Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 113
وَ لَقَدْ جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ جَآءَهُمْ : بیشک ان کے پاس آیا رَسُوْلٌ : ایک رسول مِّنْهُمْ : ان میں سے فَكَذَّبُوْهُ : سو انہوں نے اسے جھٹلایا فَاَخَذَهُمُ : تو انہیں آپکڑا الْعَذَابُ : عذاب وَهُمْ : اور وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور پھر خود انہیں میں سے ایک رسول بھی ان کے سامنے آیا مگر انہوں نے اسے جھٹلایا ، پس عذاب میں گرفتار ہوگئے اور وہ ظلم کرنے والے تھے
جب ان کے پاس اللہ کا رسول آیا تو انہوں نے اس کو جھٹلایا : 127۔ اس آیت نے گزشہ مضمون کی مزید تشریح کردی اور بات واضح ہوگئی کہ پچھلی آیت میں جس بستی کا ذکر کیا گیا وہ ” مکہ مکرمہ “ ہی تھی اور زیر نظر آیت میں (رسول) سے مراد محمد رسول اللہ ﷺ ہی ہیں اور آپ ﷺ کے حسب ونسب کا تعلق بھی مکہ والوں ہی کے ساتھ تھا اور مکہ والوں ہی نے سب سے پہل آپ ﷺ کی تکذیب کی اور مسلسل تیرہ سال تک کرتے رہے اور انجام کار آپ ﷺ کو وہاں سے ہجرت کرنا پڑی لیکن آپ ﷺ کو ہجرت کئے ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ مکہ والوں کو قحط سالی میں مبتلا کردیا گیا اور علاوہ ازیں ان کو ہر سال میدان جنگ میں ایک سے زیادہ بار آزمایا جانے لگا اور ہر بار وہ پٹ کر رہ گئے اور ان کا جانی اور مالی نقصان ہوا اور اس طرح چند ہی سالوں کے بعد مکہ فتح کرکے محمد رسول اللہ ﷺ کے قبضہ میں دے دیا گیا اور اس طرح وہ لوگ اپنے ظلم کی پاداش میں دھر لئے گئے جو ان کے لئے سب عذابوں سے بڑا عذاب تھا ۔
Top