Urwatul-Wusqaa - Maryam : 4
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَ اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا وَّ لَمْ اَكُنْۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں وَهَنَ : کمزور ہوگئی الْعَظْمُ : ہڈیاں مِنِّيْ : میری وَاشْتَعَلَ : اور شعلہ مارنے لگا الرَّاْسُ : سر شَيْبًا : سفید بال وَّ : اور لَمْ اَكُنْ : میں نہیں رہا بِدُعَآئِكَ : تجھ سے مانگ کر رَبِّ : اے میرے رب شَقِيًّا : محروم
اس نے عرض کیا اے پروردگار میرا جسم کمزور پڑگیا ہے ، میرے سر کے بال بڑھاپے سے بالکل سفید ہوگئے ، اے میرے رب ! کبھی ایسا نہیں ہوا کہ میں نے تیری جناب میں دعا کی ہو اور محروم رہا ہوں
زکریا (علیہ السلام) نے عرض کی اے میرے پروردگار میرا سر سفید اور جسم کمزور ہوگیا : 4۔ اولاد کی خواہش امر طبعی ہے جو زہد وتقوی اور طہارت کے بھی منافی نہیں بلکہ تقوی و طہارت کا باعث ہے ، نکاح ‘ اولاد اور ضروریات زندگی کو زہد وتقوی ‘ طہارت اور پاکیزگی کے خلاف خیال کرنا ایک جہالت ہے لیکن افسوس کہ یہ آج کل کے پڑھے لکھے دور میں بھی بدستور قائم ہے کہ وہ نن اور منلگ لوگوں کو متبرک خیال کرتے ہیں جو مجسمہ ناپاکی ہوتے ہیں ، قرآن کریم نے بار بار پیغمبروں اور اللہ کے نیک بندوں اور بندیوں سے اس قسم کی دعائیں اور التجائیں نقل کرکے بتا دیا ہے کہ وہ لوگ حقیقت سے کتنے دور ہیں جنہوں نے اپنے زمانہ کے نبی بھی ہیں اور زاہد وعابد بھی معروف ہیں ۔ بحمداللہ شادی انہوں نے کی ہے لیکن ایک عرصہ دراز گزر گیا اولاد نہیں ہوئی وہ بارگاہ الہی میں ملتجی ہیں کہ اے میرے رب ! اب تو میرا سرسفید ہو رہا ہے ‘ جسم کمزور پڑچکا ہے اور میری بیوی بھی بانجھ ہے ‘ کیوں ؟ اس لئے کہ عرصہ گزر چکا ہے لیکن اولاد نہیں لیکن میں تیری ذات سے امید رکھتا ہوں کہ تو ہی اس روک کو دور فرما کر اولاد ہم کو دے سکتا ہے اس میں ہمارے لئے یہ سبق ہے کہ مایوسی گناہ ہے اور اپنی ضرورت کو جائز طریقہ سے پورا کرنے کے لئے جدوجہد جاری رکھنا اور اپنی جائز طلب کے لئے دعا ودوا کرتے رہنا اجرو ثواب کا مستحق ہونا ہے اگرچہ ہوگا وہی جو اللہ رب العزت کو منظور ہے ۔
Top