Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 81
وَ اللّٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّمَّا خَلَقَ ظِلٰلًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْجِبَالِ اَكْنَانًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ سَرَابِیْلَ تَقِیْكُمُ الْحَرَّ وَ سَرَابِیْلَ تَقِیْكُمْ بَاْسَكُمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْلِمُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ جَعَلَ : بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّمَّا : اس سے جو خَلَقَ : اس نے پیدا کیا ظِلٰلًا : سائے وَّجَعَلَ : اور بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الْجِبَالِ : پہاڑوں اَكْنَانًا : پناہ گاہیں وَّجَعَلَ : اور بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے سَرَابِيْلَ : کرتے تَقِيْكُمُ : بچاتے ہیں تمہیں الْحَرَّ : گرمی وَسَرَابِيْلَ : اور کرتے تَقِيْكُمْ : بچاتے ہیں تمہیں بَاْسَكُمْ : تمہاری لڑائی كَذٰلِكَ : اسی طرح يُتِمُّ : وہ مکمل کرتا ہے نِعْمَتَهٗ : اپنی نعمت عَلَيْكُمْ : تم پر لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْلِمُوْنَ : فرمانبردار بنو
اور اللہ نے اپنی پیدا کی ہوئی چیزوں سے تمہارے لیے سائے پیدا کردیئے (جن لوگوں کو خیمے میسر نہیں وہ درختوں کے نیچے ٹھہر جائیں) اور پہاڑوں میں پناہ لینے کی جگہیں بنا دیں اور لباس پیدا کردیا کہ گرمی سے بچاتا ہے ، اس طرح اللہ اپنی نعمتیں پوری طرح بخش رہا ہے تاکہ اسی کے آگے جھک جاؤ !
اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے اس دنیا میں کیا کچھ ہی پیدا کردیا ہے : 93۔ اگر کوئی شخص انعامات الہی کو گننا چاہے تو ممکن نہیں کہ وہ گن سکے وہ انعامات جو روز مرہ زندگی کے استعمال میں آنے والے ہیں اور ہر انسان کو قدرتی طور پر اللہ تعالیٰ نے برابری کے طور پر مہیا کردیئے ہیں انکی بھی کمی نہیں اور وہ انعامات بھی جن کو حاصل کرنے کی انسانی مین صلاحیت ودیعت فرما دی ہے اور ہر انسان محنت کرکے ان سے مستفید ہو سکتا ہے اور ہوتا ہے غور کرو کہ گرمی کا موسم ہو سورج اپنی پوری تمازت کے چمک رہا ہو اور سخت لو چل رہی ہو آپ اس وقت کسی گھنے درخت کے سایہ میں بیٹھ کر دیکھیں یا سستانے کے لئے ذرا رک جائیں آپ کو پتہ چلے گا کہ سایہ اللہ تعالیٰ کی کتنی بڑی نعمت ہے ، پھر غور کرو دنیا میں جو چیز بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا کی ہے یا انسان نے اس کو عقل خداداد سے تیار کیا اور بنایا جیسے دیواریں ‘ مکان اور ٹٹیاں ہرچیز اپنا سایہ دے رہی ہے اور یہ سایہ اللہ تعالیٰ کا کتنا بڑا اعنام ہے اور پھر اس کا کتنا بڑا احسان ہے کہ اس نے پہاڑوں کو بھی ایسا نہیں بنانا کہ وہ سپاٹ چٹانیں ہوں اور وہاں سفر کرتے کرتے اگر مینہ برسنے لگے ‘ برف کا طوفان آجائے تو تمہیں کہیں چھپانے کو جگہ نہ ملے بلکہ جگہ جگہ غاریں بنا دیں ہیں جہاں تم آرام کرسکو یا رات گزار سکو ، اس نعمت کی قدوقیمت آپ ان لوگوں سے پوچھئے جن کا بسیرا کو ہستانی علاقوں میں ہے یا جنہیں کبھی پہاڑی کا سفر کا اتفاق ہوا ہو دوسروں کو ان کی کیا قدر ہے ۔ فرمایا وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے لباس جیسی چیز کو بنایا جو تمہارے لئے زیبائش کا کام بھی کرتی ہے اور ستر بھی ڈھانکتا ہے اور پھر اس میں کتنی ہی طرح کا لباس ہے گرمیوں میں کام آنے والا بھی اور سردیوں میں کام آنے والا بھی اور پھر وہ لباس بھی جو تم کو لڑائی سے بچائے یعنی جنگ کے وقت کام آنے والا ۔ کبھی زرہیں تھیں جو تلواروں اور نیزوں سے بچایا کرتی تھیں ، اور اب ایسے لباس بھی موجود ہیں جن پر بندوق کی گولی بھی ایک حد تک اثر نہین کرتی اور اب ایسے ایسے لباس تیار ہو رہے ہیں جو آگ پروف ہیں کہ ان پر آگ بھی اپنا اثر نہیں کرتی اور ابھی معلوم نہیں کون کون سے لباس مہیا کئے جائیں اور جب تک انسان اس دنیا میں موجود ہے اور وہ ریسرچ کرکے نئی سے نئی چیزیں ایجاد کرتا رہے گا جو کچھ اس قسم میں تیار ہوگا سب کا سب اس آیت میں داخل ہوجائے گا ، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ ہی تو ہے جس نے ان اشیاء میں یہ خاصیت ودیعت کی ہے کہ وہ خاصہ اگر ان اشیاء میں ہوتا تو کبھی انسان کوئی چیز ایجاد نہ کرسکتا پھر وہ عقل جس سے انسان کا ملے کر اس دنیا میں ترقی کر رہا ہے ‘ وہ عقل بھی تو اللہ تعالیٰ ہی کی عطا کردہ ہے جس سے کام لے کر انسان ایجادات پر ایجادات کئے چلا جا رہا ہے ، یہ دوسری بات ہے کہ ایجادات کرنا اور ان سے صحیح کام لینا جن لوگوں کا اصل حق تھا انہوں نے سستی سے کام لیا اور وہ اپنی سستی کے باعث اس کے قریب نہ گئے اور وہ لوگ صحیح معنوں میں مسخر تھیں اس لئے طفیلیوں نے اپنا ہاتھ دکھایا اور آج طفیلی مالک بن کر بیٹھ گئے اور مالک جو تھے ان کو غلاموں والی جگہ بھی نصیب نہ ہوئی ، بلاشبہ اس کائنات کی ہرچیز سے کام لینے کا جتنا ایک سچے مسلم کو حق ہے اتناکسی دوسرے انسان کو بھی نہیں تھا لیکن افسوس کہ اس نے اپنا یہ حق ضائع کردیا اور ابھی تک وہ اپنا یہ حق استعمال کرنا تو الگ تسلیم کرنا کے کے لئے تیار نہیں ۔ فرمایا وہ ذات جو ہر حال اور ہر آن تم پر اپنی نعمتوں کا مینہ برسا رہی ہے جسے تمہاری ہر ضرورت کا خواہ وہ چھوٹی ہو یا بڑی پوری طرح خیال ہے اس کے سامنے جھک جاؤ اور اس کے احکام کی اطاعت کرو وہ بن مانگے تم کو دے رہا ہے اس لئے جس نے اتنی فیاضی سے کام لیا ہے تم بھی اس کے حق میں بخل چھوڑ دو اور اس کے احکام کی اطاعت کو اپنا شعار بنا لو احسان شناسی کا یہی تقاضا ہے اور تمہیں یہی بات زیب دیتی ہے کہ اس مالک حقیقی کا اس طرح حق ادا کرو جس طرح اس کا حق ادا کرنا چاہئے اور وہ یہ ہے کہ تم اپنی ساری طلب اس سے مانگو اور اس کی ذات میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرو خواہ وہ کوئی ہو ؟ تم صرف اور صرف اس کی اطاعت وفرمانبرداری کا پٹا اپنے گلے میں ڈال لو اور یاد رکھو کہ اللہ کی تابعداری اور فرمانبرداری رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقوں ہی میں ہے علاوہ ازیں کہیں سے تم کو یہ میسر نہیں آئے گی ۔
Top