Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 111
وَ اِنْ اَدْرِیْ لَعَلَّهٗ فِتْنَةٌ لَّكُمْ وَ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ
وَاِنْ : اور نہیں اَدْرِيْ : جانتا میں لَعَلَّهٗ : شاید وہ فِتْنَةٌ : آزمائش لَّكُمْ : تمہارے لیے وَمَتَاعٌ : اور فائدہ پہنچانا اِلٰى حِيْنٍ : ایک مدت تک
اور مجھے کیا معلوم ہوسکتا ہے کہ اس (تاخیر) میں تمہارے لیے آزمائش رکھ دی گئی ہو اور مقررہ وقت تک زندگی کا لطف اٹھالو
میں نہیں جانتا کہ اس میں تمہارے لئے کیا آزمائش رکھی گئی ہے : 111۔ فرمایا جو کچھ تم کر رہے ہو یہ علم الہی میں بہرحال موجود ہے ، تاخیر وعدہ اس لئے نہیں کہ وعدہ متعین نہیں تاہم تمہارے کرتوتوں کی وجہ سے تمہیں ابھی پکڑ کیوں نہیں لیا جا رہا ہے ؟ میں نہیں جانتا کہ اس میں کیا حکمت الہی ہے ؟ ہاں ! بلاشبہ یہ تمہارا امتحان ہے اس لحاظ سے کہ شاید یہ ایمان لے آئیں یا تم ہی میں سے ایسے لوگ بھی ہوں جو ایمان لانے والے ہوں اگر ایسا ہے تو ظاہر ہے کہ یہ ظہور رحمت ہے اور اگر یہ عارضی مہلت اس اعتبار سے ہے کہ تمہاری غفلت اور بڑھتی جائے اور تحقیق عذاب کے اسباب اور بڑھ لیں تو بلاشبہ یہ ظہور قہر ہے ۔ نبی اعظم وآخر ﷺ کی زبان اقدس سے یہ کہلایا جارہا ہے کہ مجھے ان مصالح تکوینی کا کوئی علم نہیں ۔ ہاں تم کو ایک مہلت دی جا رہی ہے اور تم اس سے فائدہ اٹھاتے جاؤ اس وقت تک جو علم الہی میں متعین ہے ۔ (لعلہ) کی ضمیر میں مرجع وہ وعدہ ہے جس کا اشارہ گزشتہ آیت میں کیا گیا ہے یعنی وہ عذاب کا وعدہ جس کا معین وقت نبی اعظم وآخر ﷺ کو نہیں بتایا گیا اور آپ ﷺ نے یہی اعلان فرمایا کہ اس فرمایا کہ اس وعدہ کا متعین وقت مجھے نہیں بتایا گیا لیکن علم الہی میں یقینا وہ موجود ہے ۔ اور زیر نظر آیت میں فرمایا کہ اس میں تمہارے لئے ایک طرح کا فائدہ رکھا گیا ہے اگر تم اس کو حاصل کرنا چاہو ؟
Top