Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 51
لِیَجْزِیَ اللّٰهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
لِيَجْزِيَ : تاکہ بدلہ دے اللّٰهُ : اللہ كُلَّ نَفْسٍ : ہر جان مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا (کمائی) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ سَرِيْعُ الْحِسَابِ : جلد حساب لینے والا
یہ اس لیے ہوگا کہ اللہ ہر جان کو اس کی کمائی کے مطابق بدلہ دے دے بلاشبہ وہ حساب لینے میں بہت تیز ہے
اپنے کئے کا بدلہ ہر ایک پائے گا اور اللہ کو حساب لیتے کوئی دیر نہیں لگتی 55 ؎ جس طرح ان لوگوں کو الگ الگ کر کے صرف تین گروہوں میں تقسیم کردینے سے ان کی پوزیشن واضح ہوجائے گی یعنی کچھ دائیں والے ہوں گے اور کچھ بائیں والے اور ایک گروہ کو سامنے رکھا جائے گا تو صرف اس بات سے ان کا فیصلہ ہوجائے گا کہ سامنے والے اللہ تعالیٰ کے انعامات میں ہوں گے اور دائیں والے ان سے کم درجہ میں ہوں گے لیکن بہرحال کامیاب وہ بھی قرار دیئے گئے ہوں گے لیکن بائیں والے کو دیکھتے ہی ہر آنکھ فیصلہ کرے گی کہ یہ لوگ ہیں جو جہنمی ہیں اور دوسری جگہ صرف اعمال نامہ کے ہاتھ میں دیئے جانے سے سب کو معلوم ہوجائے گا کہ یہ کامیاب ہیں یا ناکام ہوچکے ہیں جیسے اعمال نامہ کا دائیں ہاتھ میں دیا جانا اس بات کی علامت ہے کہ یہ لوگ کامیاب ہیں اور بائیں ہاتھ میں دیئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ ہیں جو دوزخ کی طرف دھکیل دیئے جانے والے ہیں۔ لہٰذا اس طرح سے کوئی زیادہ وقت خرچ نہیں ہوگا بلکہ آنکھ جھپکنے ہی میں سارا کام ہوجائے گا اور میدان حشر میں اکٹھے کرنے کا اور مطلب ہی کیا ہے کہ ہر ایک کو اس کا بدلہ دیا جائے اور جو اس نے کیا ہے اس کے نتیجہ سے دوچار ہوجائے اور اپنی آنکھوں سے دیکھ لے اور یہ پہچان لے کہ یہ میں ہوں جو لوگوں کو کچھ کہتا رہا اور عمل کچھ کرتا رہا۔
Top