Urwatul-Wusqaa - Maryam : 34
ذٰلِكَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ١ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِیْ فِیْهِ یَمْتَرُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ عِيْسَى : عیسیٰ ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم قَوْلَ : بات الْحَقِّ : سچی الَّذِيْ فِيْهِ : وہ جس میں يَمْتَرُوْنَ : وہ شک کرتے ہیں
یہ ہے مریم کے بیٹے عیسیٰ (علیہ السلام) کی سرگزشت ، سچائی کی بات جس میں لوگ اختلاف کرنے لگے ہیں
عیسیٰ (علیہ السلام) سیدہ مریم (علیہ السلام) کے بیٹے کی یہ حیثیت ہے جس میں تم شک کر رہے ہو : 34۔ یہ ہیں عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) جو سیدہ مریم کے بطن سے اسی طرح پیدا ہوئے جس طرح سارے بچے پیدا ہوتے ہیں اسی طرح قرآن کریم نے ان کو ولد قرار دیا جس طرح سارے انسانوں کو جو اپنی اپنی ماؤں کے بطن سے پیدا ہوتے ہیں مولود کہلاتے ہیں پھر جو انسان ہو اور انسان کا ولد بھی ہو اس کے لئے لازم ہے ہر مولود کی طرح وہ اپنے باپ کے مشابہ ہو پھر تم بھی ذرا دھیان سے دیکھو کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کس کے مشابہ ہیں ‘ انسان کے یا اللہ کے یا جبریل (علیہ السلام) کے ؟ اگر انسان کے ہی کے بیٹے ہیں ۔ وہ اسی طرح ماں کے حمل میں آئے جس طرح سارے بچے اپنی اپنی ماؤں کے حمل میں آتے ہیں اسی طرح ضابطہ کے تحت وہ بطن مادر میں رہے جس طرح سارے بچے اپنی اپنی ماؤں کے بطنوں میں رہتے ہیں ‘ انہوں نے اسی طرح غذا حاصل کی جس طرح سارے بچے غذا حاصل کرتے ہیں پھر اسی طرح ساری بشری ضرورتیں رکھتے ہیں ‘ اسی طرح جوان ہوئے جس طرح دوسرے بچے جوان ہوئے ہیں وہ اسی طرح نبی بنائے گئے جس طرح دوسرے انسانوں کو نبی بنایا گیا جن جن کو نبی بنانا اللہ تعالیٰ کے علم میں تھا اور انہوں نے اسی طرح وعظ ونصیحت کی زندگی گزاری جس طرح سارے نبی زندگی گزارتے رہے اور اللہ کا پیغام اپنی اپنی امتوں کو سناتے رہے اور پھر اسی طرح انہوں نے وفات پائی جس طرح دوسرے انبیائے کرام (علیہم السلام) نے اپنے اپنے وقت پر وفات پائی نہ ان کو صلیب دی گئی اور نہ ہی وہ قتل کئے گئے جیسا کہ یہود ونصاری کہتے ہیں بلکہ اس پر اسی طرح وفات پائی جس طرح دوسرے انبیاء کرام علمہل السلام نے اپنے اپنے وقت وفات پائی ، بلاشبہ قتل ہونا یا صلیب پانا نبوت کے منافی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود یہود کا یہ کہنا کہ وہ قتل کردیئے گئے سراسر جھوٹ ہے اور عیسائیوں کے اس کہنے کی بھی کوئی حقیقت نہیں کہ وہ تین دن کے بعد زندہ ہو کر آسمان پر چلے گئے یہ ہیں عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) جن کے متعلق تم طرح طرح کے شکوک و شبہات پیدا کئے ہوئے ہو اور اس وضاحت کے بعد بھی اگر تمہارا شک رفع نہ ہو تو ایسے شک کا رفع کرنا محال نہیں تو ناممکن ضرور ہے اور اس میں سارا قصور تمہارا اپنا ہے جس کا علاج ممکن نہیں۔
Top