Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 60
وَ اِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ١ؕ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًا١ؕ قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ١ؕ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَاِذِ اسْتَسْقٰى
: اور جب پانی مانگا
مُوْسٰى
: موسیٰ
لِقَوْمِهٖ
: اپنی قوم کے لئے
فَقُلْنَا
: پھر ہم نے کہا
اضْرِبْ
: مارو
بِّعَصَاکَ
: اپناعصا
الْحَجَر
: پتھر
فَانْفَجَرَتْ
: تو پھوٹ پڑے
مِنْهُ
: اس سے
اثْنَتَا عَشْرَةَ
: بارہ
عَيْنًا
: چشمے
قَدْ عَلِمَ
: جان لیا
كُلُّاُنَاسٍ
: ہر قوم
مَّشْرَبَهُمْ
: اپناگھاٹ
كُلُوْا
: تم کھاؤ
وَاشْرَبُوْا
: اور پیؤ
مِنْ
: سے
رِّزْقِ
: رزق
اللہِ
: اللہ
وَلَا
: اور نہ
تَعْثَوْا
: پھرو
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
مُفْسِدِينَ
: فساد مچاتے
اور پھر جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی طلب کیا تھا اور ہم نے حکم دیا تھا کہ اپنی لاٹھی سے اس اس چٹان پر ضرب لگاؤ تو یقینا پانی موجود پاؤ گے ، چناچہ اس طرح بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور تمام قبیلوں کے لوگوں نے اپنے اپنے پانی لینے کی جگہ معلوم کرلی اور تم سے کہا گیا کہ کھاؤ پیو ، اللہ کی بخشائش سے فائدہ اٹھاؤ اور اس سر زمین میں جھگڑا فساد مت کرو
پانی کا فقدان اور موسیٰ (علیہ السلام) کی پانی کے لئے التجا : 121: شہر میں وباء پڑی اور ہزاروں مر گئے تو تنگ آ کر پھر انہوں نے جنگل کی راہ لی۔ فلسطین سے دور اور مصر سے الگ دونوں کے درمیان معلق جزیرہ نمائے سینا کے لق و دق بیابان و ریگستان میں اپنے خیمہ اور خر گاہ کے ساتھ کوچ در کوچ ایک مقام سے دوسرے مقام ، اور ایک منزل سے دوسری منزل کو منتقل ہو رہے ہیں۔ قدیم گلہ بان قوموں میں یہ دستور عام تھا اور آج بھی بہت سی خانہ بدوش قوموں میں عام ہے۔ ہمارے ہاں کی اوڈ قوم آج بھی انہی کے نقش قدم پر گامزن ہے۔ خشک ملک اور پھر مقامی جغرافیہ سے ناواقفیت ، چلتے چلتے یہ لوگ ایک ایسی جگہ پہنچے جہاں پانی نایاب تھا اور ساتھ کا ذخیرہ ختم ہوچکا تھا۔ صورتحال کا ذرا تصور کیجئے پیاس سے بےحال اور بےدم تو ہو ہی رہے تھے مرنے مارنے پر آمادہ ہوگئے اور لگے اپنی جھنجھلا ہٹ اور غصہ اپنے رہبر اور سردار سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) پر اتارنے ، چناچہ تورات میں ہے کہ ” تب سارے بنی اسرائیل کی جماعت نے اپنے سفروں .. میں .... خدا وند کے فرمان کے مطابق سین کے بیابان سے کوچ کیا اور قیدیم میں ڈیرا کیا۔ وہاں لوگوں کے پینے کا پانی نہ تھا سو لوگ موسیٰ (علیہ السلام) سے جھگڑنے لگے اور کہا کہ ہم کو پانی دے کہ پیویں ...... موسیٰ نے خداوند سے فریاد کی اور کہا کہ میں ان لوگوں کا کیا کروں ؟ وہ تو مجھے ابھی سنگسار کرنے کو تیار ہیں۔ “ (خروج 17 : 1 ، 4) اور قدیم ترین یہودی مؤرخ جو زیفس کی تاریخ آثار یہود میں ہے : ” وہ مقام رقیدیم میں پہنچے جہاں پیاس کی شدت سے بےتاب ہو رہے تھے ...... یہاں کی سر زمین میں ایک قطرہ تک پانی کا نہ پایا اس پر لوگ غصہ میں آئے اور موسیٰ پر ٹوٹ پڑے ...... لیکن وہ خدا کے آگے دعا میں زاری کے ساتھ مشغول ہوگئے ۔ “ (باب 3۔ فصل 2) پیغمبر کوئی غیب دان تو نہیں ہوتے ۔ جب تلاشی کے بعد مایوسی ہوچکی تو بجز دعا اور مناجات کے اور کیا کرتے ؟ تورات میں ہے کہ ” اس کے بعد بنی اسرائیل کی ساری جماعت پہلے دشت سین کو آئی اور قادس میں رہنے لگی “ یعنی اس بیان میں رقیدیم کی بجائے قادس کا ذکر ہے بہر حال وہ مقام قادس ہو یا رقیدیم ، اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا فی نفسہٖ یہ واقعہ بنی اسرائیل کی مسلمات میں سے ہے۔ اسْتَسْقٰى کے معنی ہیں کہ پانی طلب کیا۔ پانی کی تلاش کی اور یہاں مراد ہے کہ پانی کی دعا کی۔ قانونِ الٰہی ہے کہ جو یندہ یا بندہ : 122: موسیٰ (علیہ السلام) دست بدعا ہوئے تو ارشاد الٰہی ہوا کہ اپنے سارے لشکر کو ساتھ لے کر اس پہاڑ کے اوپرچلو وہاں تمہارے لئے ایک نہیں برابر برابر بارہ چشمے جاری کئے گئے ہیں وہاں اپنے لوگوں کو ٹھرائو اور بارہ قبیلوں کے لئے الگ الگ گھاٹ مقرر کر دو ۔ اور وہاں آرام کی زندگی گزارو اس جگہ کا نام جہاں یہ چشمے پائے گئے ایلیم بتایا جاتا ہے۔ وہ آج تک عیون موسیٰ کے نام سے مشہور و معروف ہے اگرچہ اس وقت وہاں چشمے موجود نہیں ہیں۔ چناچہ قرآن کریم نے جو الفاظ بیان کئے ہیں وہ یہ ہیں کہ : اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ : اپنی لاٹھی کے ساتھ اس پتھر پر چل۔ یا اپنی لاٹھی سے فلاں فلاں پتھر پر مار اپنی جماعت کو ساتھ لے کر فلاں پتھر کی طرف یا فلاں پتھر پر چلیں تینوں معنی صحیح ہیں اور تینوں ہی سے ایک مفہوم بیان ہوتا ہے جو بیان کرنا مطلوب ہے۔ ضرب یعنی مارنا۔ چلنا۔ بیان کرنا۔ قرآن کریم میں آیا ہے : ضرب الارض کے معنی ہیں اس نے زمین میں سفر کیا۔ چناچہ قرآن کریم میں ہے : وَاٰخَرُوْنَ یَضْرِبُوْنَ فِی الْاَرْضِ (المزمل 73 : 20) وَ اِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ (النسا 4 : 101) عصا کے معنی لاٹھی تو بیان ہوتے ہیں لیکن اصلی معنی اس کے اجتماع یعنی اکٹھا ہونا ہیں بلکہ عصا کو اسی لئے عصا کہتے ہیں کہ اس کو پکڑنے کے لئے ہاتھ کی انگلیوں کو اکٹھا کرنا پڑتا ہے۔ (اصمعی) اس لئے عصا کے معنی جماعت کے عام ہیں۔ خوارج کے متعلق کہا گیا ہے : شقوا عصا المسلمین ، یعنی انہوں نے مسلمانوں کی جماعت میں اختلاف ڈال دیا۔ اسی طرح آیا ہے کہ : ایاک و قتیل العصا ، یعنی جماعت اسلام میں نفرقہ ڈالنے والوں سے بچو۔ اگر یہ معنی ہوں ” اپنی لاٹھی سے پتھر پر مار “ تو مفہوم ہوگا کہ ان لوگوں کو اپنی لاٹھی سے نشان لگا دے یہاں سے ذرا یہ پتھروں کو ادھر ادھر کریں گے تو چشمہ جاری ہوجائے گا اور وحی الٰہی کی روشنی میں انہوں نے نشان زدہ جگہوں کو کچھ ہی کھودا تھا کہ پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔ اگر یہ معنی ہوں کہ ” اپنی جماعت یعنی بنی اسرائیل کو ساتھ لے کر فلاں پتھر تک چل وہاں چشمے جاری ہیں “ جب وہاں گئے تو چشموں کو جاری پایا۔ بہرحال جو کچھ ہوا وہ وحی الٰہی کی اطلاع کے مطابق ہوا اور یہ بات نہ تو مافوق الفطرت تھی اور نہ ہی کوئی خرق عادت تھا۔ مختصر یہ کہ مفسرین کا یہ بیان کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ایک پتھر ساتھ لئے پھرتے تھے جو تین گز مربع کا تھا جہاں اسے جنگل میں رکھتے اور اس پر سوٹا مارتے وہیں اس سے بارہ چشمے بہہ نکلتے جن سے چھ لاکھ آدمی اور ان کے مال مویشی سیراب ہوجاتے اس قِصّہ کا کوئی نشان قرآن کریم میں نہیں ہے اور نہ ہی سمجھنا چاہیے کہ اگر موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا پر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ حکم دیا ہو کہ تم اپنے لوگوں کو ساتھ لے کر فلاں چٹان پر چلے جائو وہاں بارہ چشمے موجود ہیں یعنی نکل آئے ہیں۔ اس طرح بیان کرنے سے کوئی معجزہ کا انکار ہے۔ ہرگز نہیں کیونکہ ایسے جنگل میں جہاں پانی نہ ملتا ہو اور لوگ پیاسے مر رہے ہوں موسیٰ (علیہ السلام) کو چشموں کی اطلاع دے دینا بذات خود اتنا بڑا عظیم الشان معجزہ ہے اور آئندہ آنے والی آیت سے اس کی تصدیق بھی ہوتی ہے۔ بنی اسرائیل کھانے کے لئے مختلف اشیاء طلب کرتے ہیں اور حکم ہوتا ہے کہ جاؤ فلاں جگہ چلے جاؤ جو تم نے مانگا ہے وہاں مل جائے گا۔ بلاشبہ ایک واقعہ کو بیان کرنا اور اس کے معجزانہ رنگ کو معجزانہ رنگ ہی میں بیان کرنا صحیح ہے لیکن معجزہ بنا کر پیش کرنا اور پھر جو کچھ بنایا ہے اس کو دوسروں سے تسلیم کرانا اور اگر کوئی اس بنائے ہوئے معجزہ کو اس طرح نہ مانے تو اس پر الزام لگانا کہ یہ معجزہ کا منکر ہے۔ کسی شعبدہ باز ہی کا کام ہو سکتا ہے۔ کلام الٰہی اس کا متحمل نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نہ اپنے بیان کئے ہوئے قانون کو بدلتا ہے اور نہ ہی کسی کو بدلنے دیتا ہے اور یہی اس کی قدرت کا سب سے بڑا اظہار ہے۔ ہر قبیلے کا الگ الگ گھاٹ مقرر کرنا : 123: یعنی اس ذخیرہ یا خزانہ پانی سے الگ الگ بارہ سوتے فاصلہ فاصلہ پر پھوٹ نکلے تھے یعنی بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی تعداد کے عین مطابق۔ اشارہ اس طرف ہے کہ ان کے جھگڑنے کی صورت کے امکان کو جہاں تک ممکن تھا ختم کیا گیا لیکن یہ ایسے لوگ تھے کہ پھر بھی آپس میں لڑائی جھگڑے کی کوئی صورت نکال ہی لیتے تھے جو ان کی جہالت کی کھلی دلیل ہے۔ ہمارے علاقہ کے لوگوں کو ایسے نشانات دیکھنے کے لئے شمالی علاقہ جات ، مری ، ایوبیہ ، نتھیا گلی وغیرہ کی پہاڑیوں کی سیر کرنا چاہیے ان کو جگہ جگہ قدرت الٰہی کے ایسے نشانات ملیں گے کہ کتنی بلندی پر ، کتنے کتنے فاصلہ پر ، کہاں کہاں سے گزر کر ٹھنڈے پانی کے چشمے اور کہیں گرم پانی کے چشمے پائے جاتے ہیں ایک سیر و سیاحت کرنے والا قافلہ اس حکمت الٰہی کو آج بھی اچھی طرح سمجھ سکتا ہے کہ الگ الگ اور فاصلہ فاصلہ پر ان سوتوں کے ہونے کے کیا فوائد ہیں ؟ ” اُنَاسٍ “ الناس ہی کی دوسری صورت ہے جو قبیلہ اور طائفہ کے معنی دیتی ہے۔ یہاں یہی معنی لئے گئے ہیں جس سے بات واضح ہوجاتی ہے کہ بارہ قبیلے علیحدہ علیحدہ چشموں یا سوتوں پر خیمہ زن ہوئے تھے اور قرآنی نظم عبارت سے یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ بارہ گھاٹ تین مربع گز کے ایک ہی پتھر سے نکلنے کی بات فرضی ہے۔ حقیقت اس کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ فساد سے باز رہنے کا دوبارہ حکم : 124: عثی کے معنی خود ہی فساد میں حد سے تجاوز کرجانے کے ہیں۔ عیث و عثی کے معنی ایک ہی ہیں البتہ ایک باریک فرق دونوں میں موجود ہے کہ عیث کا تعلق فساد حسی سے ہے اور عثی کا فساد معنوی سے۔ مفسدین گویا اس فساد کی مزید تشریح ہے۔ ایسا مت کرو کہ تم زمین میں فساد ہی فساد ہوجاؤ جس کو یوں بیان کیا جاسکتا ہے کہ تم فساد کی جڑ نہ ثابت ہو جو فساد پھوٹے یا جنم لے تم اس میں پیش پیش یعنی سرفہرست ہو۔ جب کوئی قوم من حیث القوم قانون الٰہی کو چھوڑ کر اپنے ہوائے نفس کے مطاق کوئی روش اختیار کرلیتی ہے تو اس کا نتیجہ دنیا میں لازمی طور پر فتنہ و فساد ، حرب و ضرب اور کثرت جرائم کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور امن انفرادی ہو یا اجتماعی دونوں طرح پر اٹھ جاتا ہے۔ فضل و انعام سے سیراب کر کے بنی اسرائیل کو ہدایت یہ ہوئی کہ جو فارغ البالی نصیب ہوئی ہے اس کو غنیمت سمجھو ، قانون الٰہی کی پابندی کرو ، لیکن ان باتوں میں سے کوہ کونسی بات تھی جس پر بنی اسرائیل نے کان دھرا ؟ اچھا ! اگر انہوں نے اس ساری سنی کو اَن سنی کردیا تو نقصان کس کا ہوا ؟ اور آج وہ اس روش سے واپس آرہے ہیں تو قوم مسلم نے وہی راہ اختیار کرلی ہے کیا جو ان کے حق میں نتیجہ نکلا تھا وہ ہمارے حق میں نہیں نکلا ؟ وہ کونسا مسلم ملک ہے جو فساد کا گہوارہ نہیں بن گیا ؟
Top