Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 213
كَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً١۫ فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١۪ وَ اَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِیَحْكُمَ بَیْنَ النَّاسِ فِیْمَا اخْتَلَفُوْا فِیْهِ١ؕ وَ مَا اخْتَلَفَ فِیْهِ اِلَّا الَّذِیْنَ اُوْتُوْهُ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ بَغْیًۢا بَیْنَهُمْ١ۚ فَهَدَى اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْهِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
كَانَ
: تھے
النَّاسُ
: لوگ
اُمَّةً
: امت
وَّاحِدَةً
: ایک
فَبَعَثَ
: پھر بھیجے
اللّٰهُ
: اللہ
النَّبِيّٖنَ
: نبی
مُبَشِّرِيْنَ
: خوشخبری دینے والے
وَ
: اور
مُنْذِرِيْنَ
: ڈرانے والے
وَاَنْزَلَ
: اور نازل کی
مَعَهُمُ
: ان کے ساتھ
الْكِتٰبَ
: کتاب
بِالْحَقِّ
: برحق
لِيَحْكُمَ
: تاکہ فیصلہ کرے
بَيْنَ
: درمیان
النَّاسِ
: لوگ
فِيْمَا
: جس میں
اخْتَلَفُوْا
: انہوں نے اختلاف کیا
فِيْهِ
: اس میں
وَمَا
: اور نہیں
اخْتَلَفَ
: اختلاف کیا
فِيْهِ
: اس میں
اِلَّا
: مگر
الَّذِيْنَ
: جنہیں
اُوْتُوْهُ
: دی گئی
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
مَا
: جو۔ جب
جَآءَتْهُمُ
: آئے ان کے پاس
الْبَيِّنٰتُ
: واضح حکم
بَغْيًۢا
: ضد
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان ( آپس کی)
فَهَدَى
: پس ہدایت دی
اللّٰهُ
: اللہ
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لِمَا
: لیے۔ جو
اخْتَلَفُوْا
: جو انہوں نے اختلاف کیا
فِيْهِ
: اس میں
مِنَ
: سے (پر)
الْحَقِّ
: سچ
بِاِذْنِهٖ
: اپنے اذن سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَهْدِيْ
: ہدایت دیتا ہے
مَنْ
: جسے
يَّشَآءُ
: وہ چاہتا ہے
اِلٰى
: طرف راستہ
صِرَاطٍ
: راستہ
مُّسْتَقِيْمٍ
: سیدھا
لوگ الگ الگ گروہوں میں بٹے ہوئے نہیں تھے بلکہ ایک ہی قوم و جماعت تھے ، پس اللہ نے نبیوں کو مبعوث کیا وہ بشارت دیتے اور متنبہ کرتے نیز ان کے ساتھ کتاب الٰہی نازل کی گئی تاکہ جن باتوں میں لوگ اختلاف کرنے لگے تھے ، ان میں وہ فیصلہ کردینے والی ہو اور یہ جو لوگ باہم دگر مختلف ہوئے تو اس لیے نہیں ہوئے کہ وہ ہدایت سے محروم اور حقیقت سے بیخبر تھے ، نہیں ! وحی الٰہی کے واضح احکام ان کے سامنے تھے مگر پھر بھی محض آپس کی ضد اور مخالفت سے اختلاف کرنے لگے تھے بالآخر اللہ نے ایمان لانے والوں کو وہ حقیقت دکھا دی جس میں لوگ مختلف ہوگئے تھے اور اللہ اپنے قانون کے مطابق جسے چاہتا ہے دین کی سیدھی راہ دکھلا دیتا ہے
ایک وقت تھا کہ سب انسان ایک ہی جماعت تھے اور کوئی گروہ بندی نہ تھی : 363: دین کی اس اصل عظیم کا اعلان کہ ابتداء میں سب انسان ایک ہی قوم و جماعت تھے اور فطری زندگی کی سادگی پر قانع تھے پھر ایسا ہوا کہ نسل انسانی کی کثرت و وسعت سے طرح طرح کے تفرقے پیدا ہوگئے اور تفرقے کا نتیجہ ظلم و فساد کی صورت میں ظاہر ہوا تب وحی الٰہی نمودار ہوئی اور یکے بعد دیگرے اللہ کے رسول مبعوث ہوتے رہے۔ ہر رسول کی دعوت کا مقصد ایک ہی تھا یعنی خدا پرستی اور نیک عملی کی تلقین اور تفرقہ و اختلاف کی جگہ وحدت و اجتماع کا قیام ۔ کتاب اللہ ہمیشہ اس لئے نازل ہوئی تاکہ دین کے تفرقہ و اختلاف میں فیصلہ کرنے والی ہو اور لوگوں اور وحدت دین کی اصل پر متحد کر دے۔ تفرقہ و اختلاف کی علت باہمی کیا ہے ؟ یاد رہے کہ عصیان ہے یعنی آپس کی ضد اور اتباع حق کی جگہ خود پرستی اور سرکشی۔ اس محل میں اس ذکر کی مناسبت یہ ہے کہ پیروان اسلام کی دعوت استقامت دیتے ہوئے پہلے بنی اسرائیل کے حالات سے استشہاد کیا تھا۔ اب واضح کیا جاتا ہے کہ بنی اسرائیل ہی پر صرف موقوف نہیں تمام پچھلی جماعتوں کا یہی حال رہا ہے پس قیام حق کے لئے صرف تعلیم حق کی ضرورت نہیں کہ وہ تو اول روزے سے ایک ہی رہی ہے اور ہمیشہ موجود رہی ہے بلکہ حق پر ثابت رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ زیر نظر آیت کا ماحصل تھا جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ اس آیت کے پہلے جملہ میں ارشاد ہوا ہے : کَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً 1۫ ، اُمَّةً عربی لغت کے اعتبار سے ایسی جماعت کو کہا جاتا ہے جس میں کسی وجہ سے رابطہ و اتحاد اور وحدت قائم ہو خواہ یہ وحدت نظریات و عقائد کی ہو یا ایک زمانہ میں یا کسی ایک خطہ ملک میں جمع ہونے کی یا دوسرے علاقہ یعنی نسب ، زبان ، رنگ وغیرہ کی ۔ مفہوم اس جملہ کا یہ ہے کہ کسی زمانہ میں تمام انسان باہم متفق و متحد ایک جماعت تھے۔ اس میں دو باتیں قابل غور ہیں۔ اول یہ کے اس جگہ وحدت سے کس قسم کی وحدت مراد ہے دوسرے یہ کہ وحدت کس زمانہ میں تھی۔ امرا دل کا فیصلہ تو اس آیت کے آخری جملہ نے خود کردیا جس میں اس وحدت کے بعد اختلاف واقع ہونے کا اور مختلف راہوں میں حق متعین کرنے کے لئے انبیاء علیم اسلام کے بھیجنے کا ذکر ہے کیونکہ یہ اختلاف جس میں فیصلہ کرنے کے لئے انبیاء علیہم اسلام اور آسمانی کتابیں بھیجی گئیں تھیں ظاہر ہے کہ وہ نسب و زبان یا رنگ یا وطن اور زمانہ کا اختلاف نہ تھا بلکہ نظریات اور عقائد و خیالات کا اختلاف تھا۔ اس کے مقابلہ سے معلوم ہوا کہ اس آیت میں وحدت سے بھی وحدت فکر و خیال اور وحدت عقیدہ و مسلک مراد ہے۔ تو اب مفہوم آیت اس طرح ہوگیا کہ ایک زمانہ ایسا تھا جب کہ تمام افراد انسانی صرف ایک ہی عقیدہ و خیال اور ایک ہی مذہب و مسلک رکھتے تھے۔ وہ عقیدہ و مسلک کیا تھا ؟ اس پر پھر دو احتمال ہیں ایک یہ کہ سب عقیدہ توحید و ایمان پر متفق تھے دوسرے یہ کہ سب کفر و ضلال پر متحد تھے۔ مفسرین کرام نے دونوں طرح کی تفسیر کی ہے تاہم جمہور مفسرین کے نزدیک رائج یہ ہے کہ مراد عقائد صحیحہ توحید و ایمان پر سب کا متحد ہونا ہے۔ چنانچہ ایک جگہ ارشاد الٰہی ہے : وَ مَا کَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخْتَلَفُوْا 1ؕ وَ لَوْ لَا کَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ فِیْمَا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ 0019 (یونس 10 : 19) ” اور انسانوں کی ایک ہی امت تھی پھر الگ الگ ہوگئے اور اگر تمہارے پروردگار کی جانب سے پہلے ایک بات نہ ٹھہرا دی گئی ہوتی تو جن باتوں میں لوگ اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ کبھی کا ہوچکا ہوتا۔ “ ایک جگہ فرمایا کہ : اِنَّ ہٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ 0092 (الانبیا 21 : 92) ” یہ تم سب کی امت ایک ہی امت ہے اور میں ہی تم سب کا پروردگار ہوں ، پس چاہیے کہ میری بندگی کرو۔ “ پھر ایک جگہ ارشاد ہوا : وَ اِنَّ ہٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُوْنِ 0052 (المؤمنون 23 : 52) ” اور دیکھو یہ تمہاری امت در اصل ایک ہی امت ہے اور تم سب کا پروردگار میں ہی ہوں پس مجھ سے ڈرو۔ “ ان تمام آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس جگہ وحدت سے عقیدہ و مسلک کی وحدت اور دین حق توحید و ایمان کا متحد ہونا مراد ہے۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ یہ دین حق اسلام و ایمان پر تمام انسانوں کا اتفاق و اتحا دکس زمانہ میں واقعہ ہے اور یہ وحدت کہاں تک قائم رہی ؟ مفسرین صحابہ میں سے حضرت ابی بن کعب اور ابن زید نے فرمایا کہ واقعہ عالم ازل کا ہے جب تمام انسانوں کی ارواح کو پیدا کر کے ان سب سے سوال کیا گیا تھا : اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ 1ؕ یعنی کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں اور سب نے بلا استثناء یہ جواب دیا تھا کہ بلاشبہ آپ ہمارے رب اور پروردگار ہیں ! اس وقت تمام افراد انسانی ایک ہی عقیدہ پر قائم تھے جن کا نام ایمان و اسلام ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ وحدت عقیدہ کا واقعہ اس وقت کا ہے جب آدم (علیہ السلام) مع اپنی زوجہ کے دنیا میں تشریف لائے اور ان کے ہاں اولاد ہوتی رہی اور سب اس وحدت عقیدہ پر قائم رہے ۔ بعض نے کہا کہ یہ وحدت عقیدہ حضرت ادریس (علیہ السلام) تک قائم رہی اور بعض کا کہنا ہے کہ یہ وحدت عقیدہ سیدنا نوح (علیہ السلام) تک رہی اور حقیقت ان سب کی ایک ہی ہے کہ جب تک زندگی فطری سادگی پر قائم رہی یہ زمانہ کتنا عرصہ قائم رہا قرآن کریم نے اس کی مدت مقرر نہیں کی اور اس کی ضرورت بھی نہ تھی کیونکہ مقصود کلام یہ ہے کہ جب تک اختلاف نہ ہو انبیاء کرام کے مبعوث کرنے کی ضرورت پیش نہ آئی اور جب اختلاف پیدا ہوا اور پھر وہ کافی حد تک بڑھ گیا تو اللہ تعالیٰ نے نبوت کے لئے انسانوں کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ اس اختلاف کو ختم کرائیں جو وحی الٰہی نہ ہونے کے سبب شروع ہوگیا تھا۔ کیونکہ انبیاء کرام اور کتابوں کو بھیجنے کی علت لوگوں کا اختلاف ہے اور جب تک اختلاف نہ تھا نبوت ظاہر نہ ہوئی جب اختلاف شروع ہوا تو انبیاء اور کتابیں بھیجنے کی ضرورت پیش آئی۔ پھر فرمایا کہ انبیاء کرام اور آسمانی کتابوں کے کھلے ہوئے فیصلوں کے بعد بھی یہ دنیا دو ہی گروہوں میں تقسیم رہی کچھ لوگوں نے ان ہدایات واضح کو قبول نہ کیا اور تعجب کی بات یہ ہے کہ قبول نہ کرنے والے اول وہی لوگ ہوئے جن کے لئے انبیاء کرام اور آیات الٰہی بھیجی گئی تھیں پھر اس تعجب پر مزید تعجب یہ ہوا کہ ان آسمانی کتابوں میں کوئی اشتباہ یا التباس کی گنجائش نہ تھی کہ ان لوگوں کی سمجھ میں نہ آئے یا غلط فہمی کا شکار ہوجائیں بلکہ حقیقت یہ تھی کہ جاننے بوجھنے کے باوجود ان لوگوں نے محض ضد اور ہٹ دھرمی سے انکار کیا۔ زیر نظر آیت سے تین باتیں واضح ہوئیں پہلی بات یہ معلوم ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے جو بہت سے انبیاء کرام اور کتابیں دنیا میں بھیجیں یہ سب اس واسطے تھیں کہ یہ لوگ جو دین حق کی ملت واحدہ کو چھوڑ کر مختلف فرقوں میں بٹ گئے ہیں پھر ان کو اسی ملت واحدہ پر قائم کردیں۔ انبیاء کا یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا کہ جب لوگ اس راہ حق سے پھسلے تو ان کی ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی بھیجا اور کتاب اتاری کہ اس کے موافق چلیں پھر کبھی بہکے تو دوسرا نبی اللہ نے اسی راہ حق پر قائم کرنے کے لئے بھیج دیا۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے تندرستی ایک ہے اور بیماریاں بےشمار۔ جب ایک مرض پیدا ہوا تو اس کے موافق دوا اور پرہیز مقرر ہوئی۔ پھر جب دوسرا مرض پیدا ہوا تو دوسری دوا اور پرہیز اس کے موافق بتلا دی اور اب آخر میں ایک ایسا جامع نسخہ تجویز فرمایا جو ساری بیماریوں سے بچانے میں اس وقت تک کے لئے کامیاب ثابت ہو جب تک اس عالم کو باقی رکھنا منظور ہو۔ یہ مکمل اور جامع نسخہ ایک جامع اصول علاج ہے پچھلے نسخوں کے قائم مقام اور آئندہ سے بےنیاز کرنے والا ہو اور وہ نسخہ جامع اسلام ہے جس کے لئے خاتم الانبیاء ﷺ اور قرآن کریم بھیجے گئے اور پچھلی کتابوں میں تحریف ہو کر جو پچھلے انبیاء کی تعلیم ضائع اور گم ہوجانے کا سلسلہ اوپر سے چلا آیا تھا جس کے سبب نئے نبی اور نئی کتاب کی ضرورت پیش آتی تھی اس کا یہ انتظام فرما دیا گیا کہ قرآن کریم کی تحریف سے محفوظ رہنے کا ذمہ خود حق تعالیٰ نے لے لیا اور قرآن کریم کی تعلیمات کو قیامت تک ان کی اصلی صورت میں قائم اور باقی رکھنے کے لئے اللہ جل شانہ نے امت محمدیہ میں تا قیام قیامت ایک ایسی جماعت قائم رکھنے کا وعدہ فرما لیا جو ہمیشہ حق پر قائم رہ کر کتاب و سنت کی صحیح تعلیم مسلمانوں میں شائع کرتی رہے گی اور کسی کی مخالفت اور عداوت ان پر اثر انداز نہ ہوگی ۔ اس لئے اس کے بعد دروازہ نبوت اور وحی کا بند ہوجانا نا گزیر امر تھا آخر ختم نبوت کا اعلان کردیا گیا۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ مذہب کی بنا پر قومیت کی تقسیم مسلم و غیر مسلم کا دو قومی نظریہ عین منشاء قرآنی کے مطابق ہے اور آیت فمنکم کافرو منکم مؤمن اس پر شاہد ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی واضح ہوگیا کہ اسلام میں اس دو قومی نظریے کی اصل بنیاد در حقیقت صحیح متحدہ قومیت پیدا کرنے پر ہے جو ابتداء آفرنیش میں قائم تھی۔ جس کی بنیاد وطنیت پر تھی بلکہ عقیدہ حق اور دین حق کی پیروی پر تھی۔ ارشاد قرآنی کَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً نے بتلایا کہ ابتدائے عالم میں اعتقاد صحیح اور دین حق کی پیروی کے اعتبار سے ایک صحیح اور حقیقی وحدت قومی قائم تھی بعد میں لوگوں نے اختلاف پیدا کئے ۔ انبیاء نے لوگوں کو اس اصلی وحدت کی طرف بلایا جنہوں نے ان کی دعوت کو قبول نہ کیا وہ اس متحد قوت سے ٹکرا گئے اور جداگانہ قوم قرار دیئے گئے۔ تیسری بات اسی آیت سے یہ معلوم ہوئی کہ ازل سے سنت الٰہی یہی جاری ہے کہ برے لوگ ہر نبی کے خلاف اور کتاب الٰہی سے اختلاف کو پسند کرتے رہے اور ان کے مقابلہ و مخالفت میں پورا زور خرچ کرنے کے لئے آمادہ رہے ہیں تو اب اہل ایمان کو ان کی بد سلوکی اور فساد سے تنگ دل نہ ہونا چاہئے۔ جس طرح کفار نے اپنے بڑوں کا طریقہ کفر وعناد اور انبیاء کی مخالفت کا اختیار کیا اسی طرح مؤمنین صالحین کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے بزرگوں کا یعنی انبیاء کرام کا وظیفہ اختیار کریں کہ ان لوگوں کی ایذائوں اور مخالفتوں پر صبر کریں اور حکمت و مؤعظت اور نرمی کے ساتھ ان کو دین حق کی طرف بلاتے رہیں اور شاید اس مناسبت سے اگلی آیت میں مسلمانوں کو مصائب و آفات کے تحمل اور صبر کی تلقین کی گئی ہے۔
Top