Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 93
حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ بَیْنَ السَّدَّیْنِ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمَا قَوْمًا١ۙ لَّا یَكَادُوْنَ یَفْقَهُوْنَ قَوْلًا
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا بَلَغَ : جب وہ پہنچا بَيْنَ : درمیان السَّدَّيْنِ : دو دیواریں (پہاڑ) وَجَدَ : اس نے پایا مِنْ دُوْنِهِمَا : اور دونوں کے درے قَوْمًا : ایک قوم لَّا يَكَادُوْنَ : نہیں لگتے تھے يَفْقَهُوْنَ : وہ سمجھیں قَوْلًا : کوئی بات
یہاں تک کہ دو پہاڑوں کی دیواروں کے درمیان پہنچ گیا وہاں اس نے دیکھا کہ پہاڑوں کے اس طرف ایک قوم آباد ہے جس سے بات کہی جائے تو وہ بالکل نہیں سمجھتی
دو پہاڑوں کے درمیان تک وہ پہنچ گیا اور قوم یاجوج ماجوج کی روک کی : 99۔ اس مہم کے متعلق قرآن کریم کے الفاظ اس طرح ہیں (آیت) ” حتی اذا بلغ بین السدین وجد من دونھما قوما لا یکادون یفقھون قولا “۔ یہاں تک کہ وہ دو دیواروں (پہاڑو) کے درمیان پہنچ گیا ان دیواروں کے اس طرف سے ایک قوم ملی جو کوئی بات بھی سمجھ نہیں سکتی تھی ، بات بالکل صاف اور واضح ہوگئی کہ ” بین سدین “ سے مقصود کا کیشیا کا پہاڑی درہ ہے کیونکہ اس کی داہنی طرف بحر خزر ہے جس نے شمال اور مشرق کی راہ روک رکھی ہے اور بائیں جانب بحراسود ہے جو شمال مغرب کے لئے قدرتی روک ہے درمیانی علاقے میں اس کا سربفلک سلسلہ کوہ ایک قدرتی دیوار کا کام دے رہا ہے پس اگر شمالی قبائل کے حملوں کے لئے کوئی راہ باقی رہ جاتی ہے تو وہ صرف اس سلسلہ کوہ کا ایک عریض درہ یا وسطی وادی تھی اور یقینا وہیں سے یاجوج ماجوج کو دوسری طرف پہنچنے کا موقعہ ملتا تھا اسی راہ کے بند ہوجانے کے بعد نہ صرف بحر خزر سے لے کر بحر اسود تک کا علاقہ محفوظ ہوگیا بلکہ سمندروں اور پہاڑوں کی ایک ایسی دیوار قائم ہوگئی جس نے تمام مغربی ایشیاء کو اپنی پاسبانی میں لے لیا اور شمال کی طرف سے حملہ کا کوئی خطرہ باقی نہ رہا ۔ اب ایران ‘ شام ‘ عراق ‘ عرب ‘ ایشاء کو چک بلکہ مصر بھی شمال کی طرف سے بالکل محفوظ ہوگیا تھا ۔ ایشاء کے نقشہ میں یہ مقام دیکھو کہ تمام مغربی ایشیاء نیچے ہے اوپر شمال میں بحرخزر ہے اس سے بائیں جانب شمال مغرب میں بحرا سود ہے درمیان میں بحر خزر کے مغربی ساحل سے بحراسود کے مشرقی ساحل تک کا کیشیا کا سلسلہ کوہ چلا گیا ہے ۔ ان دو سمندرؤں اور درمیان کے سلسلہ کوہ نے مل کر سینکڑوں میلوں تک اپنی قدرتی روک پیدا کردی ہے ، اب اس روک میں اگر کوئی شگاف رہ گیا تھا جہاں سے شمالی اقوام کے قدم اس کو لانگ سکتے تھے تو وہ صرف یہی دو پہاڑوں کے درمیان کی راہ تھی جس کو ذوالقرنین نے بند کردیا اور اس طرح شمالی اور مغربی ایشیا کا یہ درمیانی پھاٹک پوری طرح مقفل ہوگیا ، رہی یہ بات کہ وہاں جو قوم ذوالقرنین کو ملی تھی اور جو بالکل ناسمجھ تھی اور کونسی قوم تھی ؟ تو اس سلسلہ میں دو قومیں نمایاں ہوتی ہیں اور دونوں کا اس زمانہ میں وہاں قریب قریب آباد ہونا تاریخ کی روشنی میں آچکا ہے ، پہلی قوم وہ ہے جو بحرخزر کے شمالی ساحل پر آباد تھی ، اسے یونانی مورخین نے ’ کا سپن “ کے نام سے پکارا ہے اور اس کے نام سے بحرخزر کا نام بھی ” کا سپن “ پڑگیا ہے ۔ دوسری قوم وہ ہے جو اس مقام سے ذرا آگے بڑھ کر عین کا کیشیا کے دامن میں آباد تھیں یونانیوں نے اسے ” کو لچی “ یا ” کو لشی “ کے نام سے پکارا ہے اور دارا کے کتبہ اسطحز میں اس کا نام ” کو شیہ “ آیا ہے انہی دو قوموں میں سے کسی نے یا دونوں قوموں نے ذوالقرنین سے یاجوج ماجوج کی شکایت کی ہوگی اور چونکہ یہ غیر متمدن قومیں تھیں اس لئے ان کی نسبت فرمایا گیا کہ (آیت) ” لا یکادون یفقھون قولا “۔
Top