Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 119
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ۙ وَّ لَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ
اِنَّا : بیشک ہم اَرْسَلْنَاکَ : آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيرًا ۔ وَنَذِيرًا : خوشخبری دینے والا۔ ڈرانے والا وَلَا تُسْئَلُ : اور نہ آپ سے پوچھا جائے گا عَنْ : سے اَصْحَابِ : والے الْجَحِيمِ : دوزخ
(اے پیغمبر ! ) ہم نے تمہیں اس لیے بھیجا ہے کہ بشارت دو اور متنبہ کر دو ، جو لوگ دوزخی گروہ میں شامل ہوگئے آپ ان کیلئے جوابدہ نہیں ہوں گے
بعثت کی ضرورت : 225: ممکن تھا کہ اہل کتاب کی کج بحثیوں اور جاہلانہ باتوں سے رسول اللہ ﷺ تنگ دل ہوتے جیسے کئی جگہ قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے۔ چناچہ ایک جگہ ارشاد ہے : لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ 003 (الشعر 26 : 3) ” اے پیغمبر اسلام ! آپ شاید اس غم میں اپنی جان کھو بیٹھیں کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔ “ اس لئے آپ ﷺ کے اطمینان قلب کے لئے یہاں ارشاد فرمایا کہ ہم نے تم کو خواہ مخواہ رسول بنا کر نہیں بھیجا بلکہ پوری دنیا کے حالات و واقعات کا مکمل تقاضا تھا کہ اب وہ خاتم الانبیاء تشریف لائے جس کے بعد رسالت کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند ہونے والا ہے۔ اس جگہ ذرا تفصیل سے دیکھ لو کہ وہ حالات و واقعات کیا تھا ؟ (ا) بنی اسرائیل کو زمانہ ہوا ہے کہ وہ مسیح (علیہ السلام) سے قبل ہی غضب الٰہی میں مبتلا ہوچکے تھے۔ ان کو انبیاء کرام کی زبان سے سانپ اور سانپ کے بچے کہا جاتا تھا ۔ مسیح (علیہ السلام) کو انہوں نے اس قدر تنگ کیا کہ ان کو ان پر لعنت بھیجنا پڑی جس نے یہودیوں کو اور زیادہ مسنح کردیا۔ اب ان میں انسانیت کا ذرا برابر بھی شائبہ باقی نہ رہا۔ ہمسایہ قوموں کی صحبت اور یکجائی سے ان میں بت پرستی بھی آگئی ۔ (ب) یورپ قرون مظلمہ میں سے گزر رہا تھا۔ وہاں چاروں طرف جہالت کا دور دورہ تھا۔ انگلستان میں برٹن اور سیکسن و حشی قومیں آباد تھیں۔ نا تھمبر لینڈ ، مڈلینڈ ، کون ٹیز ، نار فوک ، سو فوک اور ساسیکس اضلاع انگلستان میں ووڈن بت کی پوجا ہوتی تھی۔ فرانس ، ہرن ہلڈ ، سگ برٹ ، فرے دی ، گوٹن دی اور مل ہیرک کے نصف پر انسانوں کی حکومت تھی۔ جب کہ پادریوں کے ایماء سے بہت سی بیہودگیاں روا رکھی جاتی تھیں۔ فرانس ہمیشہ سیکسن قوم سے دریائے الب پر جنگ کرتا رہتا تھا اور یہ لڑائی 782 ء کے بعد دیر تک جاری رہی جب کہ ساڑھے چار ہزار سیکسن قیدی نہایت ہی بےرحمی سے شہر ورڈن میں قتل کئے گئے۔ ہنگری ان دنوں بےانتہا وحشی و بربری اقوام کے قبضہ میں تھا جس کو ظالمانہ وسائل سے اپنے مذہب میں لایا گیا تھا۔ (ج) ایران میں مشروکیہ کا زور تھا۔ جنہوں نے زر۔ زن اور زمین کو وقف عام کردینے سے اخلاق انسانی اور نوعی ارتقاء کا ستیا ناس کردیا تھا۔ اخلاق نام کی کوئی چیز وہاں موجود نہ رہی تھی۔ (د) ہندوستان میں پرانوں کا زمانہ تھا۔ بام مارگی فرقہ اس سرزمین پر قابو یافتہ تھا جو اپنے گندے اور ناپاک اصولوں کی طرف لوگوں کو بلاتے تھے۔ مندروں میں عورتوں اور مردوں کی برہنہ تصاویر بنا رکھی تھیں۔ انہی کی پرستش ہوتی تھی ۔ عبادت خانوں کے در ودیوار پر ایسی ایسی تصاویر آویزاں تھیں جن کو ایک لمحے کے لئے بھی کوئی شریف اور مہذب انسان دیکھنا گوارا نہ کرتا تھا۔ کیر انسانی کا ادب و احترام ہوتا تھا اور اس کی تصاویر یعنی مجسمے بنا کر مندروں میں رکھے جاتے تھے جو عورتوں کی مشکل کشائی کے کام آتے تھے۔ (ہ) چین کے رہنے والے اپنے ملک کو آسمانی فرزند کی بادشاہت تصور کر کے خدا سے منہ موڑ چکے تھے۔ ہر کام کے جدا جدا بت مقرر تھے کوئی بارش کا ہے تو کوئی امن کا اور کوئی جنگ کا۔ عام خیال یہ ہے کہ کنفیوشس نے آ کر چین کی اصلاح کی ہے مگر اس وقت تک ابھی اس کا ظہور نہ ہوا تھا۔ (و) مصر میں عیسائیت کا دور دورہ تھا۔ مسیح (علیہ السلام) کی شخصیت اور ابنیت کے متعلق نت نئے عقیدے بنتے تھے۔ جن کی وجہ سے ایک فرقہ دوسرے کی تکفیر کرتا۔ باہمی خونریزی ہوتی اور اگر موقع بن پڑتا تو آگ میں بھی جلا دیتے تھے۔ (ز) عرب میں خود سری تھی۔ اپنے ہی بھائیوں کو قتل کرتے ۔ جوا اور شراب کا عام دستور تھا۔ بیٹیوں کو زندہ دفن کردیتے تھے۔ پتھر ، درخت ، چاند ، سورج ، پہاڑ اور دریا ان کے معبود تھے۔ انسانی حقوق کا کوئی ضابطہ نہیں تھا۔ اسی لئے قتل انسانی ، رہزنی ، حبس بےجا ، ناجائزتصرف ، بیجا مداخلت کے مرتکب ہوتے تھے۔ پس عین ضرورت کے مطابق جو قانون الٰہی میں طے تھا آپ ﷺ کی بعثت ہوئی اس لئے آپ اپنا فرض برابر ادا کرتے رہیں۔ جو لوگ راہ حق اختیار کریں ان کی ہمتوں کو اور زیادہ بڑھاتے رہیں اور دنیا و آخرت کی کامیابی کی ان کو بشارت دیتے رہیں لیکن جو آپ کی مخالفت کریں ان کی کمر ہمت کو توڑتے رہیے اور ان کو عذاب الیم کی خبر دیجئے اور وہ لوگ جو ضدی اور اور ہٹ دھرمی قسم کے ہیں ان کو راہ راست پر لے آنا آپ کے ذمہ نہیں ہے اس لئے کہ آپ نصیحت کرنے والے تو ہیں لیکن ان پر داروغہ نہیں لگائے گئے۔ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُذَكِّرٌؕ0021 لَسْتَ عَلَیْهِمْ بِمُصَۜیْطِرٍۙ0022 (الغاشیہ 88 : 21 تا 22) ان کی نا پاک اور ملحدانہ زندگی کے متعلق تم سے کوئی سوال نہیں کیا جائے گا۔
Top