Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 111
یَوْمَ تَاْتِیْ كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَّفْسِهَا وَ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
يَوْمَ : جس دن تَاْتِيْ : آئے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص تُجَادِلُ : جھگڑا کرتا عَنْ : سے نَّفْسِهَا : اپنی طرف وَتُوَفّٰى : اور پورا دیا جائیگا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو عَمِلَتْ : اس نے کیا وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
وہ آنے والا دن جب ہر جان صرف اپنے ہی لیے سوال و جواب کرتی ہوئی آئے گی اور جس دن ہر جان کو اس کے عمل کا پورا پورا نتیجہ مل جائے گا کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو گی
قیامت کیا ہے ؟ وہی دن جس دن ہر جان کو اپنی اپنی پڑی ہوگی : 125۔ وہ دن اور وقت انصاف کامل کا ہوگا ‘ دنیا کی طرح وہاں خیر وشر کو مخلوط اور حق و باطل کو باہم ملبوس کرنے کی قطعا حاجت نہ ہوگی اور وہ گھڑی ایسی نفسا نفسی کی ہوگی کہ کسی کو کسی دوسری توجہ کرنے کی مہلت ہی کب ہوگی ؟ بلکہ ہر شخص کو اپنی اپنی فکر دامن گیر ہوگی ۔ عذاب الہی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے وہ سارے جتن کرے گا اگر انکار جرم میں اپنی سلامتی محسوس کرے گا تو بلاجھجھک مکر جائے گا اور کہے گا میں نے تو قطعا کوئی جرم کیا ہی نہیں تھا ، میری ساری زندگی اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری میں بسر ہوئی لیکن جب فرشتے اس کی زندگی کا مکمل ریکارڈ پیش کردیں گے اور اس کے اپنے ہاتھ پاؤں اور دیگر اعضاء اس کی غلط کاریوں پر گواہی دیں گے تو پھر وہ اقبال جرم کر کے فورا معذرت خواہی کرنے لگے گا اور طرح طرح کے حیلے بہانے پیش کرے گا لیکن اس روز کسی قسم کی حیلہ سازی کام نہیں آئے گی ہر شخص کو اس کے نیک وبداعمال کا بدلہ دیا جائے گا ‘ نیکوں کی نیکیاں فراموش نہیں کی جائیں گی بلکہ انہیں ان کا نیک بدلہ ملے گا اور بروں کی برائیاں اپنا رنگ لا کر رہیں گی اور انہیں سزا بھگتنا پڑے گی اور وہ ظلم نہیں کئے جائیں گے وہ ظلم کیا ہے ؟ ظلم یہی ہے کہ نیکوں کی نیکیاں فراموش کردی جائیں اور بروں کو ان کی برائیوں سے زیادہ سزا دی جائے ‘ ایسا نہیں ہوگا اگر نیکوں کو انکی نیکیوں کا اجر ان کے حق سے زیادہ دیا جائے یا بروں کی سزا میں تخفیف کردی جائے تو یہ ظلم نہیں بلکہ ایسا عدل و انصاف ہے جو فضل و کرم کا آئینہ دار ہے اور اس کی شان کریمی کو یہی زیبا ہے اور یہی کچھ بیان کیا گیا ہے ۔
Top