Urwatul-Wusqaa - Maryam : 45
یٰۤاَبَتِ اِنِّیْۤ اَخَافُ اَنْ یَّمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ فَتَكُوْنَ لِلشَّیْطٰنِ وَلِیًّا
يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اَنْ : کہ يَّمَسَّكَ : تجھے آپکڑے عَذَابٌ : عذاب مِّنَ : سے۔ کا الرَّحْمٰنِ : رحمن فَتَكُوْنَ : پھر تو ہوجائے لِلشَّيْطٰنِ : شیطان کا وَلِيًّا : ساتھی
اے میرے باپ ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ خدائے رحمن کی طرف سے کوئی عذاب تجھے آ لگے اور تو شیطان کا ساتھی ہو جائے
اے ابو جان ! مجھے خوف ہے کہ کہیں آپ شیطان ہی کے ساتھی نہ ہوجائیں : 45۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے فرمایا اے ابو جان ! آج تک تو آپ کو یہ عذر ہوگا کہ ہدایت الہی آپ تک نہیں پہنچی اور پچھلی دعوتیں مسخ ہو کر رہ گئی تھیں اور لوگوں نے ان کو مسخ کردیا تھا لیکن اب جب کہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہدایت آپ تک پہنچ چکی اور وہ بھی آپ کے گھر کے ایک فرد اور پھر صرف فرد ہی نہیں بلکہ بیٹے کے ذریعے سے تو آپ کے پاس اب کیا دلیل رہ گئی اس وجہ سے مجھے پختہ اندیشہ بلکہ یقین ہے کہ آپ خدا کی پکڑ میں آجائیں گے اور شیطان کے ساتھی بن کر اس انجام سے دوچار ہوجائیں گے جس اناجم سے دو چار کرنے کے لئے شیطان نے برسرعام چھٹی لے لی تھی لیکن غور کرو کہ اس وقت بھی تو اللہ نے اپنے بندوں کی بریت کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ اللہ کے بندوں پر تیرا کوئی وار نہیں چلے گا اور تو اپنا سا منہ لے کر رہ جائے گا ۔ شیطان بلاشبہ شیطان ہے لیکن آخر وہ کسی کو مجبور بھی تو نہیں کرسکتا کہ تم ضرور اس کے پیچھے آؤ ورنہ وہ تم کو جان سے مار دے گا نہیں اس کا اختیار اس کو نہیں دیا گیا آپ ہمت کریں اور خاص کر اس نہج پر سوچیں کہ ایک طرف شیطان رجیم ہے اور دوسری طرف آپ کا حقیقی بیٹا اور پھر شیطان آپ کو جہنم کے گڑھے کی طرف کھینچے لئے جا رہا ہے اور میں آپ کو جنت الفردوس کی طرف جانے کی دعوت پیش کر رہا ہوں اگر یہ دعوت دنیا کے کاموں میں سے کسی کام کی ہوتی تو آپ یقینا میرا ساتھ دیتے کیونکہ میں آپ کا بیٹا ہوں لیکن اب میں آپ کو جنت الفردوس کی دعوت دیتا ہوں اور شیطان ہے کہ وہ دوزخ کی طرف لئے جا رہا ہے اور آپ ہیں کہ بیٹے کی دعوت کو چھوڑ کر شیطان کی دعوت کو قبول کئے ہوئے ہیں ، اس کا نتیجہ کیا ہوگا ؟ یہی کہ تم بھی شیطان کے ساتھی بن کر شیطان کے پیچھے چل کر جہنم کا ایندھن بن جاؤ گے اور اس وقت پچھتاؤگے جب بچھتانا کسی کے کام نہیں آئے گا ، باپ نے بھی یہ باتیں اپنے بیٹے کی سنیں اور آخر کار ایک دن بول ہی پڑا۔
Top