Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 12
وَ سَخَّرَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ١ۙ وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ وَ النُّجُوْمُ مُسَخَّرٰتٌۢ بِاَمْرِهٖ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَۙ
وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن وَالشَّمْسَ : اور سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند وَالنُّجُوْمُ : اور ستارے مُسَخَّرٰتٌ : مسخر بِاَمْرِهٖ : اس کے حکم سے اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : وہ عقل سے کام لیتے ہیں
اور اس نے تمہارے لیے رات اور دن اور سورج اور چاند مسخر کر دئیے اور ستارے بھی اس کے حکم سے تمہارے لیے مسخر ہوگئے ہیں یقینا اس بات میں ان لوگوں کیلئے بڑی ہی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں
تفسیر : اللہ تعالیٰ نے رات ‘ دن ‘ سورج اور چاند کو تمہارے لئے مسخر کردیا : 16۔ انسانی طبیعت کی یہ کمزوری ہے کہ جب تک وہ ایک نعمت سے محروم نہیں ہوجاتا اس کی قدر و قیمت کا ٹھیک ٹھیک اندازہ نہیں کرسکتا ، تم چناب کے کنارے بستے ہو اس لئے تمہارے نزدیک زندگی کی سب سے زیادہ بےقدر چیز پالی ہے لیکن اگر یہی پانی چوبیس گھنٹے تک میسر نہ آئے تو تمہیں معلوم ہوجائے کہ اس کی قدر و قیمت کا کیا حال ہے ؟ یہی حال فطرت کے فیضان جمال کا بھی ہے اس کے عام اور بےپردہ جلوے شب وروز تمہاری نگاہوں میں سے گزرتے رہتے ہیں اس لئے تمہیں ان کی قدروقیمت محسوس نہیں ہوتی ، صبح اپنی ساری جلوہ آرائیوں کے ساتھ ساتھ روز آتی ہے اس لئے تم بستر سے سراٹھانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ، چاندنی اپنی ساری حسن افروزیوں کے ساتھ ہمیشہ نکھرتی رہتی ہے اس لئے تم کھڑکاں بند کرکے سو جاتے ہو لیکن جب یہی شب وروز کے جلوہ ہائے فطرت تمہاری نظروں سے روپوش ہوجاتے ہیں یا تم میں ان کے نظارہ اور سماع کی استعداد باقی نہیں رہتی تو غور کرو کہ اس وقت تمہارے احساسات کا کیا حال ہوتا ہے ؟ کیا تم محسوس نہیں کرتے کہ ان میں سے ہرچیز زندگی کی ایک بےبہابرکت اور معیشت کی ایک عظیم الشان ہوتا ہے ؟ کیا تم محسوس نہیں کرتے کہ ان میں سے ہرچیز زندگی کی ایک بےبہا برکت اور معیشت کی ایک عظیم الشان نعمت تھی ؟ سرد ملکوں کے باشندوں سے پوچھو جہاں سال کا بڑا حصہ ابر آلود گزرتا ہے کیا سورج کی کرنوں سے بڑ کر بھی زندگی کی کوئی مسرت ہو سکتی ہے ؟ ایک بیمار سے پوچھو جو نقل و حرکت سے محروم بستر مرض پر پڑا ہے وہ بتائے گا کہ آسمان کی صاف اور نیلگوں فضا کا ایک نظارہ راحت و سکون کی کتنی بڑی دولت ہے ؟ ایک اندھا جو پیدائشی اندھا نہ تھا تمہیں بتا سکتا ہے کہ سورج کی روشنی اور باغ وچمن کی بہار دیکھے بغیر زندگی بسر کیسی ناقابل برداشت مصیبت ہے ، تم بسا اوقات زندگی کی مصنوعی آسائشوں کے لئے ترستے ہو اور خیال کرتے ہو کہ زندگی کی سب سے بڑی نعمت چاندنی سونے کا ڈھیر اور جاہ وحشم کی نمائش ہے لیکن تم بھول جاتے ہو کہ زندگی کی حیقی مسرتوں کا جو خود روسامان فطرت نے ہر مخلوق کے لئے پیدا کر رکھا ہے اس سے بڑھ کر دنیا کی دولت و حشمت کونسا سامان نشاط مہ اس کرسکتی ہے اور ایک انسان کو وہ سب کچھ میسر ہو تو اس کے بعد کیا باقی رہ جاتا ہے ؟ جس دنیا میں سورج ہر روز چمکتا ہو ‘ جس دنیا میں صبح ہر روز مسکراتی اور شام ہر روز پردہ شب میں چھپ جاتی ہو ، جس کی راتیں آسمان کی قندیلوں سے مزین اور جس کی چاندنی حسن افروزیوں سے جہاں تاب رہی ہو ‘ جس کی بہار سبزہ وگل سے لدی ہوئی اور جس کی فصلیں لہلہاتے ہوئے کھیتوں سے گراں بار ہوں ، جس دنیا میں روشنی اپنی چمک ‘ رنگ اپنی بوقلمونی ‘ خوشبو اپنی عطر بیزی اور موسیقی اپنی نغمہ وآہنگ رکھتی ہو کیا اس دنیا کا کوئی باشندہ آسائش حیات سے محروم اور نعمت معیشت سے مفلس ہو سکتا ہے ؟ کیا کسی آنکھ کے لئے جو دیکھ سکتی ہے اور کسی دماغ کے لئے جو محسوس کرسکتا ہو ‘ ایک ایسی دنیا میں نامرادی اور بدبختی کا گلہ جائز ہے ؟ قرآن کریم نے جابجا انسان کو اس کے اس کفران نعمت پر توجہ دلائی ہے ۔ تمہاری ظاہر پسند نظریں تو اتنا ہی دیکھ سکتی ہیں کہ اب رات ہوگئی ، سونے کا وقت آگیا ، اب دن چڑھ رہا ہے ‘ اب ہمیں جاگنا چاہئے ، سورج دن کو روشنی پہنچاتا ہے اور چاند کا کام رات کو منور کرنا ہے ، آسمان کی نیلی چادر پر ستاروں کو اس لئے ٹانک دیا گیا ہے کہ وہ خوبصورت بن جائے ، تم نے کبھی شب وروز کی گردش ‘ شمس وقمر کے اثرات اور ستاروں کے مقصد کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی ‘ ان میں سے ہرچیز ہزاروں فوائد کی حامل ہے لیکن ان فوائد سے وہ جواں ہمت لوگ ہی آگاہ ہو سکتے ہیں جو اپنی عقل وفکر کی قوتوں کو استعمال کرنا جانتے ہوں ، ایسے باہمت لوگوں کو مظاہر قدرت کے ان آئینوں میں اللہ تعالیٰ کی عظمت کے دلائل ضیاء پاشیاں کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔
Top