Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 118
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
وَ : اور عَلَي : پر الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو لوگ یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کیا مَا قَصَصْنَا : جو ہم نے بیان کیا عَلَيْكَ : تم پر (سے) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَ : اور مَا ظَلَمْنٰهُمْ : نہیں ہم نے ظلم کیا ان پر وَلٰكِنْ : بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنے اوپر يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
اور یہودیوں پر ہم نے وہ چیزیں حرام کردی تھیں جن کی سرگزشت تجھے پہلے سنا چکے ہیں اور ہم نے ان پر زیادتی نہیں کی وہ خود اپنے ہاتھوں اپنے اوپر زیادتی کرتے رہے ہیں
یہود پر جو کچھ حرام کیا گیا وہ ان کے ظلم کے باعث تھا جو گویا ان کی سزا تھی : 132۔ کفار مکہ کو یہ اعتراض تھا کہ بنی اسرائیل کی شریعت میں تو بہت سی چیزیں حرام ہیں جن کو تم نے حلال کر رکھا ہے ، اگر وہ شریعت اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھی اور تمہاری شریعت بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے تو دونوں میں یہ اختلاف کیوں ہے ؟ اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ یہود پر جو کچھ ہم نے حلال و حرام کیا تھا وہ تو بالکل وہی ہے جو ہم نے محمد رسول اللہ ﷺ کے حلال و حرام ٹھہرایا ہاں ! یہود نے حلت و حرمت میں بداعتدالیاں کیں اور ان کو انکی بداعتدالیوں کی سزا کے طور پر بعض چیزیں حرام کی گئی تھیں اور جو کچھ کسی قوم کی سزا کے لئے کیا جاتا ہے وہ کبھی مستقل قانون نہیں قرار پا جاتا ۔ وہ لوگ تو بالکل ضدی تھے اور اپنی ضد ہی کے باعث انہوں نے خود بہت سی چیزیں اپنے لئے حرام ٹھہرا لیں تو ہم نے ان کو سزا کے طور پر نافذ کردیا کہ اگر تم کنوئیں میں گرنا ہی چاہتے ہو تو جلدی کرو تاکہ ہم تم پر جلدی مٹی ڈال دیں ، یہود کی حلت و حرمت میں بداعتدالیوں کی پوری تفصیل سورة الانعام کی آیت 146 میں بیان کی گئی ہے وہاں سے ملاحظہ فرما لیں ۔
Top