Urwatul-Wusqaa - Maryam : 86
وَّ نَسُوْقُ الْمُجْرِمِیْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ وِرْدًاۘ
وَّنَسُوْقُ : اور ہانک کرلے جائیں گے الْمُجْرِمِيْنَ : گنہ گار (جمع) اِلٰى : طرف جَهَنَّمَ : جہنم وِرْدًا : پیاسے
اور مجرموں کو دوزخ کی طرف پیاسے جانوروں کی طرح ہنکائیں گے
ہم مجرموں کو دوزخ کی طرف ہانک کرلے جائیں گے : 86۔ اس وقت سے پہلے پہلے تو انکو اپنے جرم کا نہ احساس تھا اور نہ ہی وہ جرم کو تسلیم کرتے تھے لیکن جب ان کو اس جگہ لا کھڑا کیا جائے گا جہاں مجرم کھڑے کئے جاتے ہیں اور وہ اپنی آنکھوں سے جیل خانہ کو دیکھ لیں گے تو پھر آخر وہ انکار کیونکر کریں گے اور یہاں سے بھاگ نکلنے کی کوئی صورت کیسے ممکن ہوگی اور رشوت یہاں وصول نہیں کی جاتی سفارش یہاں پر قبول کر پائے گا ، اچھا غور کرو پھر اس کا نتیجہ کیا نکلے گا ؟ یہی کہ ان کو جانوروں کی طرح ہانک کر دوزخ میں گرا دیا جائے گا اور وہ گویا چوہوں کا پنجرا ہے کہ داخل ہونے والے وہاں داخل تو ہوجائیں گے لیکن وہاں سے نکلنا ان کے اختیار کی بات نہیں ہوگی ، پھر ان کے ہانکے جانے کی صورت کو بھی واضح کردیا ۔ فرمایا اسی طرح ان کو ہانکیں گے جیسے پیاسے اونٹوں کو پانی کی طرف ہانکا جائے اور وہ پوری خواہش کے ساتھ بھاگتے ہوئے وہاں جا پہنچیں اس لئے ہم نے اس کو چوہوں کا پنجرا قرار دیا ہے جو چوہوں کے لئے مخصوص ہے اور وہ دوزخ ہے جو دوزخیوں ہی کے لئے مخصوص ہے ۔
Top