Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 106
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوْا وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ رُسُلِیْ هُزُوًا
ذٰلِكَ : یہ جَزَآؤُهُمْ : ان کا بدلہ جَهَنَّمُ : جہنم بِمَا : اس لیے کہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا وَاتَّخَذُوْٓا : اور ٹھہرایا اٰيٰتِيْ : میری آیات وَرُسُلِيْ : اور میر رسول هُزُوًا : ہنسی مذاق
(ان کی سزا دوزخ ہوگی) انہوں نے جیسی کچھ کفر کی راہ اختیار کی تھی اور ہماری آیتوں اور رسولوں کی ہنسی اڑائی تھی
ان کا بدلہ جہنم ہے کیونکہ انہوں نے آیات اللہ اور رسل کا مذاق اڑایا تھا : 112۔ زیر نظر آیت میں بتایا گیا کہ ایسا کیوں ہوگا ؟ فرمایا اس لئے کہ وہ دنیا کی زندگی پر مغرور تھے اور ان کے غرور کی حد یہ ہے کہ انہوں نے اپنے عمل سے بھی اور نظریہ سے بھی اللہ کی آیتوں میں اور اس کے رسولوں کا مذاق کیا ، ظاہر ہے کہ کسی کے حکم اور اس کی مرضی کے خلاف اس کو دکھا کر عمل کیا جائے تو اس سے زیادہ بڑا مذاق اور ٹھٹھا اور کیا ہو سکتا ہے ؟ ان لوگوں کے پاس اللہ کی ہدایت آئی اور اللہ کے رسول کی حدیث پڑھی گئی لیکن انہوں نے اس کو اس طرح پیٹھ پیچھے پھینکا اور ہر بات کو سن کر ان سنی اور ان سمجھی کردیا ۔ اس لئے ضروری ہے کہ آج ان کی ایک نہ سنی جائے اور ان کو دوزخ کے دروازے سے نیچے اتار کر اس کے کیواڑ کو بند کردیا جائے اور ان کے اس غرور اور تکبر کا اس طرح علاج کیا جائے کہ ان کا سارا زعم باطل کافور ہوجائے اور ان کے سارے وسیلے اور آسرے بیکار کرکے رکھ دیئے جائیں اور ان کا تکبر و غرور جس قسم کا تھا اس قسم کا ان کا آپریشن بھی ہو تاکہ ان کو وہ وقت بھی یاد آئے جب اس طرح کی حرکتیں کرتے تھے ۔
Top