Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 90
حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلٰى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَلْ لَّهُمْ مِّنْ دُوْنِهَا سِتْرًاۙ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا بَلَغَ : جب وہ پہنچا مَطْلِعَ : طلوع ہونے کا مقام الشَّمْسِ : سورج وَجَدَهَا : اس نے اس کو پایا تَطْلُعُ : طلوع کر رہا ہے عَلٰي قَوْمٍ : ایک قوم پر لَّمْ نَجْعَلْ : ہم نے نہیں بنایا لَّهُمْ : ان کے لیے مِّنْ دُوْنِهَا : اس کے آگے سِتْرًا : کوئی پردہ
وُہ نکلا یہاں تک کہ سورج نکلنے کی آخری حد تک پہنچ گیا اس نے دیکھا کہ سورج ایک جماعت پر نکلتا ہے جس سے ہم نے کوئی آڑ نہیں رکھی
وہاں سے واپسی پر ذوالقرنین سورج کے طلوع ہونے کی جگہ تک واپس چلا آیا : 96۔ قرآن کریم میں ارشاد فرمایا گیا کہ ” وہ وہاں سے نکلا یہاں تک کہ سورج نکلنے کی آخری حد تک پہنچ گیا ۔ “ گویا کہ اس کی یہ دوسری مہم مشرق کی طرف تھی چناچہ ہیروڈوٹس اور ٹی سیاز دونوں مورخ اس کی مشرقی لشکر کشی کا ذکر کرتے ہیں جو لیڈیا کی فتح کے بعد اور بابل کی فتح سے پہلے پیش آئی تھی اور دونوں ہی نے تصریح کی ہے کہ مشرق کے بعض وحشی اور صحرانشین قبائل کی سرکشی اس کا باعث ہوئی تھی اور یہ بات ٹھیک ٹھیک قرآن کریم کے اس اشارہ کی تصدیق کرتی ہے کہ ” یہاں تک کہ وہ سورج نکلنے کی آخری حد تک پہنچ گیا اور وہاں اس نے دیکھا کہ سورج ایک جماعت پر نکلتا ہے جس کے لئے ہم نے کوئی آڑ نہیں رکھی ۔ “ یعنی جب وہ مشرق کی طرف پہنچا تو اسے ایسی قوم ملی جو سورج کے لئے کوئی آڑ نہیں رکھتی تھی گویا کہ وہ خانہ بدوش قبائل تھے ۔ یہ خانہ بدوش قبائل کون تھے ؟ ان مورخین کی صراحت کے مطابق بکٹریا یعنی بلخ کے علاقہ کے قبائل تھے اور بکٹریا ٹھیک ٹھیک ایران کے لئے مشرق اقصی کا حکم رکھتا ہے کیونکہ اس کے آگے پہاڑ ہیں اور انہوں نے راہ روک دی ہے اور اس کا بھی اشارہ ملتا ہے کہ گیڈوسیا کے وحشی قبائل نے اس کی مشرقی سرحد میں بدامنی پھیلائی تھی اور ان کی گوشمالی کے لئے اسے نکلنا پڑا اور گیڈوسیا سے مقصود وہی علاقہ ہے جو آج کل مکران کہلاتا ہے ، اس صورت میں ہندوستان کی طرف ہمیں کوئی اشارہ نہیں ملتا اس لئے عقل کہتی ہے کہ مکران سے نیچے اس کے قدم نہیں اترے ہوں گے اور اگر اترے ہوں گے تو دریائے سندھ سے آگے یقینا نہیں بڑھے کیونکہ دارا کے زمانہ میں بھی اس کی جنوب مشرقی سرحد دریائے سندھ ہی تک معلوم ہوتی ہے ۔
Top