Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 123
ثُمَّ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًا١ؕ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
ثُمَّ : پھر اَوْحَيْنَآ : وحی بھیجی ہم نے اِلَيْكَ : تمہاری طرف اَنِ : کہ اتَّبِعْ : پیروی کرو تم مِلَّةَ : دین اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم حَنِيْفًا : یک رخ وَمَا كَانَ : اور نہ تھے وہ مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
اور پھر ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے طریقہ کی پیروی کرو ہر طرف سے ہٹا ہوا اور جو مشرکوں میں سے نہ تھا
نبی اعظم وآخر ﷺ کو ابراہیم (علیہ السلام) کی اتباع کا حکم دیا گیا : 137۔ فرمایا اے پیغمبر اسلام ! آپ وہ کام کریں جو ابراہیم (علیہ السلام) کیا کرتے تھے اور امت مسلمہ کو بھی اس بات کی تعلیم دو اور تم بھی اسی طرح شرک کی بیخ کنی کرو جس طرح ابراہیم (علیہ السلام) نے کی تھی کیونکہ ملت ابراہیمی کا اصل الاصول مشرکوں کی بیخ کنی ہی تھا اور وہ اس نے پوری زندگی خوب کی اور آپ کی زندگی کے واقعات کا مطالعہ کرو تو ایک سے ایک بڑھ کر ہیں اور ہر واقعہ میں شرک کا سر کو ٹنے میں ایک نیا طریقہ اختیار کیا ہے اور ہر طریقہ ایک دوسرے سے بڑھ کر ہے اور پھر اللہ تعالیٰ نے بھی وہ برکت عطا فرمائی ہے کہ آپ کی قوم کو ملکوں کے ملک عطا کردیئے گئے اور آپ کے خاندان کو اتنا بڑھایا کہ آج دنیا کی کثیر آبادی آپ کے خاندان ہی کے لوگ ہیں اور دوسری آپ کی پیروی کا دم بھرتے ہیں اور کوئی نہیں جو آپ کی شخصیت کا انکار کرنے والا ہو اور آپ کی نسل میں اس طرح نبوت رکھ دی گئی کہ آپ ہی کی نسل پر اس کو ختم کردیا گیا ۔ آپ کی وجہ سے محمد رسول اللہ ﷺ کا اور محمد رسول اللہ ﷺ کی وجہ سے آپ کا درجہ دوسرے انبیاء کرام (علیہم السلام) میں بلند کردیا ۔ زیر نظر آیت میں نبی اعظم آخر صلی اللہ علہر والہ وسلم کو مخاطب فرما کر آپ کی ملت کی پیروی کا پروانہ دیا اور آج اس دنیا کے مسلمان ملت ابراہیمی پر ہونے کا فخر بیان کرتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں اور قرآن کریم نے اس بات کی بار بار وضاحت فرمائی ہے کہ جو مقصد ابراہیم (علیہ السلام) کی بعثت کا تھا وہی محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت کا قرار دیا زیر نظر آیت میں بھی اس کی تصدیق ہو رہی ہے ۔
Top