Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 105
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ وَ لِقَآئِهٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَزْنًا
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں کو رَبِّهِمْ : اپنا رب وَلِقَآئِهٖ : اور اس کی ملاقات فَحَبِطَتْ : پس اکارت گئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل (جمع) فَلَا نُقِيْمُ : پس ہم قائم نہ کریں گے لَهُمْ : ان کے لیے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَزْنًا : کوئی وزن
یہی لوگ ہیں کہ اپنے پروردگار کی آیتوں سے اور اس کے حضور حاضر ہونے سے منکر ہوئے پس ان کے سارے کام اکارت گئے اور اس لیے قیامت کے دن ہم ان کا کوئی وزن تسلیم نہیں کریں گے
وہ اللہ کی آیتوں کا عملی انکار کرتے تھے ‘ ان کے اعمال ضبط ہوگئے : 111۔ فرمایا ایسا اس لئے ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں انکار کرتے تھے وہ آیتیں جو قرآن کریم کے اندر ہیں ان کا بھی اور جو آفاق نفس میں ہیں ان کا بھی ، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے دنیا میں بڑے بڑے اعمال کئے فتوحات کیں ‘ ملکوں کو توسیع دی ‘ بڑے بڑے اعمال کئے فتوحات کیں ‘ ملکوں کو توسیع دی ‘ بڑے بڑے کارخانے لگائے ‘ کائنات کے اندر انہوں نے ہلچل مچا دی اور دنیا میں نام پیدا کیا ، بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہے اقتدار کی کرسیوں پر براجمان رہے ، محلات ‘ یونیورسٹیاں اور لائبریریاں قائم کیں ‘ سڑکیں اور ریل کی پٹریاں تیار کرائیں ‘ رفاہ عامہ کے بڑے کام سرانجام دئیے ‘ بڑی بڑی ایجادیں کیں ‘ علوم وفنون میں نام پیدا کیا لیکن یہ سب کچھ انہوں نے اس عارضی زندگی کے لئے کیا اور جوں ہی عارضی زندگی کا دروازہ بند ہوا ان کے یہ سارے کارہائے نمایاں بھی ساتھ ہی بند ہوگئے ، کیا انہوں نے یہ کچھ کا ب تو ہم نے ان کا نام دنیا میں بلند نہیں کیا آخر وہ کس صلہ میں ہوا دنیا میں لاکھوں کروڑوں ‘ عربوں بلکہ کھربوں اور پدموں لوگ تھے ان میں کتنے ہوئے جن کے نام اس طرح لئے گئے جس مقصد کے لئے انہوں نے یہ سب کچھ کیا اس مقصد کو انہوں نے حاصل بھی کرلیا ، ان کے مقاصد دنیا تک محدود تھے اور نتائج بھی ان کو دنیا ہی کے اندر مطلوب تھے اس لئے ان کا یہ سب کیا کرایا دنیا کی زندگی کے ساتھ ہی ختم ہوگیا نہ دنیا رہی اور نہ ہی ان کا عمل اور اس کا صلہ رہا انہی دنیا کی خاطر کئے گئے اعمال میں ان سے کوئی اتفاقی کام ایسا بھی ہوگیا جو آخرت میں کام آنے والا تھا بشرطیکہ ان کی نیت میں آخرت کا یہ تصور ہوتا لیکن آخرت کا یہ تصور ہی اگر ان میں موجود نہیں تھا تو ظاہر ہے کہ ان کے وہ اعمال ضائع ہوگئے بلکہ ان کا صلہ روک لیا گیا کیونکہ وہ اس کے مستحق نہ ٹھہرتے تھے اور آج کے ترازو میں ان کا کوئی وزن نہیں ہے جس طرح وہ خود اندر سے کھائے ہوئے تھے ایسے ہی ان کے اعمال بھی بےوزن نکلے اب کیا ہوگا ؟
Top