Urwatul-Wusqaa - Maryam : 44
یٰۤاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّیْطٰنَ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِیًّا
يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا لَا تَعْبُدِ : پرستش نہ کر الشَّيْطٰنَ : شیطان اِنَّ : بشیک الشَّيْطٰنَ : شیطان كَانَ : ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کا عَصِيًّا : نافرمان
(ابراہیم نے کہا) اے میرے باپ ! شیطان کی بندگی نہ کر شیطان تو خدائے رحمن سے نافرمان ہو چکا
فرمایا : ابو ! شیطان کی پیروی مت کرو وہ سیدھا جہنم رسید کرا دے گا : 44۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) نے والد سے فرمایا کہ اے ابوجان ! شیطان کی بندگی نہ کرو کیونکہ اگر بتوں اور قبروں کو خدا بنانے والوں نے یہ کیا ہے تو وہ انسان آخر کب ہیں بلکہ وہ تو شیطان ہی ہیں اور اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ بعد میں لوگوں نے ایسا تصور کرلیا ہے تو ظاہر ہے کہ وہ شیطان ہی کی سکیم پر لگے ہیں اور شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے وہ رہی کرائے گا جو ایک دشمن سے دشمن کرواتا ہے ، اے ابو جان ! آپ نے اس کی سکیم کو صحیح مان لیا ہے جو رب رحمن کا نافرمان اور اسم بامسمی شیطان ہے وہ آپ کو سیدھی راہ سے ہٹا کر ٹیڑھی راہ چلا رہا ہے اور آپ ہیں کہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس کے پیچھے جا رہے ہیں ، ٹھیک ہے کہ تم بت بناتے اور بیچتے ہو اور یہ آپ کا پیشہ ہے لیکن حرام پیشہ کو اختیار کرنے سے باز آنا بھی تو ضروری ہے ، اس وقت آپ کے پاس کوئی واضح دلیل موجود نہ تھی اور تم نے لوگوں کی دیکھا دیکھی جو کیا سو کیا اور جو ہوگیا سو ہوگیا اب تو محتاط ہوجائیے اور اس ذات الہہ کے سوا دوسروں کی پرستش چھوڑ کر فقط رب العلمین کو اپنا معبود بنا لیجئے کیونکہ یہی سیدھی اور سچی اور کامیابی کی راہ ہے ۔
Top