Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 6
ثُمَّ رَدَدْنَا لَكُمُ الْكَرَّةَ عَلَیْهِمْ وَ اَمْدَدْنٰكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ جَعَلْنٰكُمْ اَكْثَرَ نَفِیْرًا
ثُمَّ : پھر رَدَدْنَا : ہم نے پھیر دی لَكُمُ : تمہارے لیے الْكَرَّةَ : باری عَلَيْهِمْ : ان پر وَاَمْدَدْنٰكُمْ : اور ہم نے تمہیں مدد دی بِاَمْوَالٍ : مالوں سے وَّبَنِيْنَ : اور بیٹے وَجَعَلْنٰكُمْ : اور ہم نے تمہیں کردیا اَكْثَرَ : زیادہ نَفِيْرًا : جتھا (لشکر)
پھر ہم نے زمانہ کی گردش تمہارے دشمنوں کے خلاف اور تمہارے موافق کردی اور مال و دولت اور اولاد کی کثرت سے تمہاری مدد کی اور تمہیں ایسا بنا دیا کہ بڑے جتھے والے ہو گئے
8۔ بنی اسرائیل کی پہلی تباہی اور اس کے بعد ان کی دوبارہ حالت کی ذرا درستگی میں ایک مدت خرچ ہوئی اور بخت نصر کی موت کے بعد حالات نے دوبارہ پلٹا کھایا اور بابل کی سلطنت زوال پذیر ہوئی ، سیرس دوم شاہ فارس نے جسے بائبل میں خورس کے نام سے موسوم کیا گیا ہے نے سرایا اور بابل پر 549 قبل مسیح حملہ کیا اور اس کو فتح کرلیا اور فتح کے بعد سب سے پہلا کام جو اس نے سرانجام دیا وہ یہی تھا کہ یہودا کی سلطنت کو بحال کرنے اور یروشلم کے ہیکل کو دوبارہ تعمیر کرنے کا فرمان جاری کیا اور بیشمار یہودی جو بابل میں جلا وطنی کی ذلیل زندگی بسر کر رہے تھے انہیں فلسطین واپس جانے کی اجازت دی چناچہ کتاب عزراء میں اس طرح درج ہے کہ : ” اور شاہ فارس خورس کی سلطنت کے پہلے سال میں اس لئے کہ خداوند کا کلام جو یرمیاہ کی زبانی آیا تھا پورا ہو خداوند نے شاہ فارس خورس کا دل ابھارا سو اس نے اپنی مملکت میں منادی کرائی اور اس مضمون کا فرمان بھی لکھا کہ شاہ فارس خورس یوں فرماتا ہے کہ خداوند آسمان کے خدا نے زمین کی سب مملکتیں مجھے بخشی ہیں اور مجھے تاکید کی ہے کہ میں یروشلم میں جو یہودا میں ہے اس کے لئے ایک مسکن بناؤں ۔ “ (عزراباب اول : 1 تا 3) بنی اسرائیل کے قافلے جب طویل جلاوطنی کے بعد فلسطین واپس پہنچے اور انہوں نے ہیکل کی تعمیر شروع کی تو وہاں مقامی آبادی نے ان کی مزاحمت کی لیکن جب اول فارس کا بادشاہ بنا تو اس نے حجی نبی کے اصرار پر فرمان صادر کیا کہ منہدم شدہ ہیکل سلیمانی کے مقام پر فورا دوسرا ہیکل تعمیر کیا جائے چناچہ 515 قبل مسیح میں اس ہیکل کی تعمیر کا کام ختم ہوا لیکن اس کے باوجود 445 قبل مسیح تک وہاں کے حالات بنی اسرائیل کے لئے تشویش ناک ہی بنے رہے یہاں تک کہ نحیمہ کی کوششوں سے 445 قبل مسیح شاہ فارس کے حکم سے ایک وفد یروشلم بھیجا گیا اور عزیر (علیہ السلام) کو دین موسوی کی ترویج وتنفیذ کا کام سپرد کردیا گیا آپ نے یروشلم پہنچ کر اپنی مساعی جمیلہ اور خداداد لیاقت سے سیاسی استحکام کے ساتھ ساتھ اصلاح عقائد اور تربیت اخلاق کی نعمت سے ایک بار پھر بنی اسرائیل کو بہرہ اندوز کیا اور اس طرح ایک غم والم کے طویل دور کا خاتمہ ہوا اور بنی اسرائیل کو چین کا سانس لینا نصیب ہوا ۔ (انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا صفحات 126۔ 127 ج 17)
Top