Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 146
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ؕ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَؔ
اَلَّذِيْنَ : اور جنہیں اٰتَيْنٰھُمُ : ہم نے دی الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اسے پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَھُمْ : اپنے بیٹے وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان سے لَيَكْتُمُوْنَ : وہ چھپاتے ہیں الْحَقَّ : حق وَھُمْ : حالانکہ وہ يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
جن لوگوں کو ہم نے آپ سے پہلے کتاب دی ہے وہ آپ کو اس طرح پہچان گئے ہیں جس طرح ہر آدمی اپنی اولاد کو پہچانتا ہے لیکن اس کے باوجود انمیں ایک گروہ ایسا ہے جو علم رکھتے ہوئے جان بوجھ کر سچائی کو چھپاتا ہے
اہل کتاب آپ کو اور آپ کے قبلہ کو اس طرح پہچانتے ہیں جیسے ہر انسان اپنی اولاد کو : 269: اس آیت میں رسول اللہ ﷺ کو بحیثیت رسول پہچاننے کی تشبیہ اپنے بیٹوں کو پہچاننے کے ساتھ دی گئی ہے کہ یہ لوگ جس طرح اپنے بیٹوں کو پوری طرح پہچانتے ہیں ان میں کبھی اشتباہ نہیں ہوتا کہ یہ بچہ میرا ہے یا میرا نہیں اس طرح تورات و انجیل میں جو رسول اللہ ﷺ کی بشارت اور آپ ﷺ کی واضح علامات ونشانات کا ذکر آیا ہے اس کے ذریعے یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کو بھی یقینی طور پر جانتے ، پہچانتے ہیں۔ ان کا انکار محض عناد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہے ۔ جس طرح کوئی شخص اپنے بیٹوں کے شناخت کرنے میں غلطی نہیں کرسکتا بالکل اسی طرح یہ بھی آپ کے پہچاننے میں غلطی نہیں کرسکتے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اہل کتاب کو خوب معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا قبلہ بیت اللہ ہی ہوسکتا ہے مگر بد دیانتی کی وجہ سے اس کو مخفی رکھتے ہیں ۔ حضرت شاہ ولی اللہ (رح) نے اس آیت کا ترجمہ اس طرح فرمایا کہ : ” کسانی کہ دادہ ایم ایشاہ را کتاب می شناسندوے را یعنی حقیقت استقبال کعبہ راچنا ن کہ می شنا سند فرسنداں خویش را۔ “ پس مسلمانوں کا دائمی قبلہ یہی ہونا چاہئے اس لئے دل میں کبھی کوئی شک نہ پیدا ہونے پائے۔ لیکن پہلا بیان زیادہ موزوں ہے اس لئے کہ رسول کے حق ہونے کی شناخت سے قبلہ کی شناخت خود بخود ہوجاتی ہے۔ تاہم دونوں باتوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ بات میں فرق ضرور ہوجاتا ہے لیکن اصول میں کوئی فرق نہیں پڑتا اندریں وجہ دونوں ہی باتیں مراد لی جاسکتی ہیں۔
Top