Urwatul-Wusqaa - Maryam : 97
فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِیْنَ وَ تُنْذِرَ بِهٖ قَوْمًا لُّدًّا
فَاِنَّمَا : پس اس کے سوا نہیں يَسَّرْنٰهُ : ہم نے اسے آسان کردیا ہے بِلِسَانِكَ : آپ کی زبان پر لِتُبَشِّرَ بِهِ : تاکہ آپ خوشخبری دیں اس کے ساتھ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں وَتُنْذِرَ بِهٖ : اور ڈرائیں اس سے قَوْمًا لُّدًّا : جھگڑالو لوگ
اس غرض سے ہم نے قرآن تیری زبان میں اتار کر آسان کردیا کہ تو متقی انسانوں کو خوشخبری دے اور جو گروہ سچائی کے مقابلہ میں اڑ جانے والا ہے اسے خبردار کر دے
قرآن کریم کو آپ کی زبان پر آسان کردیا ہے تاکہ اکھڑ قوم کو سمجھایا جائے : 97۔ زیر نظر آیت میں قرآن کریم کے نزول کی ضرورت اور اس کی تفہیم کا طریقہ بتا دیا گیا فرمایا ہم نے قرآن کریم کو آپ کی زبان پر اے پیغمبر اسلام ! بالکل آسان کردیا ہے تاکہ آپ ﷺ متقین کو مژدہ جاں افزا سنائیں کہ جنت کو خدائے رحمن نے اپنے بندوں کے لئے وراثت کے طور پر سنبھال رکھا ہے اور ان میں یقینا وہ تقسیم کردیا جائے گا اور یہ میراث میراث پانے والوں ہی کی قرار دی جائے گی اور اس دنیا کی قوموں میں ز سے جو اکھڑ اکھڑ قومیں ہیں ان میں ان کو ڈرایا گیا ہے تاکہ وہ ڈر کر اپنی حالت کو سنوار سکیں اور یہ کہ ان کے کان اچھی طرح کھول دیئے جائیں کہ اگر انہوں نے ہٹ دھرمی سے کام لیا تو ہٹ دھرمی کرنے والوں کو وہی نتیجہ پیش آنے والا ہے جو گزشتہ تباہ شدہ جماعتوں کو پیش آچکا ہے اور اس کی مزید وضاحت آنے والی آیت نے پیش کردی ہے ۔
Top