Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 102
قُلْ نَزَّلَهٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِیُثَبِّتَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ
قُلْ : آپ کہہ دیں نَزَّلَهٗ : اسے اتارا رُوْحُ الْقُدُسِ : روح القدس (جبرئیل مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ لِيُثَبِّتَ : تاکہ ثابت قدم کرے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے (مومن) وَهُدًى : اور ہدایت وَّبُشْرٰى : اور خوشخبری لِلْمُسْلِمِيْنَ : مسلمانوں کے لیے
تم کہہ دو یہ تو تمہارے پروردگار کی طرف سے روح القدس نے اتاری ہے اور اس لیے اتاری ہے کہ ایمان والوں کے دل جما دے فرمانبردار بندوں کے لیے رہنمائی ہو اور خوشخبری
جو کچھ محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا وہ روح القدس نے نازل کیا ہے : 116۔ جو بات پیچھے ہم نے بیان کی اس کی مزید تشریح اس آیت میں آگئی اور اس سے ہمارے نظریہ کو تقویت حاصل ہوگئی کہ جو کچھ محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا وہ وہ آیت ہے جو اللہ کی طرف سے نازل ہوئی اور جس کو وہ لوگ آیت کہہ رہے ہیں اس کا نزول اللہ کی طرف سے نہیں ہوا اور اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ لوگوں کی مصنوعی آیات کو مٹا کر اپنی طرف سے حقیقی آیات کو نازل فرمائے اور یہی کام اللہ تعالیٰ نے کیا کہ لوگوں کی اخترائی آیات و احکام کو مٹا کر محمد رسولہ اللہ ﷺ پر بذریعہ روح القدس اس آیات و احکام کو نازل کردیا جو صحیح معنوں میں آیات و احکام کہلانے کے حق دار ہیں اور اس کے نزول کا مقصد یہ ہے کہ وہ لوگ جو محمد رسول اللہ ﷺ پر ایمان لائے ان کو ثابت قدم رکھا جائے اور یہ ہدایت اور خوشخبری مسلمانوں تک پہنچا دی جائے کہ جو کچھ ان کی طرف نازل ہوا وہی حق ہے اور جو پیچھے سے لوگ کرتے آرہے تھے وہ سراسر افتراء تھا اس لئے اس کو مٹا دیا گیا تم لوگ دوسرے لوگوں کے کہنے میں نہ آؤ بلکہ اس ہدایت کو مانتے رہو جو محمد رسول ﷺ پر نازل کی گئی اور آپ ﷺ ہی تم لوگوں تک پہنچا رہے ہیں ۔
Top