Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 151
كَمَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْكُمْ رَسُوْلًا مِّنْكُمْ یَتْلُوْا عَلَیْكُمْ اٰیٰتِنَا وَ یُزَكِّیْكُمْ وَ یُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ یُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَؕۛ
كَمَآ
: جیسا کہ
اَرْسَلْنَا
: ہم نے بھیجا
فِيْكُمْ
: تم میں
رَسُوْلًا
: ایک رسول
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
يَتْلُوْا
: وہ پڑھتے ہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اٰيٰتِنَا
: ہمارے حکم
وَيُزَكِّيْكُمْ
: اور پاک کرتے ہیں تمہیں
وَيُعَلِّمُكُمُ
: اور سکھاتے ہیں تم کو
الْكِتٰبَ
: کتاب
وَالْحِكْمَةَ
: اور حکمت
وَيُعَلِّمُكُمْ
: اور سکھاتے ہیں تمہیں
مَّا
: جو
لَمْ تَكُوْنُوْا
: تم نہ تھے
تَعْلَمُوْنَ
: جانتے
ہم نے تم میں سے ایک شخص کو اپنی رسالت کیلئے چن لیا ، وہ ہماری آیتیں تمہیں سناتا ہے تمہارے دلوں کو صاف کرتا ہے ، کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور وہ باتیں سکھلاتا ہے جن سے تم یکسر نا آشنا تھے
اہل اسلام کے لئے ساری نعمتوں سے بڑی نعمت رسول عربی (a) ہیں : 274: اب اللہ تعالیٰ اپنی بہت بڑی نعمت کا ذکر فرماتا ہے کہ اس نے ہم میں ہماری ہی جنس کا ایک نبی مبعوث فرمایا جو اللہ تعالیٰ کی روشن اور نورانی کتاب کی آیتیں ہمارے سامنے تلاوت فرماتا ہے اور رذیل عادتوں اور نفسی شرارتوں اور جاہلیت کے کاموں سے ہمیں روکتا ہے اور ظلمت و کفر سے نکال کر نور ایمان کی طرف رہبری کرتا ہے اور کتاب و حکمت یعنی قرآن کریم اور حدیث ہمیں سکھاتا ہے اور وہ بستہ راز ہم پر کھولتا ہے جو آج تک ہم پر نہیں کھلے تھے۔ پس آپ کی وجہ سے وہ لوگ جن پر صدیوں سے جہل چھایا ہوا تھا جنہیں مدتوں سے تاریکی نے گھیر رکھا تھا جن پر عرصہ ہوا کہ بھلائی کا پر تو بھی نہیں پڑا تھا ۔ دنیا کی زبردست ہستیوں کے استاد بن گئے۔ وہ علم میں گہرے تکلف میں تھوڑے دلوں کے پاک اور زبان کے سچے بن گئے ۔ دنیا کی حالت کا یہ انقلاب بجائے خود حضور ﷺ کی تصدیق کا ایک شاہد عدل ہے ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے۔ لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِهٖ وَ یُزَكِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ 1ۚ وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ 00164 (آل عمران 3 : 164) ” بلاشبہ یہ اللہ کا مؤمنوں پر بڑا ہی احسان تھا کہ اس نے ایک رسول ان میں بھی دیا جو انہی میں سے ہے وہ اللہ کی آیتیں سناتا ہے۔ ہر طرح کی برائیوں سے انہیں پاک کرتا ہے اور کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے حالانکہ وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں مبتلا تھے۔ “ یعنی ایسے اولو العزم پیغمبر کی بعثت مؤمنوں پر اللہ کا ایک بڑا زبردست احسان ہے اس نعمت کی قدر نہ کرنے والوں کو قرآن کہتا ہے : اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ کُفْرًا ، کیا تُو نے انہیں نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی اس نعمت کے بدلے کفر کیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گڑھے میں ڈالا۔ یہاں نعمت اللہ سے مراد خود محمد رسول اللہ ﷺ ہیں۔ اس لئے اس زیر نظر آیت میں بھی اپنی نعمت کا ذکر فرما کر لوگوں کو اپنی یاد اور اپنے شکر کا حکم دیا ہے کہ جس طرح میں نے یہ احسان تم پر کیا تم بھی میرے ذکر اور میرے شکر سے غفلت نہ کرو۔ تاریخ گواہ ہے کہ قرآن کریم کے نزول سے پہلے عرب خانہ جنگی اور خونریزی میں مبتلا تھے ۔ نظام صالح اور قومیت متحدہ سے بہت دور جا پڑے تھے اب ان کو ایسی تعلیم دی گئی جس نے ان شتربانوں کو جہاں ہاں بنا دیا اور رسول امّی ﷺ کی گود میں تاجداران عالم نے پرورش پائی۔ تحویل قبلہ کے متعلق جو کچھ بیان کیا گیا اب اس کا اختتام ہو رہا ہے ۔ اہل کتاب کے اعتراضات کے جواب اگرچہ دیئے گئے تاہم ان کی کتابوں کی طرف ایک بار پھر مراجعت کرتے ہیں اور پھر آگے بڑھیں گے۔ اہل کتاب اپنے آئینہ کتاب میں اہل کتاب خوب جانتے تھے کہ جو مسجد آخر میں قبلہ قرار پائے گی وہ درجہ میں بھی پہلی مسجد سے برتر ہوگی دیکھئے ان بیانات میں مکہ کی کس طرح تعریف کی گئی۔ ! ” سمندر کی فراوانی تیری طرف پھرے گی اور قوموں کی دولت تیرے پاس فراہم ہوگی ۔ اونٹوں کی قطاریں اور مدیان و عیفا کی سانڈھنیاں آگے تیرے گرد بیشمار ہوں گی ۔ وہ سب جو سبا کے ہیں آویں گے وہ سونا اور لوبان لاویں گے اور خداوند کی تعریفوں کی بشارتیں سناویں گے۔ قیدار کی ساری بھیڑیں تیرے پاس جمع ہوں گی نبی ط کے مینڈھے تیری خدمت میں حاضر ہوں گے ۔ وہ میری منظوری کے واسطے میرے مذبح پر چڑھائے جائیں گے اور میں اپنی شوکت کے گھر کو بزرگی دوں گا۔ “ (یسعیاہ 6 ، 5 ، 6 ، 7) مدیان ، عیفا ، سبا ، قیدار اور نبی ط پانچوں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بیٹے یا پوتے ہیں جو عرب میں آکر آباد ہوگئے تھے ۔ ان کی نسل کے قبائل رسول اللہ ﷺ کے دین میں داخل ہوئے۔ یہ لوگ نہ تو یہودی تھے اور نہ عیسائی ان سب نے مل کر صرف ایک مذبح منیٰ پر اپنی قربانیاں پیش کی تھیں۔ قوموں کے نام ، منیٰ کا پتہ ، عرب کے قبائل کا مسلمان ہونا ، حجۃ الوداع میں سب کا آپ کی خدمت میں حاضر ہونا یہ تمام کے تمام تاریخی واقعات بتا رہے ہیں کہ شوکت کا گھر دراصل بیت الحرام ہی ہے۔ " حجی نبی کی کتاب میں ہے : ” اس پچھلے گھر کا جلال پہلے گھر کے جلال سے زیادہ ہوگا۔ رب الافواج فرماتا ہے اور میں اس مکان میں سلامتی بخشوں گا۔ “ (حجی 2 : 9) # مکاشفات یوحنا میں ہے کہ : ” جو غالب آئے ہیں اسے اپنے خدا کے مقدس میں ایک ستون بناؤں گا ، وہ پھر کبھی باہر نہ نکلے گا اور میں اپنے خدا کا نام اور اپنے خدا کے شہر یعنی اس نئے یر و شلم کا نام جو میرے خدا کے پاس سے آسمان سے اترنے والا ہے اور اپنا نیا نام اس پر لکھوں گا جس کے کان ہوں وہ سنے کہ روح کلیساؤں سے کیا کہتا ہے۔ “ (مکاشفات یوحنا 3 : 12 ، 13) عارف یو حنا نے اپنے مکاشفہ میں دو باتوں کا ذکر کیا ہے ۔ نیا یروشلم نیانام ، نئے یروشلم سے مراد کعبہ ہے آسمان سے اترنے کے یہ معنی ہیں کہ کعبہ کو قبلہ بنانے کے لئے آسمان سے حکم نازل ہوگا۔ قرآن کریم میں ہے : قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِ 1ۚ فَلَنُوَلِّیَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَا 1۪ (البقرۃ 2 : 144) صلح حدیبیہ کے وقت عہد نامہ میں اسم رحمٰن لکھا گیا تو ہسیل سفیر کفار نے کہا : واما الرحمٰن فو اللہ مانعرفہ ، اللہ کی قسم ہم نہیں جانتے رحمٰن کون ہے۔ قرآن کریم میں آیا ہے : وَ ہُمْ بِذِكْرِ الرَّحْمٰنِ ہُمْ کٰفِرُوْنَ 0036 (الانبیاء 21 : 36) ان کا حال یہ ہے کہ خدائے رحمٰن کے ذکر سے یک قلم منکر ہیں۔ اور ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے : وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَ مَا الرَّحْمٰنُ 1ۗ (الفرقان 25 : 6) ” اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ اس رحمٰن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں رحمٰن کیا ہوتا ہے ؟ “ بس یہی وہ نام تھا جس سے اہل عرب باوجود اہل زبان ہونے کے ناواقف تھے ۔ قرآن کریم ہی نے آخر انہیں روشناس کرایا۔ $ زبور میں داؤ دعلیہ السلام یوں مدح و ستائش کرتے ہیں : ” مبارک ہیں وہ جو تیرے گھر میں بسے ہیں وہ سدا ستائش کریں گے مبارک وہ انسان جس میں قوت تجھ سے ہے ۔ ان کے دل میں تیری راہیں وہ بکا کی وادی میں گزر کرتے ہوئے اسے ایک کنواں بناتے ۔ پہلی برسات اسے برکتوں سے ڈھانپ لیتی ۔ “ (زبور 84 : 4 ، 5 ، 6) ان آیات سے حسب ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں : (ا) یہ خدا کا ایک گھر ہے ۔ وہاں کے باشندے مبارک ہیں اور وہ ہمیشہ خدا کی تقدیس اور بزرگی بیان کرتے رہیں گے۔ (ب) ان لوگوں کی قوت و شوکت کا سبب خود اللہ تعالیٰ ہوگا۔ (ج) بکا ایک ایسا نام ہے جو معرفہ معلوم ہوتا ہے اور اس میں تبدیلی نہیں ہوئی۔ (د) وادی بکا میں سے گزرتے وقت ایک کنواں بنائیں گے۔ اب ذرا مزید غور کرو بات بالکل صاف ہوجائے گی کہ بسنے والوں سے مراد حضرت اسماعیل (علیہ السلام) اور ان کی اولاد ہے۔ جس وادی کا نام بکا زبور میں ہے اس کو قرآن کریم نے اس طرح بیان فرمایا ہے : اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ ، پہلا گھر جو لوگوں کے لئے بنایا گیا وہ وہی ہے جو بکا میں ہے۔ کنواں وہی ہے جس کو آب زمزم کے نام سے آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) یہودیوں ، عیسائیوں اور مسلمانوں کے جد اعلیٰ ہیں ان شاندار قوموں کے پدر بزرگوار کی مسجد کو قبلہ قرار دینا گویا تینوں قوموں کا اتحاد نسبی وجسمانی کی یاد دلا کر اتحاد روحانی کے لئے دعوت دینا اور متحد بن جانے کا پیغام سنا دیتا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ مسلمان خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے اس کی پرستش کرتے ہیں اور یہ پرانی بت پرستی اب تک ان میں قائم ہے ان لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ عبادت کرنے کے لئے تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے اولاً جس چیز کی پر ستش کی جائے اس کی عظمت سے دل بھر پور ہو اس کے جلال وکبریائی سے جسم انسانی پر رو نگٹے کھڑے ہوتے ہوں اور یکسر توجہ بن کر اس کے حضور میں کھڑا ہو۔ ثانیاً اس کی حمد و ستائش کے گیت زبان سے گائے جائیں اور تیسرے یہ کہ اپنی آرزو بر آنے کی اس سے درخواست ہو لیکن ان میں سے کوئی بات بھی توجہ الی ال قبلہ سے ثابت نہیں ہوتی بلکہ نماز کے تمام اجزاء میں خدائے قدوس کی طرف توجہ ہوتی ہے اس کی پاکیزگی بیان کی جاتی ہے اور اس کے آگے دست سوال دراز ہوتا ہے۔ مسلمان تو ایک طرف ، خود مشرکین بھی اس گھر کو نہیں پوجتے تھے بلکہ وہ ان بتوں کی پرستش کرتے تھے جو اس کے اندر رکھے گئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان بتوں کو پاش پاش کر کے ایک اللہ کی عبادت کے لئے اس کو خاص کردیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حجر اسود کو بوسہ دینا بھی بت پرستی کی بقایا میں سے ہے ، اس اعتراض کا جواب حضرت عمر ؓ کی زبان سے سن لینا چاہیے۔ انک حجر لا تضر ولا تنفع ، تو ایک پتھر ہے کسی کے نفع و نقصان سے تمہیں کوئی سروکار نہیں۔ پھر یہ پتھر صرف اس لئے ہے کہ طواف کی ابتداء اور انتہا معلوم کرنے کا کام دے۔ ہمیں زبور میں اس کے متعلق حسب ذیل الفاظ ملتے ہیں : ” وہ پتھر جسے معماروں نے رد کیا کونے کا سرا ہوگیا ۔ یہ خداوند سے ہوا جو ہماری نظروں میں عجب ہے۔ “ (زبور 18 و 22 ، 23) دانیال میں ہے کہ : ” جیسا کہ تو نے دیکھا کہ پتھر بغیر اس کے کہ کوئی ہاتھ اس کو پہاڑ سے کاٹ نکالے آپ سے آپ نکلا۔ “ (دانیال 2 : 52) انجیل میں انگوری باغ کے ٹھیکیداروں کی تمثیل میں یوں فرمایا کہ : ” انہوں نے اس سے کہا ان بڑے آدمیوں کو بری طرح ہلاک کرے گا اور باغ کا ٹھیکیدا رباغبانوں کو دے گا جو موسم پر اس کو پھل دیں۔ یسوع نے ان سے کہا تم نے کتاب مقدس کبھی نہیں پڑھا جس پتھر کو معماروں نے رد کیا وہ کونے کے سرے کا پتھر ہوگیا۔ یہ خداوند کی طرف سے ہوا اور ہماری نظر میں عجیب ہے ۔ اسلئے تم سے کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت تم سے لے لی جائے گی اور اس قوم کو جو اس کے پھل لائے دے دی جائے گی اور جو اس پتھر پر گرے گا اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے مگر جس پر وہ گرے گا اسے پیس ڈالے گا۔ “ (متی 21 : 41 : 44) پس حجراسود وہی نشان ہے جس کا ذکر کتاب مقدس کی ان آیات میں آیا ہے ۔ قبلہ کی بحث نے دراصل اس بات کو واضح کردیا کہ ابراہیمی دعا نبی امّی (a) کے لئے تھی یہودیوں نے اپنے قوائے عملیہ کو بیکار کردیا۔ دعوۃ و تبلیغ کے فرض کو چھوڑ بیٹھے کتاب الٰہی میں تحریف کے مرتکب ہوئے اس لئے اب خود بخود زمین و آسمان سے ندا بلند ہونے لگی کہ دعوت ابراہیم کا مصداق ظاہر ہو کیونکہ دنیا تباہی و بربادی کے گڑھے میں جا رہی ہے۔ چھ صدی تک یہ زمین الہام الٰہی سے محروم رہی تاآنکہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو مبعوث فرمایا جنہوں نے ایک جدید قومیت کی بنیاد ڈالنے کے لئے وہ تعلیم دی جس کا تذکرہ آئندہ آیات میں آتا ہے۔
Top