Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 172
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے كُلُوْا : تم کھاؤ مِنْ : سے طَيِّبٰتِ : پاک مَا رَزَقْنٰكُمْ : جو ہم نے تم کو دیا وَاشْكُرُوْا : اور شکر کرو لِلّٰهِ : اللہ کا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو اِيَّاهُ : صرف اسکی تَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے ہو
مسلمانو ! اگر تم صرف اللہ ہی کی عبادت کرنے والے ہو تو وہ تمام پاکیزہ چیزیں بےکھٹکے کھاؤ جو اللہ نے تمہاری غذا کیلئے مہیا کردی ہیں اور اس کی نعمتیں کام میں لا کر اسی کی بخششوں کے شکرگزار ہو جاؤ
مسلمانوں کو حلال و طیب کھانے کی ہدایت : 300: آیت مذکورہ میں جیسے حرام کھانے کی ممانعت کی گئی ہے اسی طرح حلال و طیب چیزوں کے کھانے اور اس پر اللہ کا شکر گزار ہونے کی ترغیب بھی ہے کیونکہ جس طرح حرام کھانے سے اخلاق رذیلہ پیدا ہوتے ہیں۔ عبادت کا ذوق جاتا رہتا ہے۔ دعا قبول نہیں ہوتی۔ اسی طرح حلال کھانے سے ایک نور پیدا ہوتا ہے۔ دلی تقویت حاصل ہوتی ہے۔ اطمینان قلب نصیب ہوتا ہے۔ اخلاق رذیلہ سے نفرت اور اخلاق فاضلہ کی رغبت پیدا ہوتی ہے۔ عبادت میں دل لگتا ہے۔ گناہ سے دل گھبراتا ہے۔ دعا قبول ہوتی ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے سب رسولوں کو خصوصاً ہدایت فرمائی ہے کہ : یٰۤاَیُّهَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًا 1ؕ ۔ اے رسولو ! تم پاکیزہ چیزیں کھائو اور نیک عمل کرو اس میں بھی اشارہ ہے کہ نیک عمل کرنے میں رزق حلال کو بڑا دخل ہے۔ ایک مسلمان جس نے اپنی ہرچیز خداوند قدوس کے نام پر قربان کردی ہو۔ لذت طعام و شرب ہی کو اپنی زندگی کا مقصد نہیں بنا سکتا بلکہ وہ بہترین چیزیں کھائے اور اللہ وحد لاشریک لہ کے سوا اور کسی کے آگے اس کی گردن نہ جھکے۔ پاکیزہ چیزیں تو بہت کثرت سے ہیں اس لئے صرف ان اشیاء کو بیان کردیا جاتا ہے جن کا استعمال ممنوع و ناجائز ہے۔ اور فرمایا کہ جن چارپایوں کا گوشت عام طور پر کھایا جاتا ہے وہ سب حلال ہیں مگر چار چیزیں۔
Top