Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 149
وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اِنَّهٗ لَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
و : اور َمِنْ حَيْثُ : جہاں سے خَرَجْتَ : آپ نکلیں فَوَلِّ : پس کرلیں وَجْهَكَ : اپنا رخ شَطْرَ : طرف الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہی لَلْحَقُّ : حق مِنْ رَّبِّكَ : آپ کے رب سے وَمَا : اور نہیں اللّٰهُ : اللہ بِغَافِلٍ : بیخبر عَمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
آپ کہیں سے بھی نکلو یا جہاں کہیں بھی ہو رُخِ انور اسی کی طرف پھیر لو جس طرف مسجد حرام ہے اور یقین کرو یہ آپ کے رب کی طرف سے ایک امر حق ہے اور جانتے رہو کہ اللہ تمہارے اعمال کی طرف سے غافل نہیں
بیت اللہ کو قبلہ بنانے کی تاکید مزید : 272 ایک لمحہ کے لئے بھی کسی مسلمان کو قبلہ بدلنے اور رسول کے طرز عمل سے استدلال کرنے کا خیال نہ پیدا ہو بلکہ اب اس میں کبھی تبدیلی نہ ہوگی ورنہ لوگوں کو یہکہنے کا موقعہ مل جائے گا کہ مسلمانوں کا کوئی اصول بھی قابل اعتماد نہیں ، رہے ظالم و بدکار سو وہ تو اپنی کٹ حجتیوں سے کبھی باز نہ آئیں گے۔ عیسائی اب تک یہی کہتے ہیں کہ عربوں کو اپنے ساتھ ملانے کی خاطر بیت اللہ قبلہ بنایا گیا حالانکہ ابراہیمی عہد انہیں خوب یاد ہے اور وہ بھی جانتے ہیں کہ جس شخص نے صدہا سال کی بت پرستی کو فنا کردیا جو اس قوم کے نزدیک بےانتہا عزیز و محبوب اور لازمہ قومیت تھی وہ اپنی قوم کو خوش کرنے کے لئے ایسا کس طرح کرسکتا ہے۔ پس آئندہ کے لئے قاعدہ مقرر ہوگیا کہ بیت اللہ ہی دنیا بھر کے مسلمانوں کا مرکز رہے گا ۔ جب یہ لوگ دوسری اقوام میں تبلیغ و دعوت کے لئے جائیں تو ان کی خاطر اپنے قبلہ اور دوسرے اصول اسلامی کو ترک نہ کردیں۔ تم لوگوں کو اعلیٰ ترین مرکز دیا گیا اس لئے اس کے حقوق ادا کرنے میں میرے سوا اور کسی انسان کا خوف تمہارے دل میں نہ آنے پائے اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ تم پر انعام کروں گا ۔ خلافت ارضی نوازش ہوگی اور چونکہ یہ تعلیم عین فطرت انسانی کے مطابق ہے اس لئے بہت جلد ترقی کر جاؤ گے۔ دوسری قوموں کو اگر اخلاق حسنہ اور اعمال صالحہ کے کسب حصول میں صدہا سال صرف کرنے پڑے ہیں تو تم اس تعلیم کی بدولت چند ہی سال میں ان نیکیوں کے مالک بن جاؤ گے اور دنیا آخرت کی تمام کامیابیاں تمہیں مل جائیں گی۔
Top