Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 277
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کئے الصّٰلِحٰتِ : نیک وَاَقَامُوا : اور انہوں نے قائم کی الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتَوُا : اور ادا کی الزَّكٰوةَ : زکوۃ لَھُمْ : ان کے لیے اَجْرُھُمْ : ان کا اجر عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب وَلَا : اور نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
جو لوگ (سچے دل سے) اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور پھر اچھے کام کرتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ بھی ادا کرتے ہیں تو بلاشبہ ان کے رب کے ہاں ان کا اجر موجود ہے (اور آخرت میں) ان کیلئے کسی طرح کا خوف و ڈر نہیں اور نہ ہی وہ رنجیدہ خاطر ہوں گے
اللہ والوں کی علامت ہی یہ ہے کہ وہ کبھی بےچین نہیں ہوتے : 487: اس معاشرہ میں رہنے والوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو خدا پرست ، فیاض اور انسانوں کے نہایت ہی ہمدرد ہوتے ہیں ، مخلوق اور اللہ دونوں کے حقوق کا خیال رکھتے ہیں۔ اپنی قوت بازو سے کما کر خود بھی کھاتے اور استعمال کرتے ہیں اور دوسروں کو کھلاتے اور استعمال کراتے ہیں۔ وہ رضائے الٰہی کے لیے جب خرچ کا وقت آتا ہے تو دل کھول کر مال کو خرچ کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن سے صالح سوسائٹی تشکیل پاتی ہے ، جس میں ان کو خاص مقام حاصل ہوتا ہے اور آخرت میں بھی ان کے لیے مال موجب فلاح ہے۔ اللہ کے خاص فضل و کرم سے یہ لوگ نہ تو دنیا میں ہی کبھی بےچین ہوتے ہیں اور آخرت میں بھی ان شاء اللہ ان کے لیے بےچینی نہیں ہوگی۔ ایسے خادم خلق انسانوں کی خوش انجامی تو ظاہر ہی ہے لیکن دنیا میں بھی جو سکون قلب ، یکسوئی ، طمانیت خاطر اور قناعت کی مسرتیں ایسے لوگوں کو حاصل رہتی ہیں ، ان کا اندازہ وہ بدنصیب کر ہی نہیں سکتے جو چوبیس گھنٹہ آئی پائی کی میزان لگاتے رہتے ہیں۔ جو مخلوق کی ایذاء رسانی کا خوگر ہو کر پیسہ پیسہ گنتے رہتے ہیں اور جن لوگوں پر ہر گھڑی ” بہی کھاتہ “ سنبھالے رہنے کا بھوت سوار رہتا ہے ، ان کی دولت نہ ان کے کام آتی ہے اور نہ ہی دوسروں کو اس سے فائدہ پہنچتا ہے۔ اس کے برعکس زکوٰۃ ، خیرات اور صدقات سے تمام ملک یکساں طور پر فائدہ اٹھاتا ہے ، فقراء اور مساکین اپنی حالت کو درست کرلیتے ہیں۔ دولت کا ایک خاص حصہ تقسیم ہوجاتا ہے اور اس طرح دولتمندوں اور غریبوں کا باہمی کشمکش کا مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے کسی طرح کا خوف و ڈر نہیں ہوگا اور وہ ماشاء اللہ کبھی کبیدہ خاطر بھی نہیں ہوں گے۔
Top