Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 38
كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَیِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًا
كُلُّ : تمام ذٰلِكَ : یہ كَانَ : ہے سَيِّئُهٗ : اس کی برائی عِنْدَ : نزدیک رَبِّكَ : تیرا رب مَكْرُوْهًا : ناپسندیدہ
ان ساری باتوں کا یہ حال ہے کہ ان کی برائی تمہارے پروردگار کے نزدیک بڑی ہی ناپسندیدہ ہے
ان ساری باتوں کی برائی اللہ کے نزدیک نہایت ہی بڑی اور بری ہے : 50۔ فرمایا یہ جتنی باتیں اس جگہ بیان کی گئی ہیں جو اسلامی منشور کی 14 شقوں کے طور پر بیان کی ہیں ان میں جو منہات ومحرمات ہیں انکا بڑا ہونا اور ناپسند ہونا اللہ تعالیٰ کے ہاں طے ہے اور ان میں سے جو اوامر بیان ہوئے ہیں جیسے والدین کے حقوق ‘ اقرباء کے حقوق اور وفائے عہد وغیرہ تو ان کی ضد سے بچنا لازم وضروری ہے مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ کہیں والدین کی نافرمانی کے مرتکب ہوجاؤ یا رشتہ داروں کے ساتھ قطع رحمی کی نوبت آجائے یا نقص عہد کے مرتکب ہوجاؤ یہ چیزیں سب حرام اور ناپسند ہیں اس لئے زیر نظر آیت میں ان سب کو مکروہ قرار دیا گیا ہے ۔ عبداللہ بن عباس ؓ کا بیان ہے کہ پوری تورات کے احکام سورة بنی اسرائیل کی ان پندرہ آیتوں میں جمع کردیئے گئے ہیں ۔
Top