Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 131
فَمَا زَالَتْ تِّلْكَ دَعْوٰىهُمْ حَتّٰى جَعَلْنٰهُمْ حَصِیْدًا خٰمِدِیْنَ
فَمَا زَالَتْ : پس رہی تِّلْكَ : یہ دَعْوٰىهُمْ : ان کی پکار حَتّٰى : یہانتک کہ جَعَلْنٰهُمْ : ہم نے انہیں کردیا حَصِيْدًا : کٹی ہوئی کھیتی خٰمِدِيْنَ : بجھی ہوئی آگ
تو وہ برابر یہی پکارا کیے یہاں تک کہ ہم نے انہیں کٹے ہوئے کھیت کی طرح ، بجھے ہوئے انگاروں کی طرح کر دیا
وہ آہ و پکار کرتے ہوئے بجھنے والے کوئلوں کی طرح بجھ کر رہ گئے : 15۔ اس دنیا میں جو پیدا ہوا اس کو مرنا ہے خواہ وہ نیک ہو یا بد کیونکہ یہاں کوئی بھی ہمیشہ رہنے کے لئے پیدا نہیں کیا گیا لیکن مرنے مرنے میں کتنا فرق ہوتا ہے ؟ کون نہیں جانتا ۔ اگر ساری موتیں ایک ہی جیسی ہوتی تو لوگ کیوں یہ کہاوتیں کہتے کہ ” شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی ہزار سالہ زندگی سے بہتر ہے “ اور یہ کہ شہید کی موت موت نہیں ہوتی بلکہ فی الحقیقت وہ زندگی ہوتی ہے ۔ یہ کون لوگ ہیں جن کے متعلق زیر نظر آیت میں ارشاد ہوا کہ ” وہ یہی پکار کیے رہے یہاں تک کہ ہم نے انکو کٹے ہوئے کھیت کی طرح کردیا یا بجھے ہوئے کوئلوں کی طرح “ ظاہر ہے کہ یہ وہی لوگ تھے جن پر عذاب الہی میں سے کوئی عذاب مسلط کردیا گیا ‘ کیوں ؟ ان کی نافرمانی اور ان کے ظلم کے باعث کہ جب وہ حکمران تھے تو ان کی عظمت کے ڈنکے بجتے تھے ان کی حمد وثنا کے ترانوں سے دنیا گونج رہی تھی ۔ خوشامدیوں کے جمگھٹے ان کے آگے اور پیچھے لگے رہتے تھے ۔ ان کی وہ ہوا باندھی جاتی تھی کہ گویا ایک عالم ان کے کمالات کا گرویدہ اور ان کے احسانات کا زیر بار ہے اور ان سے بڑھ کر دنیا میں کوئی مقبول نہیں مگر جب وہ گرے تو کوئی آنکھ ان کے لئے رونے والی نہ تھی بلکہ دنیا نے ایسا اطمینان کا سانس لیا کہ گویا ایک کانٹا تھا جو اس کے پہلو سے نکل گیا ، ظاہر ہے کہ انہوں نے نہ خلق خدا کے ساتھ کوئی بھلائی کی تھی کہ زمین والے ان کے لئے روتے ‘ نہ رب ذوالجلال والاکرام کی خوشنودی کے لئے ہی کوئی کام کیا تھا کہ آسمان والوں کو ان کی ہلاکت پر افسوس ہوتا جب تک مشیت الہی سے ان کی رسی دراز ہوتی رہی وہ زمین کے سینے پر مونگ دلتے رہے اور مارنے والے بیل کی طرح سینگوں پر اٹھا اٹھا کر پھینکتے رہے اور جب ان کے جرائم حد سے گزر گئے تو اس طرح اٹھا کر پھینک دیئے گئے جیسے کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا ہے ، پھر انہوں نے آہ و پکار کی تو آخر ان کو کون سنتا اور وہ کوئلوں کی طرح کیوں نہ بجھ کر رہ جاتے ؟
Top