Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 12
فَلَمَّاۤ اَحَسُّوْا بَاْسَنَاۤ اِذَا هُمْ مِّنْهَا یَرْكُضُوْنَؕ
فَلَمَّآ : پھر جب اَحَسُّوْا : انہوں نے آہٹ پائی بَاْسَنَآ : ہمارا عذاب اِذَا هُمْ : اس وقت وہ مِّنْهَا : اس سے يَرْكُضُوْنَ : بھاگنے لگے
جب ہمارا عذاب انہوں نے محسوس کیا تو وہ اچانک بستیوں سے بھاگے جا رہے تھے
انہوں نے جب ہمارا عذاب دیکھا تو وہ اچانک بھاگ کھڑے ہوئے : 12۔ جس طرح عذاب کے آج تم طلبگار ہو اور بار بار مطالبہ کرتے ہو کہ وہ عذاب جس کا وعدہ دیتے دیتے تم تھکتے بھی نہیں اس کو لے کیوں نہیں آتے ہو ؟ تم سے پہلے اسی طرح کی ڈینگیں وہ مارتے تھے اور اپنے رسولوں سے بار بار مطالبہ کرتے رہے اور ہم بھی ان کو ڈھیل پر ڈھیل دیتے چلے گئے اور بالاخر وہ وقت آگیا جو ہمارے قانون میں طے تھا اور ہمارے عذاب نے ان کے دروازوں پر دستک دے دی تو وہ بجائے اس کے کہ دروازے بند رکھتے اور عذاب کو اندر داخل نہ ہونے دیتے انہوں نے دروازے کھولے اور اپنی اپنی کھوٹیاں اور محلات چھوڑے اور بھاگ نکلنے کی سرتوڑ کوشش کی لیکن ہم نے ان کو زور دار آواز سے للکارا اور ابھی زیادہ دور نہ گئے تھے کہ ہمارے عذاب نے انہیں دبوچ لیا اور ایسا دبایا کہ ان کو ہباء منثورا کرکے رکھ دیا اور وہ (کعصف ماکول) ہو کر رہ گئے ، اگر ضرورت ہو تو سیدنا نوح (علیہ السلام) ‘ سیدنا ہود (علیہ السلام) ‘ سیدنا صالح (علیہ السلام) کی اقوام کے واقعات و حالات کو اپنی نگاہ میں لاؤ بات واضح ہوجائے گی ۔
Top