Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 92
وَ لَقَدْ جَآءَكُمْ مُّوْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ جَآءَكُمْ : تمہارے پاس مُوْسٰى : موسیٰ بِالْبَيِّنَاتِ : کھلی نشانیاں ثُمَّ : پھر اتَّخَذْتُمُ : تم نے بنالیا الْعِجْلَ : بچھڑا مِنْ بَعْدِهٖ : اس کے بعد وَاَنْتُمْ : اور تم ظَالِمُوْنَ : ظالم ہو
اور پھر موسیٰ (علیہ السلام) سچائی کی روشن دلیلوں کے ساتھ تمہارے پاس آیا پھر تم بچھڑے کے پیچھے پڑگئے جو سب ظلموں سے بڑا ظلم ہے
کیا موسیٰ (علیہ السلام) بھی تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں لائے تھے ؟ 179: کہتے ہیں کہ جھوٹے کو اس کے گھر تک پہنچا دینا ضروری ہوتا ہے اب ان سے کہا جاتا ہے کہ کیا موسیٰ (علیہ السلام) بھی تمہارے پاس روشن دلائل لائے تھے یا نہیں ؟ اگر لائے تھے تو تم نے ان کو مان لیا تھا ؟ کیا تم وہ لوگ یعنی انہیں لوگوں کی اولاد نہیں ہو کہ موسیٰ (علیہ السلام) ہی وہ نبی تھے جنہوں نے تم کو فرعون جیسے ظالم حکمران سے نجات دلائی اور وہ ذرا تم سے ہٹے تو تم نے بچھڑا پوجنا شروع کردیا اگر ایمان کے یہی کارنامے ہیں اور ایسی ہی غلط کاریوں اور بیہودہ حرکتوں کا حکم دیتا ہے تو پھر کیا اس سے بدترین کوئی اور ایمان بھی ہوسکتا ہے ؟ ضمیر فروشی کرو ، دولت کو اپنا امام بناؤ اور روپیہ کے آگے سر بسجود ہوجاؤ اس پر بھی مؤمن ہی رہو تو کیا خوب ایمان ہے۔
Top