Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 65
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ وَكِیْلًا
اِنَّ : بیشک عِبَادِيْ : میرے بندے لَيْسَ : نہیں لَكَ : تیرا عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنٌ : زور۔ غلبہ وَكَفٰى : اور کافی بِرَبِّكَ : تیرا رب وَكِيْلًا : کارساز
جو میرے (فرمانبردار) بندے ہیں ان پر تو (اے شیطان) قابو پانے والا نہیں ، تیرا پروردگار کارسازی کے لیے بس کرتا ہے
فرمایا میرے بندوں پر تو قابو نہیں پاسکتا یہ ایک فیصلہ کن بات ہے : 82۔ آیت کے دو حصے ہیں پہلے حصے میں ارشاد فرمایا کہ ” جو میرے بندے ہیں ان پر تو قابو پانے والا نہیں “۔ (عبادی) کا لفظ بامحاورہ بھی ہو سکتا ہے اور اپنے حقیقی معنوں میں بھی ، اگر حقیقی معنوں میں استعمال ہو تو ظاہر ہے کہ بندے سارے اللہ ہی کے ہیں وہ نیک ہوں یا بد اچھے ہوں یا برے تو اس طرح آیت کے اس حصہ کا مطلب یہ ہوگا کہ میرے بندوں یعنی انسانوں پر تجھے یہ طاقت نہ ہوگی کہ تو ان کو زبردستی اپنی طرف کھینچ لے جائے ، ہاں ! تو اس معاملہ میں اپنی کوشش کرسکتا ہے کہ بہکائے پھسلائے اور ان کی وعدے دے لیکن تیرے بہکانے ‘ پھسلانے اور مشوروں اور وعدوں میں آنے کے لئے وہ مختار ہیں چاہیں تیرے کہنے میں آئیں اور چاہیں تیرے کہنے میں نہ آئیں گویا یہ بتایا گیا ہے کہ اختیار و ارادہ میں نے ان سے سلب نہیں کیا کہ وہ مجبور محض ہوچکے ہوں نہیں نہیں ایسا نہیں بلکہ اختیار و ارادہ ان کا ہے اب اگر وہ چاہیں تو تیری باتوں میں آئیں اور سزا کے مستحق قرار پائیں ‘ چاہیں تجھے پاؤں کے نیچے روند ڈالیں اور انعام الہی کے مستحق قرار پائیں ۔ اور (عبادی) کا بامحاورہ مطلب یہ ہوگا کہ جو میرے خاص بندے یعنی نیک اور صالح لوگ ہیں ان کو بہکانے اور پھسلانے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ ضعیف الاعتقاد اور کمزور ارادہ کے لوگ نہیں بلکہ وہ شر اور خیر کی حقیقت کو سمجھتے ہیں وہ تیرے سبز باغوں کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھتے بھی نہیں اور نہ ہی تیرے مقابلہ میں آسکتے ہیں اور آیت کا دوسرے حصہ کہ ” تیرا پروردگار کارسازی کے لئے بس کرتا ہے ۔ “ اس مطلب کی مزید وضاحت کردیتا ہے کہ خیال رہے جو لوگ اللہ پر اعتماد وبھروسہ رکھتے ہیں انکے اعتماد وبھرسہ کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچے گی بلاشبہ اللہ کی ہدایت ان کے لئے بس کرتی ہے اور اس کی وسعت گیری اور اعانت بھی انکو کفایت کرتی ہے ان کے لئے کسی چیز کی حاجت باقی ہی نہیں رہے گی اور وہ بخیریت اپنی منزل مقصود تک پہنچ جائیں گے اور کامیابی ان ان کے قدم چومے گی ، وضاحت کے لئے سورة ابراہیم کی آیت 22 کو عروۃ الوثقی جلد چہارم میں دیکھیں ۔
Top