھی موجود ہے کہ وہ دو زخیوں کو دی جائیں گی۔ مثلاً 1۔ دوزخ کی وہ آگ جس کی گرمی و سوزش کا ذکر کیا گیا وہ دل کو جا کر جھانکے گی۔ ” تطلع علی الافدۃ “ 2۔ ان کو معذرت پیش کرنے کی بھی اجازت نہ ہوگی۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے جلوہ سے وہ محروم رہیں گے۔ 4۔ رحمت و شفقت سے وہ کلی طور پر بھلا دیئے جائیں گے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ کی نگاہ کرم سے بھی وہ دور رہیں گے اور یہ اس روز سب سے زیادہ اور بڑی سزا ہے جو دی جائے گی۔
Top