Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 83
یَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللّٰهِ ثُمَّ یُنْكِرُوْنَهَا وَ اَكْثَرُهُمُ الْكٰفِرُوْنَ۠   ۧ
يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ ثُمَّ : پھر يُنْكِرُوْنَهَا : منکر ہوجاتے ہیں اسکے وَاَكْثَرُهُمُ : اور ان کے اکثر الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع) ناشکرے
یہ اللہ کی نعمتیں پہچانتے ہیں پھر اس سے انکار کرتے ہیں اور اکثر ایسے ہیں جنہیں سچائی سے قطعاً انکار ہے
انعام الہی کو پہچان لینے کے بعد انکار کرنے والے ہی دراصل کافر ہیں : 95۔ فرمایا وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو پہچانتے ہیں اور ازیں بعد ان کا انکار کرتے ہیں اور ان کا یہ انکار طرز عمل کا انکار ہے ، کفار مکہ اور مشرکین اس بات کی منکر نہ تھے کہ یہ سارے احسانات اللہ تعالیٰ نے ان پر کئے ہیں مگر ان کا عقیدہ یہ تھا کہ اللہ نے یہ احسانات ان کے بزرگوں اور دیوتاؤں کی وجہ سے اور ان کے بزرگوں اور دیوتاؤں کی وجہ سے ان کے وسیلہ سے کئے ہیں اور اس وجہ سے اور ان کے وسیلہ سے کئے ہیں اور اس وجہ سے وہ ان احسانات کا شکریہ اللہ کے ساتھ بلکہ اللہ تعالیٰ سے بھی بڑھ کر ان متوسط ہسیتوں کا ادا کرتے تھے اور زبان سے بھی یہ بات کہتے تھے کہ اللہ نے ہم پر یہ احسانات انہیں بزرگ ہسیتوں کی وجہ سے کئے ہیں ، قرآن کریم نے ان کی اسی حرکت کو اللہ تعالیٰ کے انعامات اور احسان فراموشی اور کفران سے تعبیر کیا ہے ۔ آج بھی لوگ بزرگوں کے نام کی نذر ونیاز اور شیخ عبدالقادر جیلانی (رح) کی گیارہویں اس عقیدہ کی بناء پر دیتے ہیں کہ ان کو جو کچھ ملا ہے مال و دولت ‘ اقتدار اور اولاد ‘ انہی بزرگوں کے توسط سے ملا ہے اور ان کو خوش کرنا اللہ کو خوش کرنا ہے حالانکہ اللہ کے بندے ان کی ایسی حرکات سے کیسے خوش ہو سکتے ہیں ؟ وہ بیچارے تو اس بات کو نہیں جانتے کہ یہ لوگ ان کے مرنے کے بعد ان ہی کو پکارتے اور ان ہی کے نام کی نذر ونیاز دیتے ہیں اور اس طرح وہ دانستہ طور پر کفر وشرک سے چمٹے ہوئے ہیں ۔
Top