Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 225
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوْبُكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ
لَا يُؤَاخِذُكُمُ : نہیں پکڑتا تمہیں اللّٰهُ : اللہ بِاللَّغْوِ : لغو (بیہودہ) فِيْٓ : میں اَيْمَانِكُمْ : قسمیں تمہاری وَلٰكِنْ : اور لیکن يُّؤَاخِذُكُمْ : پکڑتا ہے تمہیں بِمَا : پر۔ جو كَسَبَتْ : کمایا قُلُوْبُكُمْ : دل تمہارے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا حَلِيْمٌ : بردبار
تمہاری قسموں میں جو لغو اور بےمعنی قسمیں ہوں ان پر اللہ مواخذہ نہیں کرتا جو کچھ بھی پکڑ ہوگی وہ تو اسی بات پر ہوگی جو سمجھ بوجھ کر کی گئی ہو اور اللہ ہر حال میں بخشنے والا تحمل کرنے والا ہے
لا یعنی قسموں پر کوئی مواخذہ نہیں تاہم ایسی قسمیں کھانا اچھی عادت نہیں : 382: قسمیں کئی طرح کی ہوتی ہیں۔ 1: یمین لغو جو دو طرح کی ہیں۔ الف : کسی گزری ہوئی بات پر جھوٹی قسم بلا ارادہ زبان سے کھائی گئی۔ ب : قسم تو ارادہ سے کھائی گئی مگر گمان یہ تھا کہ جس بات پر قسم کھائی گئی ہے درست ہوگی۔ ان دونوں قسموں پر شریعت کوئی مواخذہ نہ کرے گی اور نہ ہی ان کا اعتبار ہوگا ۔ یہی قسمیں ہیں جن کے متعلق فرمایا ہے ” تمہاری قسموں میں جو لغو اور بےمعنی قسمیں ہوں ان پر اللہ مواخذہ نہیں کرتا۔ “ 2: منعقدہ قسمیں ۔ آئندہ کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے پر قسم کھائی جائے ۔ اگر اس نے قسم پر عمل کرلیا تو بہتر ورنہ ترک کرنے کی صورت میں کفارہ واجب ہوگا اور اس کی صورت یہ ہوگی کہ : الف : ایک غلام آزاد کرے۔ ب : اگر اس کی طاقت نہ ہو تو دس مساکین کو پیٹ بھر کر کھانا کھلادے۔ ج : یہ بھی نہ ہو سکے تو برابر تین دن کے روزے رکھے۔ 3: غموسی قسمیں۔ ارادۃً ایک معاملہ کے متعلق جھوٹی قسم کھائی اس کا گناہ اس قدر اشد ہے کہ محض کفارہ کافی نہیں بلکہ نہایت ہی الحاح اور تضرع کے ساتھ توبہ وانابت الی اللہ کرنی ہوگی۔ تب جا کر یہ ظلم عظیم معاف ہوگا۔ یہ قسمیں ہمیشہ ماضی سے تعلق رکھتی ہیں۔
Top