Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 59
قَالُوْا مَنْ فَعَلَ هٰذَا بِاٰلِهَتِنَاۤ اِنَّهٗ لَمِنَ الظّٰلِمِیْنَ
قَالُوْا : کہنے لگے مَنْ : کون۔ کس فَعَلَ : کیا ھٰذَا : یہ بِاٰلِهَتِنَآ : ہمارے معبودوں کے ساتھ اِنَّهٗ : بیشک وہ لَمِنَ : البتہ۔ سے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اُنہوں نے کہا ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ حرکت کس نے کی ؟ جس کسی نے کی ہو وہ بڑا ہی ظالم ہے
وہ جب واپس معبد میں آئے تو معبودوں کی حالت دیکھ کر پریشان ہوگئے : 59۔ قوم کے لوگ بلکہ خصوصا وہ لوگ جو اس معبد کے محافظ ونگہبان تھے اور ظاہر ہے کہ انہیں میں سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کے والد بھی تھے وہ لوگ معبد میں آئے تو ان کی یہ حالت دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے اور آپس میں کہنے لگے کہ یہ شخص کون ہو سکتا ہے جس نے اتنا بڑا کام کیا ہے کہ ہمارے ان سب معبودوں کے اس نے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے بلاشبہ ان میں کتنے ہوں گے جن کے ذہن میں یہ بات بھی آئی ہوگی کہ ابراہیم کے سوا کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا لیکن اس بات کا اظہار بھی تو اتنا آسان نہیں تھا کیونکہ ابراہیم ہی کا خاندان تو اس معبد کا محافظ ونگران بھی تھا اس لئے انہوں نے دوسرے فقرہ میں اپنا غصہ اس طرح نکالا کہ وہ کوئی نہایت ہی ظالم وبدبخت انسان ہوگا جس نے اتنا بڑا اور اتنا برا قدم اٹھایا ہے ۔ ایسے موقعہ پر جس طرح وہ سر جوڑ کر بیٹھے ہوں گے اور آپس میں جو صلاح ومشورہ انہوں نے کیا ہوگا اس کا ذکر قرآن کریم نے نہیں کیا کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ۔ خود غور کرلو کہ جب کسی علاقہ میں کوئی بڑا کام ہوتا ہے تو اکثر وبیشتر لوگوں کو معلوم ہوتا ہے خصوصا ان لوگوں کو جس علاقہ میں یہ کام ہوا لیکن اس کا نام لینا اتنا آسان نہیں ہوتا ہے تو اکثر وبیشتر لوگوں کو معلوم ہوتا ہے خصوصا ان لوگوں کو جس علاقہ میں یہ کام ہوا لیکن اس کا نام لینا اتنا آسان نہیں ہوتا اس لئے جاننے کے باوجود اس کا نام لینے کی کوئی ہمت نہیں کرتا ہاں اگر کوئی کرتا ہے تو پہلے باقاعدہ آپس میں اس علاقہ کے و ڈیرے سرجوڑ کر بیٹھتے ہیں پھر اگر وہ ہمت کرلیں تو بات چلانے کے لئے یہ بات کہتے ہیں کہ فلاں فلاں پر اس بات کا شبہ ہو سکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ یہ اس کا فعل ہو اور اس طرح پھر بعض اوقات کاروائی ہوتی ہے اور اکثر وبیشتر پھر اس کا اندر اندر کوئی فیصلہ کرلیا جاتا ہے اور چند مخصوص آدمیوں کے سوا کسی کو پتہ نہی چلتا کہ اس واقعہ کا کیا ہوا جو کل بڑی شدومد کے ساتھ اٹھایا گیا تھا ۔
Top