Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 35
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ١ؕ وَ نَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَةً١ؕ وَ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ
كُلُّ نَفْسٍ : ہر جی ذَآئِقَةُ : چکھنا الْمَوْتِ : موت وَنَبْلُوْكُمْ : اور ہم تمہیں مبتلا کرینگے بِالشَّرِّ : برائی سے وَالْخَيْرِ : اور بھلائی فِتْنَةً : آزمائش وَاِلَيْنَا : اور ہماری ہی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر آؤگے
ہر جان کے لیے موت کا مزہ چکھنا ہے اور ہم تمہیں اچھی بری حالتوں کی آزمائش میں ڈالتے ہیں تاکہ تمہارے لیے آزمائشیں ہوں اور پھر تم سب کو ہماری طرف لوٹنا ہے
موت ہر جان کے لئے لازم ہے حالات کا اختلاف آزمائش کے لئے ہے : 35۔ اس آیت میں منکرین کی انہی خام خیالوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے فرمایا دنیا میں ہر جان کے لئے مرنا ہے یہاں کسی کے لئے بھی دائمی زندگی نہ ہوئی ۔ پس اصل سوال مرنے کا نہیں سوال تو یہ ہے کہ (آیت) ” نبلوکم بالشر والخیرفتنۃ “۔ ہم نے آزمائش عمل میں ڈالنے کے لئے خیر وشر کی آزمائشیں پیدا کردی ہیں ان آزمائشوں سے کون کس طرح عہدہ برآ ہوتا ہے ؟ خیر کا سرمایہ جمع کرتا ہے یا شرکا ؟ یہ تمہاری موت کے خیال سے اپنا جی خوش کرتے ہیں مگر خود اپنی زندگی کی خبر نہیں لیتے ؟ گویا اس آیت میں انسان کے لئے تین قانون بیان کردیئے اور یہ بات پہلے واضح ہے کہ قانون الہی میں کبھی تبدیلی نہ ہوئی ہے اور نہ ہی ہونے کا کوئی امکان ہے اور وہ تین قانون کیا ہیں ؟ ۔ 1۔ یہ کہ ہر ذی حیات کے لئے موت لازمی ہے خواہ جلد اور خواہ بدیر لیکن دیر ہوگی تو آخر کتنی ؟ ہر ایک کو اس دنیا سے مر کر ہی جانا ہے ۔ 2۔ انسان جب تک زندہ رہے گا اس کا امتحان برابر ہوتا رہے گا کہ کن کن حالات میں وہ ایمان و اطاعت کی طرف مائل رہتا ہے اور کن کن حالات میں کفر ومعصیت کی طرف جھک جاتا ہے شر سے کیا مراد ہے ؟ انسان کے مخالف طبع حالات مثلا مرض ‘ افلاس وغیرہ اور خیر سے مراد انسان کے موافق طبع حالات ہیں جیسے صحت و خوشحالی وغیرہ ۔ 3۔ ہر انسان کو اللہ تعالیٰ کے حضور میں واپس جان کر اپنے اعمال کی جواب دہی کرنا ہے ۔ پھر ان تینوں باتوں کی تشریح کے لئے ایک دفتر درکار ہے ، ان تین باتوں کے پیش نظر ہر انسان کو اپنی رواج اپنی زندگی کے متعلق سوچنے کا مطلق نہیں اور یہی وہ بھول ہے جس نے ہم سب کو تباہی و بربادی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے کہ ہم ساری زندگی دوسروں ہی کے متعلق تنقیدا سوچتے رہتے ہیں اور اپنی زندگی کو کبھی تنقید کا نشان نہیں بنایا ۔ اور ہم سب کو لوٹ کر اللہ تعالیٰ کی طرف جانا ہے اس کو صرف زبان سے تسلیم کرتے ہیں اس پر کبھی غور کسی نے نہیں کیا ؟ اگر غور کیا ہوتا تو یہی بات ہماری زندگی کے سارے پہلوؤں کو درست کرنے کے لئے کافی تھی ۔
Top