Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 3
ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا
ذُرِّيَّةَ : اولاد مَنْ : جو۔ جس حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا مَعَ نُوْحٍ : نوح کے ساتھ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا عَبْدًا : بندہ شَكُوْرًا : شکر گزار
تم ان لوگوں کی نسل ہو جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ سوار کرایا تھا اور وہ ایک شکر گزار بندہ تھا
بنی اسرائیل کی حالت زار پر افسوس اور ان کی احسان فراموشی کا ذکر : 5۔ بنی اسرائیل کی حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا جا رہا ہے کہ اسے ان لوگوں کی اولاد یا جن کو ہم نے سفینہ نوح میں پناہ دی تھی اور جن کو ہم نے طوفان کی تباہ خیزیوں سے بچایا تھا تم اس احسان عظیم کو فراموش نہ کرو تم تو ان لوگوں کی اولاد ہو جن پر ہم نے یہ خاص احسان کیا تھا کہ نوح (علیہ السلام) کی کشتی میں سوار کرا کر ان کو بچالیا تھا ؟ کیونکہ وہ شکر گزار بندے تھے تم ان کی اولاد ہو کر اللہ تعالیٰ کی ناشکری کرو تو بڑی شرم کی بات ہے ۔ کیا تم نے کبھی غور کیا کہ نوح (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کو ہم نے کیوں نجات دی ؟ محض اس لئے کہ وہ اللہ کے شکر گزار بندے تھے جن کو ہم نے طرح طرح سے آزمایا اور ایک مدت تک آزماتے رہے لیکن وہ عزم وجزم کے اتنے پختہ تھے کہ ان کے پاؤں میں ذرا بھی لغزش نہ آئی اور وہ ہر آزمائش پر پورے اترے ، نوح (علیہ السلام) کا تذکرہ پیچھے سورة ہود میں مفصل گزر چکا ہے وہاں سے ملاحظہ کریں ۔
Top