Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 5
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اَنْ اَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ۙ۬ وَ ذَكِّرْهُمْ بِاَیّٰىمِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ
وَ : اور لَقَدْاَرْسَلْنَا : البتہ ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ بِاٰيٰتِنَآ : اپنی نشانیوں کے ساتھ اَنْ : کہ اَخْرِجْ : تو نکال قَوْمَكَ : اپنی قوم مِنَ الظُّلُمٰتِ : اندھیروں سے اِلَى النُّوْرِ : نور کی طرف وَذَكِّرْهُمْ : اور یاد دلا انہیں بِاَيّٰىمِ اللّٰهِ : اللہ کے دن اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّكُلِّ صَبَّارٍ : ہر صبر کرنیوالے کے لیے شَكُوْرٍ : شکر کرنے والے
اور ہم نے اپنی نشانیوں کے ساتھ موسیٰ (علیہ السلام) کو بھیجا تھا کہ اپنی قوم کو تاریکیوں سے نکالے اور روشنی میں لائے نیز یہ کہ اللہ کے واقعات کا تذکرہ کر کے وعظ و نصیحت کرے کیونکہ ہر اس انسان کے لیے جو صبر و شکر کرنے والا ہے اس تذکرہ میں بڑی ہی نشانیاں ہیں
موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی نشانیاں دے کر بھیجا گیا ‘ ان نشانیوں سے قوم نے کچھ فائدہ حاصل نہ کیا 5 ؎ موسیٰ (علیہ السلام) کی مختلف نشانیوں کا قرآن کریم میں کہا گیا ہے جن کا بیان سورة الاعراف کی آیت 31 تا 135 میں گزر چکا وہاں سے ملاحظہ کریں۔ ان نشانیوں کو بطور شعبدہ بازی نہیں بھیجا گیا تھا بلکہ مختلف عذاب تھے جو قوم موسیٰ کو وقفہ وقفہ کے بعد دیئے گئے اور ان کو ان چھوٹے چھوٹے عذابوں میں مبتلا کر کے اس بڑے دن کے عذاب سے ڈرایا گیا تاکہ وہ باز ائیں اور اپنی اصلاح کر کے اپنی دنیا کو بھی سنوارنے کی کوشش کریں اور آخرت کو بھی برباد ہونے سے بچا لیں لیکن اس طرح کی آزمائشیں ان کے کچھ بھی کام نہ آئیں اور انہوں نے کوئی فائدہ حاصل نہ کیا اور قوم تاریکیوں سے نکلنے کی بجائے مزید تاریکیوں میں بڑھتی ہی گئی ان کو ” ایام اللہ “ قوموں کے گزرے ہوئے دونوں کی یاد تازہ کرائی گئی لیکن ان کی سمجھ میں کچھ نہ آیا اور کسی وعظ و نصیحت نے ان پر کوئی اثر نہ دکھایا اور پھر ان کا انجام یعنی فرعون کا انجام بنی اسرائیل نے اپنی آنکھوں سے دیکھا لیکن جس طرح نصیحت حاصل کرنا چاہئے تھی انہوں نے ویسی نصیحت حاصل نہ کی اور نتیجہ یہ رہا کہ ان کا تذکرہ بعد میں آنے والوں کیلئے ایک نشانی بن گیا۔ عربی زبان میں نعمتوں کو بھی ایام کہا جاتا ہے اور گزشتہ واقعات کو بھی یہاں دونوں معنی مراد لئے جاسکتے ہیں یعنی ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ وہ اپنی قوم کو وہ نعمتیں یاد دلائیں جو ہم نے ان پر کیں کہ ہم نے کس طرح انہیں فرعون کے ظلم و استبداد سے رہائی دی ‘ کس طرح سمندر سے انہیں سلامتی کے ساتھ گزارا اور کس طرح ان کی آنکھوں کے سامنے فرعون کو غرق کیا اور اس طرح ان سے پہلے کی گزئی ہوئی قوموں کے واقعات بھی موسیٰ (علیہ السلام) کے ذریعہ سے سنائے گئے تاکہ وہ نصیحت قبول کریں اور ان واقعات میں ہر اس شخص کیلئے جو صبر و شکر کی صفات سے متصف ہے ہماری قدرت کی نشانیاں نظر آئیں گی بشرطیکہ ان کو کوئی دیکھنے والی آنکھ بھی رکھتا ہو۔
Top