Urwatul-Wusqaa - Maryam : 61
جَنّٰتِ عَدْنِ اِ۟لَّتِیْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَهٗ بِالْغَیْبِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ وَعْدُهٗ مَاْتِیًّا
جَنّٰتِ عَدْنِ : ہمیشگی کے باغات الَّتِيْ : وہ جو وَعَدَ : وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن عِبَادَهٗ : اپنے بندے (جمع) بِالْغَيْبِ : غائبانہ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے وَعْدُهٗ : اس کا وعدہ مَاْتِيًّا : آنے والا
ہمیشگی کی جنت جس کا اپنے بندوں سے خدائے رحمن نے وعدہ کر رکھا ہے اور وعدہ ایک غیبی بات کا ہے یقینا اس کا وعدہ ایسا ہے جیسے ایک بات وقوع میں آگئی
اگرچہ یہ وعدہ ایک ان دیکھی چیز کا ہے لیکن اس کا پورا ہونا لازم ہے : 61۔ جنت بلاشبہ ایک ان دیکھی چیز ہے لیکن یہ انعام جن لوگوں نے حاصل کرلیا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جیت گئے اور پھر یہ ایک ایسی جیت ہے جن کے بعد ہار جانے کا خطرہ جاتا رہا ۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے ساتھ اس کا وعدہ فرمایا ہے جو صحیح معنوں میں اس کے بندے ہیں اور انہوں نے وہ محنت کی ہے جس کے صلہ میں جنت کے مستحق قرار پائے ہیں اور استحقاق ایک ایسی چیز ہے جس کا دیا جانا لازم اور ضروری ہے کوئی وعدہ فردا سمجھ کر اس معاملہ میں شک نہ کرے بلا شبہ پروردگار عالم کا وعدہ ایسا ہے جیسے گویا ایک بات وقوع میں آگئی ، رب ذوالجلال والاکرام کے ہاں ہونے اور ہو چکنے میں کوئی فرق نہیں ہے کیونکہ اس کے فیصلے میں تبدیلی کا کوئی گزر نہیں کہ جس کو ابھی ہونا ہے نہ معلوم وہ ہوگا یا نہیں ۔ لیکن افسوس کہ آج مسلمان اس حقیقت کو بہت کم سمجھ پایا ہے یہی پایا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ وہم و گمان سے بہت کم نکل سکا ہے اور شاید دنیا میں کوئی دوسری قوم اس قدر وہم پرست ہو اور جس کو عالم یا مذہبی پیشواکہتے ہیں اس کے ساتھ تو اس کا چولی دامن کا ساتھ ہے آپ ایسا بہت کم دیکھیں گے کہ عالم ہو اور وہم و گمان کا شکار نہ ہو گویا کہ ادرک ہے لیکن ہے بادی ، بنفشہ ہے لیکن نزلہ پیدا کرتا ہے اور زہر ہے لیکن زندگی کا ضامن ہے ۔
Top