Urwatul-Wusqaa - Maryam : 67
اَوَ لَا یَذْكُرُ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ وَ لَمْ یَكُ شَیْئًا
اَوَ : کیا لَا يَذْكُرُ : یاد نہیں کرتا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا : بیشک ہم خَلَقْنٰهُ : ہم نے اسے پیدا کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَلَمْ يَكُ : جبکہ وہ نہ تھا شَيْئًا : کچھ بھی
کیا انسان کو یہ بات یاد نہ رہی کہ ہم اسے پہلے پیدا کرچکے ہیں حالانکہ وہ کچھ بھی نہ تھا ؟
مشرکین کے اظہار تعجب کا واضح اور بدیہی جواب : 67۔ مشرکین کے تعجب کا ان کو جواب دیا رہا ہے کیونکہ تعجب اپنے اندر ایک سوال کی حیثیت رکھتا ہے ، فرمایا اچھا یہ سوال کرنے والے ذرا اتنی بات تو بتائیں کہ وہ خود بھی پیدا ہوئے ہیں یا نہیں ؟ اگر وہ پیدا ہوئے تو آخر انکو پیدا کرنے والا کون ہے ؟ کیا وہ خود بخود ہی پیدا ہوگئے ہیں ؟ اگر ایسی بات ہے تو وہ ایک بار خود ہی مرجائیں اور دوبارہ پیدا ہو کر اس کا ثبوت پیش کردیں کہ واقعی وہ خود بخود پیدا ہوئے ہیں ۔ اگر ایسا نہیں ہو سکتا یا وہ ایسا نہیں کرسکتے تو ان کو مان لینا چاہئے کہ ان کا پیدا کرنے والا کوئی ہے لیکن جب وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ کون ہے تو ہم ان کو بتائے دیتے ہیں کہ ان کا پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے اور پھر جس طرح اس نے ان کو اس وقت اپنے قانون کے مطابق پیداکر دیا جب ان کا نام ونشان تک موجود نہیں تھا تو اب وہ ماشاء اللہ موجود ہیں اور یہ مانتے بھی ہیں کہ ان کو اللہ مارے گا تو جس طرح ان کو پیدا کرنے والے نے پہلی بار پیدا کردیا بالکل وہی ان کو دوسری بار بھی پیدا کردے گا ، جب وہ ” کچھ نہیں “ سے پیدا کرسکتا ہے تو یقینا وہ ” کچھ سے “ بھی پیدا کرلے گا اس میں ان کو اتنا تعجب نہیں ہونا چاہئے جتنا کہ ان کو ہو رہا ہے ۔
Top