Urwatul-Wusqaa - Maryam : 32
وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیْ١٘ وَ لَمْ یَجْعَلْنِیْ جَبَّارًا شَقِیًّا
وَّبَرًّۢا : اور اچھا سلوک کرنیوالا بِوَالِدَتِيْ : اپنی ماں سے وَ : اور لَمْ يَجْعَلْنِيْ : اس نے مجھے نہیں بنایا جَبَّارًا : سرکش شَقِيًّا : بدنصیب
اس نے مجھے اپنی ماں کا خدمت گزار بنایا اور ایسا نہیں کیا کہ میں خود سر اور نافرمان ہوتا
اللہ نے مجھے والدہ کا خدمت گزار بنایا ہے ‘ جابر اور بدبخت نہیں بنایا : 32۔ سیدھا اور صاف مطلب تو یہ تھا کہ میری قوم کے لوگو ! میری والدہ ماجدہ کو مخاطب کرکے میرے متعلق باتیں کرتے ہو اور کہتے ہو کہ اے مریم ! تو نے ایسا گستاخ ، قوم میں فتنہ پیدا کرنے والا بیٹا کیسے جنم دیا ‘ کیا تو نے اس کی صحیح تربیت نہیں کی حالانکہ تیری تربیت میں تو تیرے میں تو تیرے ماں باپ نے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی تھی پھر تو نے جو کیا سو کیا یعنی قومی رواج کے خلاف شادی رچالی اور اب تیرا بچہ تو بہت ہی آگے بڑھ گیا کہ اس کو تو قوم کے بزرگوں کی ذرا بھی حیا نہیں رہی ۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے میرے رسول تو ان کو جواب دے کہ میں تو ماں کا ہر لحاظ سے فرمانبردار ‘ خدمت گزار اور ان کی عزت کرنے والا ہوں اور اپنی قوم کا ہر لحاظ سے خیر خواہ اور درد وغم رکھنے والا ہوں اگر قوم کا درد میرے اندر نہ ہوتا تو ایسی قوم کے ساتھ تو میں کبھی بات بھی نہ کرتا جس نے دشمنی میں آکر میری ماں کا لحاظ کیا اور نہ میری ہی حیثیت کو سمجھنے کی کوشش کی ، حالانکہ میں وہی پیغام دے رہا ہوں جو مجھ سے پہلے نبی دے چکے ۔
Top