Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 63
قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَاِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَآءً مَّوْفُوْرًا
قَالَ : اس نے فرمایا اذْهَبْ : تو جا فَمَنْ : پس جس تَبِعَكَ : تیری پیروی کی مِنْهُمْ : ان میں سے فَاِنَّ : تو بیشک جَهَنَّمَ : جہنم جَزَآؤُكُمْ : تمہاری سزا جَزَآءً : سزا مَّوْفُوْرًا : بھرپور
اللہ نے فرمایا جا اپنی راہ لے جو کوئی بھی ان میں سے تیرے پیچھے چلے گا تو اس کے لیے اور تیرے لیے جہنم کی سزا ہوئی پوری پوری سزا
قادر مطلق نے جو سوانگ رچایا تھا ضروری تھا کہ ان کو اجازت دی جائے : 80۔ خیر وشر دونوں میں سے ایک کی موت کا نتیجہ کیا ہے ؟ یہی کہ انسان زندہ نہ رہے یا یہ کہ انسان انسان نہ رہے اگر انسان موجود ہو تو خیر وشر دونوں کا رہنا لازم وضروری قرار پاتا ہے ، دونوں طرح کی طاقتوں کے دنگل کا مقام کیا ہے ؟ انسان ! یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم صادر ہوتا ہے ” اچھا تو جا ‘ ان میں سے جو بھی تیری پیروی کریں تجھ سمیت ان سب کے لئے جہنم ہی بھرپور جزاء ہے ۔ “ وہ تم کو دی جائے گی ، اپنے ہی بچے کو روٹی آپ نے دی اور آپ نے ہی اس سے مانگنی شروع کردی لیکن کتنے بچے ہیں جو دے دیں گے اور کتنے دینے سے انکار کردیں گے اور ہاتھ اپنی طرف کھینچیں گے گویا اس طرح آپ نے بچے کی آزمائش کرلی لیکن کیا آپ پہ اعتراض لازم آئے گا اگر مانگنا تھا تو روٹی دی کیوں ؟ اور اگر دی تھی تو پھر مانگی کیوں ؟ اگر آپ پر اعتراض نہیں آتا تو پھر اللہ جو قادر مطلق ہے اس پر یہ اعتراض کیونکر آئے گا کہ اس نے شیطان کو یہ اجازت آخر دی ہی کیوں ؟ پھر اگر اجازت دی تو اجازت دے کر وہ مجرم نہ ٹھہرا ؟ آزمائش کے لئے جو چیزیں شرط و لازم تھیں ان کا معرض وجود میں آنا اور ان کا آزادی دینا ضروری تھا ورنہ آزمائش اور امتحان ممکن ہی نہ تھا ۔
Top