بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 1
الٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ وَ قُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ
الٓرٰ : الف لام را تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْكِتٰبِ : کتاب وَ : اور قُرْاٰنٍ : قرآن مُّبِيْنٍ : واضح۔ روشن
الف۔ لام۔ را۔ یہ آیتیں ہیں { الکتب } کی اور قرآن روشن ہے
حروف مقطعات کے بعد قرآن کریم کی آیات کی صفات بیان کی گئی ہیں ۔ 1۔ الف ۔۔۔۔ لام ۔۔۔۔۔۔ م ۔۔۔۔۔۔۔ را۔۔۔۔۔ حروف مقطعات میں سے ہیں اور یہ حروف قرآن کریم کی انتیس سورتوں کے شروع میں بیان ہوئے ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ ان سورتوں کے مضامین خاص کر اہم ہیں لہذا ان کو پوری توجہ سے دل لگا کر سن لو اور انکے احکام کے مطابق عمل کرو اس میں تمہارا فائدہ ہے ، فرمایا یہی وہ کتاب ہے جو صحیح معنوں میں کتاب کہلانے کی مستحق ہے جو اپنی افادیت اور جامعت کے اعتبار سے نہایت پختہ ہے اور اس کے مضامین ایسے ہیں کہ اگر کوئی شخص ان کو گہرائی میں جا کر دیکھے تو انسانی زندگی کیلئے سنہری اصول ہیں جو اس سورت میں بیان کئے گئے ہیں شرط یہ ہے کہ کوئی ان سے مستفید ہونے کی کوشش بھی تو کرے ، ہاں اس کے مضامین ایسے ہیں کہ ان میں حق و باطل کی تمیز سکھائی گئی ہے اور قرآن کریم ہی وہ کتاب ہے جو حق و باطل اور حرام و حلال کو واضح کرتی ہے اور جس کی روشنی انسانی زندگی کے تمام شعبوں کو بیک وقت منور کرتی ہے اور اسکے حقائق اس قدر پختہ ہیں کہ وہ اپنی جگہ سے ذرا بھر جنبش نہیں کرتے ۔ (آیت) ” مبین “۔ قرآن کریم نے جابجا اپنے اس وصف پر زور دیا ہے کہ وہ ” مبین “۔ ہے یعنی ظاہر ہے ، نمایاں ہے ‘ روشن ہے ، اپنے مطالب میں ‘ اپنی دعوت میں ‘ اپنے دلائل آیات میں ۔ یعنی اس کی کوئی بات نہیں جو الجھی ہوئی ہو اور مبہم ہو خصوصا جب کہ انسانیت کو اس کی ضرورت بھی ہو اس طرح ایسی مشکل ہو کہ سمجھ میں نہ آئے ، ناقابل فہم ہو کہ سمجھی نہ جاسکے ، ہر ذہن اسے بوجھ سکتا ہے ہر دل اسے قبول کرسکتا ہے ، ہر روح اس پر مطمئن ہو سکتی ہے ، وہ زیادہ سے زیادہ سیدھی سادی بات ہے جو انسان کے دل و دماغ کیلئے ہو سکتی ہے چونکہ وہ سچائی ہے اور سچائی کی کوئی بات بھی مشکل اور الجھی ہوئی نہیں ہوتی ، یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم نے اپنے آپ کو ” النور “ بھی کہا ہے یعنی روشنی اور روشنی کا خاصہ یہ ہے کہ وہ ہر بات کو نمایاں کردیتی ہے کوئی بات چھپی نہیں رہ سکتی ۔ اگر وضاحت اور عذر نہیں ہے تو پھر اجالا بھی نہیں ہے ، اجالا جب ہی ہوگا تو غور ووضاحت اپنے ساتھ لائے گا ۔
Top