Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 116
وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ لَّهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ
وَ
: اور
قَالُوْا
: انہوں نے کہا
اتَّخَذَ
: بنا لیا
اللہُ
: اللہ
وَلَدًا
: بیٹا
سُبْحَانَهٗ
: وہ پاک ہے
بَلْ
: بلکہ
لَهٗ
: اسی کے لیے
مَا
: جو
فِي
: میں
السَّمَاوَاتِ
: آسمانوں
وَ الْاَرْضِ
: اور زمین
كُلٌّ
: سب
لَهٗ
: اسی کے
قَانِتُوْنَ
: زیر فرمان
ان کا قول ہے کہ اللہ نے بیٹا بنایا ہے حالانکہ اللہ کی ذات اس سے پاک ہے اور زمین و آسمان میں جو کچھ ہے اللہ تعالیٰ ہی کا تو ہے اور سب اسی کے فرمان کے سامنے جھکے ہوئے ہیں
اللہ کی اولاد بنانے والوں کا اصل موقف کیا ہے ؟ 217: کوئی قوم جب کوئی نظریہ قائم کر کے اپنے عقائد میں داخل کرلیتی ہے وہ اس کو چھوڑنے کے لئے کبھی تیار نہیں ہوتی۔ اس نظریہ کی غلطی ثابت کرو تو وہ غلط ثابت کرنے والوں کو ہزار بار غلط کہیں گے۔ مرنے مارنے پر تل جائیں گے لیکن اپنے نظریہ پر نظر ثانی کرنے کے لئے کبھی تیار نہیں ہوں گے۔ دیکھو یہود نے عزیر (علیہ السلام) کو ابن اللہ کہا تو عیسائیوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا تسلیم کرلیا۔ ان کی دیکھا دیکھی مشرکین مکہ نے ملائکہ کو اللہ کی لڑکیاں قرار دے دیا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس ان تمام تعلقات اور قیود سے پاک ہے اور زمین و آسمان کی ہرچیز اس کی مملوک ہے ۔ بنی اسرائیل نے اپنے علماء و مشائخ کے لئے ابن اللہ کا لفظ استعمال کیا تھا لیکن ان کے ہاں جب یہ عقیدہ گھڑا گیا تو اس کے معنی ” محبوب الٰہی “ کے ہونے لگے مگر جب عیسائیوں نے حضرت مسیح (علیہ السلام) کی تعلیم کے خلاف یونانیوں کو اپنے مذہب کی جانب بلانے کی کوشش کی تو ان کے عقول عشرہ کے مسئلہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اور یونانیوں کو اپنے مذہب کی طرف مائل کرنے کیلئے عقل اول کی روح ان میں حلول کرگئی ہے ، کا عقیدہ بنا لیا۔ اس لئے اگر پہلے احبار یہود مجازی طور پر ابناء اللہ کہے جاتے تھے تو عیسیٰ (علیہ السلام) حقیقی معنی کے اعتبار سے ابن اللہ بنا دیئے گئے۔ سوال یہ ہے کہ آخر ان سب قوموں کو اللہ کی اولاد قرار دینے کی کیا ضرورت پڑی ؟ اس کی اصل وجہ جو سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر رسول و نبی کے ذریعہ قوموں کو ایمان باللہ اور عمل صالح کی طرف دعوت دی لیکن متضاد قوتوں کے اس مجموعے یعنی انسان نے ہمیشہ یہ کوشش کی کہ اللہ پر ایمان لانے کے لئے اللہ کو دیکھیں کہ وہ کیسا ہے ؟ ظاہر ہے کہ وہ دکھائی دینے والی کوئی چیز نہیں ہے تو پھر انہوں نے اللہ کو پانے کے لئے کوئی جسم تلاش کیا خواہ وہ انسان کا ہو یا کسی حیوان کا یا درخت کا ، مطلب یہ ہے کہ کوئی دیکھی جانے والی چیز ضرور ہو۔ اس نظریہ نے ترقی کی تو اس کی کئی شکلیں بنا لی گئیں جن کی تشریح اپنے مقام پر آئے گی۔ مختصر یہ کہ ان ہی نظریوں میں سے ایک نظریہ اولاد کا بھی ہے کیونکہ انسان نے جب دیکھا انسان خواہ کوئی ہو۔ وہ اپنی اولاد کی طرف ضرور جھک پڑتا ہے لہٰذا انہوں نے اپنی قومی و مذہبی شخصیتوں کو اللہ کی اولاد تصور کرلیا کیونکہ وہ اعمال صالح بجا لانے سے قاصر تھے اور جنت کو بھی ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتے تھے انہوں نے اپنے تصور میں کسی نہ کسی کو اللہ کا بیٹا تصور کر کے اپنا سفارشی ، نجات دہندہ بنا لیا اور آہستہ آہستہ ذہن میں یہ بات پختہ کرلی کہ جس طرح بیٹا ضد کر کے باپ سے منوا لیتا ہے ہمارے سفارشی بھی ، جن کو ہم نے اللہ کے بیٹے اور محبوب تصور کرلیا ہے اللہ سے ہماری سفارش کر کے ہمارے گناہوں کو بخشوا لیں گے اور ہمیں جنت مل جائے گی ۔ یہود و نصاریٰ اور مشرکین عرب سب نے اس طرح کے عقیدے گھڑے تھے جن کی وضاحت قرآنی صفحات میں موجود ہے لیکن افسوس صد افسوس کہ جن لوگوں پر قرآن کریم جیسی بین و روشن کتاب نازل کی گئی انہوں نے بھی ان اقوام کی پیروی میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ آج مسلم قوم بھی انہیں آرزوئوں اور خواہشوں پر انحصار کرتے ہوئے بےراہ رو ہوچکی ہے اور دن بدن اسی اندھے کنوئیں میں گرتی جارہی ہے ہمارے ہاں ابن یا ولد و اولاد کے الفاظ اللہ کی نسبت نہیں بولے گئے ان کی جگہ نئے الفاظ نے لے لی۔ اہل اللہ ، اولیاء اللہ ، ولی اللہ ، حبیب اللہ ، مختار کل جیسے الفاظ کے ساتھ وہی نظریات و عقائد وابستہ کردیئے جو یہود و نصاریٰ اور مشرکین عرب نے ابن اللہ ، ولد اللہ ، اتخاذ ولد کے ساتھ وابستہ کئے ہوئے تھے۔ حالانکہ قرآن کریم پکار پکار کر کہتا ہے کہ : ” نیز ان لوگوں کو متنبہ کر دے جنہوں نے کہا اللہ بھی اولاد رکھتا ہے۔ اس بارے میں انہیں کوئی علم نہیں نہ ان کے باپ دادوں کے پاس کوئی علم تھا کیسی سخت بات ہے جو ان کی زبانوں سے نکلتی ہے (اللہ کی اولاد قرار دے کر) یہ کچھ نہیں کہتے مگر سرتاسر جھوٹ۔ “ (الکہف 18 : 4 ، 5) ” وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی اس کا بیٹا ہو ، جبکہ کوئی اس کی بیوی نہیں ، اس نے تمام چیزیں پیدا کیں اور وہ ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے۔ “ (الانعام 6 : 101) ” اور ان لوگوں نے اللہ کے ساتھ جنوں کو شریک ٹھہرا لیا ہے حالانکہ انہیں بھی اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور انہوں نے بغیر علم کی کسی روشنی کے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں بھی تراش لی ہیں اللہ کی پاکیزگی ہو اس کی ذات تو ان تمام باتوں سے پاک اور بلند ہے جو یہ اس کی نسبت بیان کرتے ہیں۔ “ (الانعام 6 : 100) ذرا غور کرو کہ مشرکین عرب کے مشرکانہ عقائد کو کس طرح روکا ہے۔ یہ لوگ جنوں کی نسبت طرح طرح کے تو ہم پر ستانہ خیالات رکھتے تھے اور سمجھتے تھے کہ وہ جس انسان کو چاہیں مافوق الفطرت طریقہ پر نقصان پہنچا دیں ۔ جسے چاہیں عجیب عجیب طاقتیں دے دیں نیز ان کا خیال تھا کہ پاک روحیں یعنی فرشتے اللہ کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں اور وہ کارخانہ عالم میں طرح طرح کے تصرفات کرسکتے ہیں ۔ پھر غور کرو کہ کیا آج مسلمان بھی ان نظریات کے حامل نظر نہیں آتے جو مشرکین مکہ کے تھے ؟ ” تم کہہ دو اگر اللہ کے ساتھ بہت سے معبود ہوتے جیسا کہ وہ کہتے ہیں تو اس صورت میں ضروری تھا کہ فوراً صاحب تخت ہستی تک راہ نکال لیتے۔ ان ساری باتوں سے اس کی ذات پاک اور بلند ہے ، بیحد بلند۔ “ (بنی اسرائیل 17 : 42 ، 43) ” آسمانوں میں جو کوئی ہے اور زمین میں جو کوئی ہے سب اس کے لیے ہے ، جو اس کے حضور ہیں وہ کبھی گھمنڈ میں آ کر اس کی بندگی سے سرتابی نہیں کرتے ، نہ کبھی تھکتے ہیں۔ وہ رات دن اس کی پاکیزگی کے ترانوں کے تسبیح خواں ہیں ، وہ کبھی تھمتے نہیں۔ (ذرا غور کرو کہ) کیا ان لوگوں نے زمین سے ایسے معبود بنا لیے ہیں جو مردوں کو زندہ کردیتے ہیں ؟ اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود بھی ہوتا تو یقینا وہ بگڑ کر برباد ہوجاتے پس اللہ کے لیے کہ وہ تخت کا مالک ہے پاکیزگی ہو ، ان ساری باتوں سے پاکیزگی جو یہ اس کی نسبت بیان کرتے ہیں۔ “ (الانبیاء 21 : 19 ، 23) ” نہ تو اللہ نے کسی ہستی کو اپنا بیٹا بنایا ہے ، نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ہو سکتا ہے اگر ہوتا تو ہر معبود اپنی ہی مخلوق کی فکر میں رہتا اور ایک معبود دوسرے معبود پر چڑھ دوڑتا ، اللہ کی ذات ان باتوں سے پاک ہے جو یہ اس کی نسبت بیان کرتے ہیں۔ “ (المؤمنون 23 : 91) ” اگر اللہ کسی کو اولاد بنانا چاہتا تو جس کو چاہتا مخلوق میں سے چن لیتا وہ (ایسے تمام تصورات سے) پاک ہے ، وہ اللہ ایک ہے (وہ) غلبہ والا ہے۔ “ (الزمر 39 : 4) ” اور ان لوگوں نے کہا کہ خدائے رحمٰن نے اپنا ایک بیٹا بنا رکھا ہے۔ بڑی ہی سخت بات ہے جو تم گھڑ لائے ہو۔ قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں ، زمین کا سینہ چاک ہوجائے ، پہاڑ جنبش کھا کر گر پڑیں۔ لوگ اللہ کے لیے بیٹا ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اللہ کی یہ شان کب ہو سکتی ہے کہ اپنے لیے ایک بیٹا بنائے۔ آسمان اور زمین میں جو کوئی بھی ہے وہ اس لیے ہے کہ اس کے آگے بندگی کا سر جھکائے حاضر ہو۔ اس نے انہیں گھیر رکھا ہے اور ایک ایک کی ہستی گن رکھی ہے۔ قیامت کے دن سب اس کے حضور تن تنہا آ کھڑے ہوں گے۔ “ (مریم 19 : 88 تا 95) ” اور انہوں نے کہا خدائے رحمٰن نے اپنے لیے اولاد بنائی ہے پاکیزگی ہو اس کے لیے بلکہ وہ تو اس کے معزز بندے ہیں۔ وہ اس (یعنی اللہ تعالیٰ ) کے آگے بڑھ کر بات نہیں کرسکتے ، وہ اس کے حکم پر سر تاسر کاربند رہتے ہیں۔ “ (الانبیاء 21 : 26 تا 27) سورئہ بقرہ کی اس آیت کی تفسیر میں صحیح بخاری کی ایک قدسی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ : ” مجھے ابن آدم جھٹلاتا ہے اسے یہ لائق نہیں تھا۔ مجھے وہ گالیاں دیتا ہے اسے ایسا زیب نہیں دیتا تھا اس کا جھٹلانا تو یہ ہے کہ وہ خیال کر بیٹھتا ہے کہ میں اسے مار ڈالنے کے بعد پھر زندہ کرنے پر قادر نہیں ہوں ۔ اور اس کا گالیاں دینا یہ ہے کہ وہ میری اولاد بناتا ہے۔ حالانکہ میں اولاد سے پاک ہوں اور بلند وبالا ہوں اس سے کہ میری اولاد اور بیوی ہو۔ “ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بری باتیں سن کر صبر کرنے میں اللہ سے زیادہ کوئی نہیں ہے۔ لوگ اسکی اولاد بتائیں اور وہ انہیں رزق و عافیت دے۔ پھر فرمایا ہرچیز اسکی اطاعت گزار ہے اس کی غلامی کی اقراری ہے۔ اس کیلئے اخلاص کرنے والی ہے۔ اسکی سرکار میں قیامت کے روز دست بستہ کھڑی ہونے والی اور دنیا میں عبادت گزار ہے ۔ وہ جو چاہے سو کرتا ہے اور جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اسی کا تو ہے : 218: فرمایا زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے اور سب اس کے فرمانبردار ہیں پھر آخر وہ کسی کو بیٹا کیوں بنائے گا ؟ یعنی یہ کہہ کر ابینت کی تردید فرما دی۔ کہ اللہ تو سب کا خالق ہے اور سب کا مالک ہے اور سب ہی اس کے فرمان میں بندھے ہوئے ہیں کیا کوئی اولاد کا خالق بھی ہوتا ہے ؟ صحیح بات یہی ہے کہ باپ بیٹے کا خالق نہیں ہوتا اور نہ ہی بیٹے کا مالک ہوتا ہے اور نہ ہی بیٹا باپ کا کامل فرمانبردار ہو سکتا ہے پھر جب اللہ اور اس کی مخلوق میں باپ اور بیٹے کے تعلق سے بڑھ کر ایک تعلق موجود ہے تو پھر وہ بیٹا کیسے بنائے گا ۔ ارشاد فرمایا : ” آسمان و زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کیلئے ہے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے تم اسے ظاہر کرو یا پوشیدہ رکھو وہ تم سے ضرور حساب لے گا وہ جسے چاہے بخش دے ، جسے چاہے عذاب دے اس نے ہرچیز کے لئے ایک اندازہ مقرر کیا ہوا ہے۔ “ (البقرہ 2 : 284) ” آسمانوں کی اور زمین کی اور ان میں جو کچھ ہے سب کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے ، اس کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہے “ (المائدہ 5 : 120) ” جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے ، بلاشبہ اللہ بےنیاز ، لائق حمد (وثنا) ہے “ (لقمان 31 : 26) ” اس کے پاس آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں اور جو لوگ اللہ کی نشانیوں کے منکر ہوئے (اور اس کے احکام کو نہ مانا) وہی لوگ خسارے میں رہیں گے “ (الزمر 39 : 63 ) ” اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی برتر اور عظمت والا ہے “ (الشوریٰ 42 : 4) ” آسمانوں اور زمین کی حکومت اللہ ہی کے لیے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے (سب کچھ اس کے قبضہ قدرت میں ہے) جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے۔ یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں دیتا ہے جس کو چاہتا ہے بےاولاد رکھتا ہے وہ سب کچھ جانتا ہے ہر بات پر قادر ہے “ (الشوریٰ 42 : 49 ۔ 50)
Top