Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 112
قٰلَ رَبِّ احْكُمْ بِالْحَقِّ١ؕ وَ رَبُّنَا الرَّحْمٰنُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰى مَا تَصِفُوْنَ۠   ۧ
قٰلَ : اس (نبی) نے کہا رَبِّ : اے میرے رب احْكُمْ : تو فیصلہ فرما ‎بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَرَبُّنَا : اور ہمارا رب الرَّحْمٰنُ : نہایت مہربان الْمُسْتَعَانُ : جس سے مدد طلب کی جاتی ہے عَلٰي : پر مَا تَصِفُوْنَ : جو تم بیان کرتے ہو
خدایا ! اب سچائی کے ساتھ فیصلہ کر دے اور ہمارا پروردگار تو { الرحمن } ہے اس سے مدد مانگی گئی ہے جیسی کچھ باتیں تم بنا رہے ہو
آیت زیر نظر آپ کی دعا بھی ہے اور مخالفین کے لئے وداع بھی : 112۔ اب نبی اعظم وآخر ﷺ کو یہ کہنے کا حکم دیا جارہا ہے کہ آپ ﷺ اس طرح کہیں کہ ” اے میرے رب ! تو حق کے ساتھ فیصلہ فرما دے “ تاکہ یہ کشمکش ختم ہو اور آپ ﷺ کو حکم ہوا کہ آپ ﷺ مخالفین کو مخاطب کرکے یہ ارشاد فرما دیں کہ ” اے لوگو ! تم جو باتیں بناتے ہو ان کے مقابلے میں ہمارا رب رحمن ہی ہمارے لئے مدد کا سہارا ہے ۔ “ اور یہ بلاشبہ مخالفین کو وداع کا طریقہ ہے جو آپ ﷺ کو بتایا گیا اور جس کی ذمہ داری اس کی طرف ان کو توجہ دلائی گئی ہے کیونکہ مستعان حقیقی وہی ہے اور اس سے ان اندھوں یعنی نہ ماننے والوں کے لئے فیصلہ طلب کیا گیا ہے کیونکہ سب کا فیصلہ اس کے دست قدرت میں ہے اور اسی مضمون پر سورة الانبیاء کا اختتام ہورہا ہے فالحمد للہ علی ذلک ۔ عبدالکریم اثری : ٹھٹہ عالیہ 17۔ دسمبر 1996 ء :
Top