Urwatul-Wusqaa - Maryam : 2
ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهٗ زَكَرِیَّاۖۚ
ذِكْرُ : ذکر رَحْمَتِ : رحمت رَبِّكَ : تیرا رب عَبْدَهٗ : اپنا بندہ زَكَرِيَّا : زکریا
تیرے پروردگار نے اپنے بندے زکریا پر جو مہربانی کی تھی ، یہ اس کا بیان ہے
اللہ کے بندے زکریا (علیہ السلام) پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت کا ذکر : 2۔ قرآن کریم اور احادیث میں بنی اسرائیل کے بارہ خاندانوں کا ذکر آتا ہے اور یہ بارہ قبائل سیدنا یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد سے تھے ، بنی اسرائیل نے جب فلسطین پر قبضہ کیا تو اس ملک کو بارہ حصوں میں تقسیم کیا گیا اور ہر ایک حصہ پر ایک خاندان حکمران تھا اور ہر خاندان میں سے ایک سردار لازم قرار پایا تھا ان میں ایک قبیلہ بنی لادی کہلاتا تھا اس کے ذمہ مذہبی خدمات بھی لگائی گئی تھیں ، بعد ازیں یہ خدمت حضرت ہارون (علیہ السلام) کے خاندان میں چلی گئی اور یہ خاندان بہت بڑھ گیا یہاں تک کہ اس کے 24 قبیلے بن گئے انہیں خاندانوں میں سے ایک ” ابیاہ “ کا خاندان بھی تھا جس کے سردار اس وقت زکریا (علیہ السلام) تھے جو اپنے خاندان کی باری کے دنوں میں مقدس میں جاتے اور خداوند کے حضور بخور جلانے کی خدمت سرانجام دیتے تھے ۔ زکریا (علیہ السلام) پر یہ خاص رحمت کیا تھی جس کا ذکر اس جگہ بیان ہوا ؟ اس رحمت کا بیان آنے والی آیات میں آ رہا ہے اور زکریا (علیہ السلام) کا تفصیلی ذکر پیچھے سورة آل عمران کی آیات 33 سے شروع ہو کر آیت 41 تک بیان کیا گیا ہے ۔ ملاحظہ عروۃ الوثقی ، جلد دوم میں سورة آل عمران کی مذکورہ آیات :
Top